Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 23
قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَاۤ اَنْفُسَنَا١ٚ وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
قَالَا : ان دونوں نے کہا رَبَّنَا : اے ہمارے رب ظَلَمْنَآ : ہم نے ظلم کیا اَنْفُسَنَا : اپنے اوپر وَاِنْ : اور اگر لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا : نہ بخشا تونے ہمیں وَتَرْحَمْنَا : اور ہم پر رحم (نہ) کیا لَنَكُوْنَنَّ : ہم ضرور ہوجائیں گے مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
وہ بولے اے ہمارے رب ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہماری مغفرت نہ فرمائے گا اور ہم پر رحم نہ کرے گا تو ہم نامرادوں میں سے ہوجائیں گے
قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا، یہ آدم و حوا کی وہ توبہ ہے جو انہوں نے اللہ تعالیٰ کی مذکورہ بالا تنبیہ کے بعد کی۔ اس توبہ کا ذکر سورة بقرہ میں بھی گزر چکا ہے۔ وہاں ہم نے تفصیل سے اس پر بحث کی ہے۔ اس توبہ سے آدم نے ہاری ہوئی بازی پھر جیت لی۔ ابلیس کے متعلق تو اوپر گزر چکا ہے کہ وہ خدا کی نافرمانی کر کے تنبیہ کے باوجود اکڑ گیا، لیکن آد و حوا نے اپنی غلطی پر ندامت کا اظہار کیا، خدا سے معافی مانی اور بقرہ میں تصریح گزر چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کی اور ان پر رحم فرمایا اور اس طرح آدم نے اپنے عمل سے اپنی ذریت کے لیے مثال قائم کی کہ اگر شیطان کے ورغلانے سے انسان کوئی ٹھوکر کھا جائے تو اس کے نتائج سے بچنے کی راہ توبہ ہے۔
Top