Siraj-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 34
وَ مَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ١ؕ اَفَاۡئِنْ مِّتَّ فَهُمُ الْخٰلِدُوْنَ
وَ : اور مَا جَعَلْنَا : ہم نے نہیں کیا لِبَشَرٍ : کہ بشر کے لیے مِّنْ قَبْلِكَ : آپ سے قبل الْخُلْدَ : ہمیشہ رہنا اَفَا۟ئِنْ : کیا پس اگر مِّتَّ : آپ نے انتقال کرلیا فَهُمُ : پس وہ الْخٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اور (اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تجھ سے پہلے ہم نے کسی بشر کو ہمیشہ جینا عطا نہیں کیا ، پس اگر تو مر گیا ، تو کیا وہ ہمیشہ جئیں گے ؟ (ف 2) ۔
2) حضور ﷺ نے جب اسلام کو پھیلانا شروع کیا ، اور مشرکین نے دیکھا کہ آپ کو خاص کامیابی ہو رہی ہے ، تو وہ یہ کہہ کر دل کو تسلی دے لیتے کہ یہ کامیابی صرف انکی زندگی تک محدود ہے جب یہ انتقال کر جائیں گے تو پھر اسلام کی اشاعت رک جائے گی ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اگر آپ کے لئے وصال ضروری ہے تو کیا یہ لوگ مخالفت وعناد کے لئے زندہ رہیں گے ؟ ایسا نہیں ہو سکے گا ، ہمارا اٹل اور محکم قانون یہ ہے کہ ہر نفس کے لئے موت مقدر ہے ۔ فقل المشامتین بنا افیقوا سیلقی الشامتون کما لقینا : دنیا کی ہر بات کو اشتباہ اور شک کی نظروں سے دیکھا جاسکتا ہے مگر موت ایسی قطعی ہے کہ اس میں کسی کو ذرہ بھر بھی شبہ نہیں ہوسکتا ، چھوٹے سے لے کر بڑے تک اور ادنے سے اعلی تک سب کے لئے ضروری ہے کہ موت کے سامنے زندگی کا نذرانہ پیش کر دے ، اس لئے ان بیوقوفوں کا حضور ﷺ کے متوقع انتقال پر خوش ہونا بیکار اور چھچھورا پن ہے ۔ حل لغات : فیسبحون : تیرتے پھرتے ہیں یعنی کشتی کی طرح سواری متوازی چلتے ہیں ۔
Top