Ruh-ul-Quran - At-Tur : 17
اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ نَعِیْمٍۙ
اِنَّ الْمُتَّقِيْنَ : یشک متقی لوگ فِيْ جَنّٰتٍ : باغوں میں وَّنَعِيْمٍ : اور نعمتوں میں ہوں گے
بیشک متقی لوگ باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے
اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّنَعِیْمٍ ۔ (الطور : 17) (بےشک متقی لوگ باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے۔ ) مکذبین کے انجام کے بعد متقین کے اعزاز کا ذکر مکذبین کا انجام بیان کرنے کے بعد اب متقین کا ذکر فرمایا جارہا ہے۔ قرآن کریم کا اسلوب یہ ہے کہ وہ اضداد کے ذکر سے حقائق کی وضاحت کرتا اور انھیں دلوں میں اتارتا ہے۔ اس سے خودبخود یہ بات واضح ہوتی ہے کہ متقی وہ لوگ ہوں گے جو مکذبین کی ضد ہوں گے۔ یعنی ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے رسول کی رسالت اور نبوت کی تکذیب کرنے کی بجائے دل و جان سے قبول کیا ہوگا۔ مکذبین اگر جنت اور دوزخ کو ایک مذاق سمجھتے تھے یہ لوگ اسے حقیقت مان کر جنت کے استحقاق اور جہنم سے بچائو کی تیاری کرچکے ہوں گے۔ مکذبین نے اگر زندگی کو شتر بےمہار کی طرح گزارا ہوگا تو یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے بندے اور غلام بن کر بندگی کے حقوق ادا کرتے ہوئے اور احکام کے حصار میں رہ کر زندگی گزارتے رہے ہوں گے۔ چناچہ اسی اصول کے تحت مکذبین کا انجام اگر جہنم کا عذاب ٹھہرا ہے تو یہ اپنی بندگی اور غلامی کے باعث جنت میں جائیں گے اور جنت کی نعمتوں کے سزاوار ٹھہریں گے۔
Top