Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 120
وَ اُلْقِیَ السَّحَرَةُ سٰجِدِیْنَۚۖ
وَاُلْقِيَ : اور گرگئے السَّحَرَةُ : جادوگر سٰجِدِيْنَ : سجدہ کرنے والے
اور ساحر سجدے میں گر پڑے
وَاُلْقِيَ السَّحَرَةُ سٰجِدِيْنَ۔ ساحر حضرت موسیٰ کے معجزے کی قہرمانیت سے اتنے متاثر و مرعوب ہوئے کہ بےتحاشا سجدے میں گرپڑے۔ مجہول کا صیغہ ان کے جذبہ تعطیم وا کرام سے مغلوبیت کی تعبیر کے لیے ہے۔ تعظیم و اکرام کے لیے سجدہ کا رواج مصریوں، عربوں، اسرائیلیوں سب میں رہا ہے اگرچہ اکثر حالات میں اس کی حد وہی ہوتی تھی جو ہمارے ہاں نماز میں رکوع کی ہوتی ہے۔ ساحر سحر اور معجزے کے فرق کو سب سے زیادہ جانتا ہے۔ اس سے واضح ہوا کہ سحر اور معجزے میں امتیاز کی سب سے زیادہ صلاحیت خود ساحر کے اندر ہوتی ہے بشرطیکہ اس کے اندر اعتراف حق کے لیے اخلاقی جرات ہو۔ ساحر اپنے علم کی حقیقت اور اپنے مبلغ سے اچھی طرح آشنا ہوتا ہے اس وجہ سے جب اس کو معجزہ سے سابقہ پیش آتا ہے تو وہ دیکھتے ہی تاڑ جاتا ہے کہ یہ چیز اس کے فن سے ماوراء ہے۔ چناچہ فرعون کے ان ساحروں نے بھی دیکھتے ہی اپنی بےبسی اور حضرت موسیٰ کی فاتحیت کا اعتراف کرلیا اور ان کی تعظیم میں سر جھکا دیے۔
Top