Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Maaida : 26
قَالَ فَاِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَیْهِمْ اَرْبَعِیْنَ سَنَةً١ۚ یَتِیْهُوْنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ فَلَا تَاْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ۠ ۧ
قَالَ
: اس نے کہا
فَاِنَّهَا
: پس یہ
مُحَرَّمَةٌ
: حرام کردی گئی
عَلَيْهِمْ
: ان پر
اَرْبَعِيْنَ
: چالیس
سَنَةً
: سال
يَتِيْھُوْنَ
: بھٹکتے پھریں گے
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
فَلَا تَاْسَ
: تو افسوس نہ کر
عَلَي
: پر
الْقَوْمِ
: قوم
الْفٰسِقِيْنَ
: نافرمان
فرمایا کہ یہ سرزمین ان پر چالیس سال کے لیے حرام ٹھہری یہ لوگ زمین میں بھٹکتے پھریں گے پس تو ان نافرمان لوگوں کا غم نہ کھا
قَالَ فَاِنَّھَا مُحَرَّمَۃٌ عَلَیْہِمْ اَرْبَعِیْنَ سَنَۃً ج یَتِیْھُوْنَ فِی الْاَرْضِ ط فَلَا تَاْسَ عَلَی الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ ۔ (المائدہ : 26) (فرمایا کہ یہ سرزمین ان پر چالیس سال کے لیے حرام ٹھہری۔ یہ لوگ زمین میں بھٹکتے پھریں گے۔ پس تو ان نافرمان لوگوں کا غم نہ کھا) انکار جہاد پر بنی اسرائیل کو سزا تورات نے بھی اس کا ذکر کیا ہے : (اور خداوند نے موسیٰ اور ہارون سے کہا میں کب تک اس خبیث گروہ کو جو میری شکایت کرتا رہتا ہے ‘ برداشت کروں۔ بنی اسرائیل جو میرے برخلاف شکایتیں کرتے رہتے ہیں ‘ میں نے سب شکایتیں سنیں ‘ سو تم ان سے کہہ دو خداوند کہتا ہے مجھے اپنی حیات کی قسم ہے کہ جیسے تم نے میرے سنتے کہا میں تم سے ضرور ویسا ہی کروں گا۔ تمہاری لاشیں اسی بیابان میں پڑی رہیں گے اور تمہاری ساری تعداد میں سے یعنی بیس برس سے لے کر اس سے اوپر اوپر کی عمر کے تم سب جتنے گنے گئے اور مجھ پر شکایت کرتے رہے ‘ ان میں سے کوئی اس ملک میں جس کی بابت میں نے قسم کھائی تھی کہ تم کو وہاں بسائوں گا ‘ جانے نہ پائے گا ‘ سوائے یفنہ کے بیٹے کالب اور نون کے بیٹے یشوع کے اور تمہارے بال بچے جن کی بابت تم نے یہ کہا کہ وہ تو لوٹ کا مال ٹھہریں گے ‘ ان کو میں وہاں پہنچائوں گا اور جس ملک کو تم نے حقیر جانا ‘ وہ اس کی حقیقت پہچانیں گے اور تمہارا یہ حال ہوگا کہ تمہاری لاشیں اس بیابان میں پڑی رہیں گی اور تمہارے لڑکے بالے چالیس برس تک بیابان میں پھرتے اور تمہاری زناکاریوں کا پھل پاتے رہیں گے) (گنتی باب 14۔ 27-24) تاریخِ بنی اسرائیل اور مسلمانانِ پاکستان جب ہم اس پوری صورت حال پر تدبر کی نگاہ ڈالتے ہیں ‘ جس میں بنی اسرائیل کا کردار بھی ہمارے سامنے ہے اور اس پر انھیں ملنے والی سزا بھی پیش نظر ہے تو چند باتیں بالکل واضح ہو کر سامنے آتی ہیں جنھیں اس امت محمدیہ کو عبرت آموزی کی خاطر سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اگرچہ یہ امت بڑی تیزی سے اس انجام کی طرف بڑھ رہی ہے۔ لیکن پھر بھی امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے اس لیے ہم چند سبق آموز باتوں کا ذکر کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ بنی اسرائیل کے کردار کا یہ بودہ پن جس نے ان سے اولوالعزمی اور سرفروشی کے تمام جذبات چھین لیے۔ یہ نتیجہ ہے ان کی اس غلامی کا جس کا وہ ایک طویل عرصہ تک شکار رہے۔ جس نے انھیں زندگی کے اجتماعی حسن سے یکسر محروم کر کے رکھ دیا۔ اس غلامی کی حقیقت پر جب ہم غور کرتے ہیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شروع میں تو استعمار کے نتیجے میں قوم سیاسی طور پر غلامی کا شکار ہوتی ہے۔ لیکن رفتہ رفتہ یہ سیاسی غلامی ہمہ جہت غلامی میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ جس کے نتیجے میں قوم ذہنی صلاحیتیوں سے لے کر عملی صلاحیتوں تک زندگی کے ہر دائرہ میں عضو معطل ہو کر رہ جاتی ہے۔ ہم چونکہ خود دو سو سالہ غلامی کی ایک طویل رات کاٹ چکے ہیں اس لیے ہم اس کے اثرات اور نتائج کو بہت اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں۔ ہمیں اس سیاسی غلامی سے آزاد ہوئے نصف صدی سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے ‘ لیکن اس کے باوجود ہم یہ دیکھتے ہیں کہ فرنگی استعمار نے اس قوم کو دو سو سال تک جس طرح قومی و ملی خصوصیات سے محروم کیا ‘ بالخصوص تعلیمی اداروں میں جس طرح تعلیم دی اور پھر تعلیم یافتہ طبقہ کو جس تربیت سے گزارا ‘ اس کے نتیجے میں ایک خاص ذہنی ڈھانچہ تیار ہوا ‘ جس میں اجتہادی فکر کی بجائے استعماری آقائوں کی تقلیدِ محض کا ایک ذوق پیدا ہوا۔ جس کا مقصد یہ ٹھہرا کہ مسلمانوں کو اور سب کچھ رہنے دیا جائے ‘ لیکن مسلمان نہ رہنے دیا جائے۔ تعلیمی اداروں کو ایسے نصاب تعلیم سے مسلح کیا جائے جس کے نتیجے میں وہاں سے تعلیم پا کرنکلنے والا نوجوان یقین و ایمان کی روح سے خالی ‘ شکوک و ارتیاب کا پیکر ‘ ملی خصوصیات سے یکسر بےبہرہ اور غیرت و حمیت کے جذبات سے لاتعلق ہو۔ اسے وحی الٰہی میں قدم قدم پر شک ہو ‘ لیکن آسمان مغرب سے اترنے والی ہر بات اس کے لیے زاد آخرت سے کم نہ ہو اور اس تعلیم کو افرادِ قوم کو بدلنے کے لیے ایسے موثر ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا جس سے قومی خودی یکسر پامال ہو کر رہ گئی۔ اقبال نے اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا ؎ تعلیم کے تیزاب میں ڈال اس کی خودی کو ہوجائے ملائم تو جدھر چاہے ادھر پھیر تاثیر میں ‘ اکسیر سے بڑھ کر ہے یہ تیزاب سونے کا ہمالہ ہو تو مٹی کا ہے اک ڈھیر نتیجتاً ایک ایسی قوم جس کے پاس وحی الٰہی پر مبنی ایک نظام زندگی تھا ‘ جس کی اپنی ایک تہذیب تھی ‘ اپنا تمدن تھا ‘ جس کے اپنے اجتماعی ادارے تھے ‘ جس کے پاس دنیا کی سب سے زیادہ پاکیزہ شخصیتیں آئیڈیل کے طور پر موجود تھیں ‘ جس کی راہیں علم کے نور سے روشن اور عمل کی قوت سے توانا تھیں ‘ وہ غلامی کے ہمہ پہلو اثرات سے اس حد تک متاثر ہوئی کہ نہ صرف یہ کہ نصف صدی کے بعد بھی اس کے تعلیم یافتہ اصحاب و دانشوروں کو اپنے راستے کے تعین میں مشکل پیش آرہی ہے ‘ بلکہ وہ اپنی منزل تک کو بھول گئے ہیں۔ انھیں معلوم ہی نہیں کہ ہماری اصل حقیقت کیا ہے اور ہمیں کہاں جانا ہے۔ اسی لیے اقبال نے شیخ حرم کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس امت کے نوجوان کے اصل مرض کو سمجھا جائے اور پھر اس کے علاج کی فکر کی جائے۔ کیونکہ غلامی نے اس کو بری طرح کھیل کھیل کر کے رکھ دیا ہے۔ اس نے کہا تھا ؎ اے شیخ حرم رسم و رہِ خانقہی چھوڑ مقصود سمجھ میری نوائے سحری کا اللہ رکھے تیرے جوانوں کو سلامت دے سبق انھیں خود شکنی ‘ خود نگری کا تو ان کو سکھا خارہ شگافی کے طریقے مغرب نے سکھایا انھیں فن شیشہ گری کا دل توڑ گئی ان کا دو صدیوں کی غلامی دارو کوئی سوچ ان کی پریشاں نظری کا چناچہ یہی وہ اصل مرض ہے اور جو قوم بھی اس مرض میں مبتلا ہوتی ہے ‘ اس کے اصلاح پذیر ہونے کے امکانات اگر یکسر ختم نہیں ہوتے تو دھندلا ضرور جاتے ہیں۔ بنی اسرائیل اس ابتلا میں مبتلا ہوئے اور اپنے انجام کو پہنچے اور آج ہم اسی ڈگر پر چل رہے ہیں۔ ہم محسوس کرسکتے ہیں کہ سیاسی غلامی سے آزادی کے باوجود بھی ہم تاحال تعلیمی ‘ تہذیبی ‘ قانونی اور تمدنی غلامی کا بری طرح شکار ہیں اور اسی وجہ سے اپنی منزل کی طرف بڑھنا اور سمت ِسفر کا تعین کرنا ہمارے لیے روزبروز مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ بنی اسرائیل کا یہ انجام ہمیں توجہ دلا رہا ہے کہ قدرت بہت دیر تک مہلت نہیں دیا کرتی۔ اگر آبرومندانہ زندگی عزیز ہے تو اپنی اصلاح کی کوشش کرو۔ دوسری چیز جو ہمیں اس واقعہ میں اپنی طرف متوجہ کرتی ہے ‘ وہ یہ ہے کہ بنی اسرائیل کو یہ سزا دی گئی کہ تم چالیس سال تک اسی وادیٔ سینا اور صحرائے تیہ میں سرگرداں رہو گے ‘ تاوقتیکہ تم میں بیس سال سے بڑی عمر کے لوگ موت کا شکار نہ ہوجائیں۔ اس میں حیرت کی بات یہ ہے کہ چالیس سال میں لوگ پیدل بھی دنیا بھر کا سفر کرلیتے ہیں ‘ لیکن بنی اسرائیل فی الواقع اڑتیس سال تک اسی صحرا میں بھٹکتے رہے۔ اسی دوران پہلے حضرت ہارون (علیہ السلام) اور اس کے بعد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے انتقال فرمایا اور یہ اس وقت تک صرف وادی اردن تک پہنچ سکے۔ چالیس سال پورے ہونے کے بعد حضرت یوشع (علیہ السلام) کی قیادت میں ان کو اللہ نے فلسطین فتح کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ یہ نہایت عبرت کا مقام ہے کہ ایک قوم جو ہوش و حواس رکھتی ہے ‘ اللہ کے نبی کی قیادت اسے میسر ہے ‘ لیکن وہ ایک محدود سے صحرا میں سال ہا سال تک سرگردانی کی سزا میں مبتلا رہتی ہے۔ اس سے ہمیں یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جب بھی کوئی اللہ پر ایمان لانے والی اور اس کے ساتھ عہد و پیمان میں جکڑی ہوئی قوم ‘ اس سے انحراف کا راستہ اختیار کرتی ہے اور بجائے اس کے کہ وہ راست بازی کے ساتھ راہ کی مشقتوں کو سامانِ سفر سمجھ کر اپنی منزل کی طرف رواں دواں رہے ‘ وہ نہ صرف پسپائی کا سفر اختیار کرلیتی ہے بلکہ بغاوت پر اتر آتی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قدرت اس سے عقل و خرد کا جوہر چھین لیتی ہے ‘ اسے قوت فیصلہ سے محروم کردیا جاتا ہے ‘ انھیں راستہ دکھانے والے لوگ راستہ دکھاتے ہیں ‘ لیکن وہ آنکھیں رکھتے ہوئے بھی دیکھنے سے محروم رہتے ہیں۔ آج ہم شاید اللہ نہ کرے اسی عذاب کا شکار ہیں۔ ہمیں خوب معلوم ہے کہ ہم نے یہ ملک کیوں بنایا تھا۔ ہماری منزل کیا تھی۔ اللہ سے ہم نے کیا وعدے کیے تھے اور ہمارے مقاصد کیا تھے۔ لیکن اس امت کی ایک بہت بڑی تعداد نے بالکل اس کی الٹی سمت سفر شروع کر رکھا ہے اور ہمارے ارباب اقتدار اس طبقے کی نہ صرف حوصلہ افزائی کر رہے ہیں ‘ بلکہ انھیں باقاعدہ سپورٹ کیا جا رہا ہے اور جو انھیں ان کے عہد و پیمان کی یاد دلانا چاہتا ہے ‘ اس کے لیے زنجیریں تیار کی جا رہی ہیں اور ملک کے سفر کا حال یہ ہے کہ جہاں ہم تریپن (53) سال پہلے کھڑے تھے یا تو وہیں کھڑے ہیں اور یا شاید اس سے بھی پیچھے جا چکے ہیں۔ منیر نیازی نے ٹھیک کہا تھا : منیر اس ملک پر آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ تیسری چیز جس کی طرف قرآنی آیات ہمیں توجہ دلا رہی ہیں ‘ وہ یہ ہے کہ اولوالعزمیوں کا سفر اور وفا شعاریوں کے معرکے اور اجتماعی زندگی کی ذمہ داریوں کی ادائیگی ‘ یہ غلامی میں پلے ہوئے لوگوں کے بس کا روگ نہیں ہوتا۔ اگر کوئی قوم آپ اپنی دشمن نہیں ہوتی تو اسے نوجوان نسل کو وفا شعاری اور جفاکشی کے ماحول میں تربیت دے کر ان مقاصد کے حصول میں شب و روز کھپا دینا چاہیے ‘ جو اس قوم کے مقاصد کا درجہ رکھتے ہیں اور جس سے اس قوم کی اجتماعی زندگی عبارت ہوتی ہے۔ کیونکہ ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھانا اور اجتماعی مخالفتوں کا سامنا کرنا اور عہد رفتہ کی عظمتوں کو واپس لانا اور جہاد اور سرفروشی کو زندگی کا معمول بنانا ‘ یہ غلامی کے مارے ہوئے لوگوں کا کام نہیں ہے۔ اس کے لیے تو ایسے نوجوان چاہئیں جنھیں فاقہ کشی اور سرفروشی کا خطرہ کبھی منزل سے ہٹا نہ سکے بلکہ اپنے مقصد کی لگن ان کے دلوں میں ایسی فروزاں رہے کہ وہ کسی بھی خطرے سے کھیلنے کے لیے ہر وقت تیار رہیں۔ اور ؎ جو راہ کی سختی کو سامان سفر سمجھیں بنی اسرائیل کو اس لیے صحرا میں چالیس سال تک سرگرداں رکھا گیا تاکہ نوجوانوں کا ایک ایسا قافلہ تیار کیا جائے جو صحرا میں پل کر جوان ہو اور پہاڑوں کی بلندیاں اس کے عزم کو ہمیشہ توانائی عطا کرتی رہیں کیونکہ ؎ فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی یا بندہ صحرائی یا مرد کہستانی
Top