Siraj-ul-Bayan - Hud : 64
وَ یٰقَوْمِ هٰذِهٖ نَاقَةُ اللّٰهِ لَكُمْ اٰیَةً فَذَرُوْهَا تَاْكُلْ فِیْۤ اَرْضِ اللّٰهِ وَ لَا تَمَسُّوْهَا بِسُوْٓءٍ فَیَاْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِیْبٌ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم هٰذِهٖ : یہ نَاقَةُ اللّٰهِ : اللہ کی اونٹنی لَكُمْ : تمہاے لیے اٰيَةً : نشانی فَذَرُوْهَا : پس اس کو چھوڑ دو تَاْكُلْ : کھائے فِيْٓ : میں اَرْضِ اللّٰهِ : اللہ کی زمین وَلَا تَمَسُّوْهَا : اور اس کو نہ چھوؤ تم بِسُوْٓءٍ : برائی سے فَيَاْخُذَكُمْ : پس تمہیں پکڑ لے گا عَذَابٌ : عذاب قَرِيْبٌ : قریب (بہت جلد)
اور اے قوم یہ اللہ کی اونٹنی ہے تمہارے لئے نشان سو تم اسے چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین کھاتی پھرے ، اور اسے برائی سے نہ چھوؤ کہ تمہیں عذاب قریب سے پکڑ لے گا (ف 2) ۔
2) اونٹنی کو نشانی قرار دینے کا مقصد یہ تھا کہ دیکھیں ان کے بغض وعناد کی مقدار کیا ہے ؟ قاعدہ ہے ، کہ جب ایک شخص سے محبت ہو تو اس کی ہر چیز سے محبت ہوجاتی ہے ، اور اگر بغض ہو ، تو پھر اس کی کوئی چیز دل کو نہیں بھاتی ، حضرت صالح (علیہ السلام) نے اسی اصول پر محبت اور عقیدت کو جانچا ، اور کہا دیکھو اس اونٹنی کو نہ چھیڑنا ورنہ سمجھ لیا جائے گا ، تمہیں ہم سے بیحد عداوت ہے ، اور تمہیں یہ بھی گورار نہیں کہ ہماری اونٹنی زندہ رہے ۔ حل لغات : تخسیر : گھاٹا ، خسارہ ۔ ناقۃ اللہ : یعنی اللہ کی پیش کردہ اونٹنی ۔ نسبت اضافت تشریف کے لئے ہے ۔ اللھم اغفر لکاتبیہ ولمن سعے فیہ ۔
Top