Tadabbur-e-Quran - Ash-Sharh : 3
الَّذِیْۤ اَنْقَضَ ظَهْرَكَۙ
الَّذِيْٓ اَنْقَضَ : جس نے توڑدی ظَهْرَكَ : آپ کی پشت
اس کو تمہارے اوپر سے اتار نہیں دیا !
غم بالائے غم! یہ اس ’وِزْر‘ (بوجھ) کی صفت ہے کہ اس نے تمہاری کمر توڑ رکھی تھی۔ یہ وہی بارغم ہے جو بعثت سے پہلے آپ کے دل پر اس سبب سے تھا کہ آپ حقیقت کی تلاش میں سرگرداں و حیران تھے لیکن اس کا کوئی سراغ نہیں مل رہا تھا پھر جب اللہ نے آپ پر ہدایت کی راہ کھول دی تو اس غم پر مزید اضافہ اس سبب سے ہوا کہ آپ کی پوری قوم اس کی دشمن بن کر اٹھ کھڑی ہوئی۔ اس غم کو ’اَلَّذِیْ أَنقَضَ ظَہْرَکَ‘ (کمر شکن) کی صفت سے تعبیر کرنا کوئی مبالغہ نہیں بلکہ یکسر حقیقت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جس ہدایت سے آپ کا سینہ کھول دیا اس کے متعلق آپ کا یہ احساس ایک امر فطری تھا کہ جس طرح اس نے آپ کے سینہ میں گھر کر لیا اسی طرح ہر سینہ میں اس کو اتر جانا چاہیے۔ لیکن اس توقع کے خلاف جب آپ نے دیکھا کہ جتنے ہی دعوت کی راہ میں آپ کی سرگرمی بڑھتی جا رہی ہے اتنی ہی اس سے لوگوں کی وحشت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے تو قدرتی طور پر آپ کو یہ گمان گزرا کہ شاید آپ کی جدوجہد میں کوئی کمی یا خامی ہے جس کے سبب سے دعوت اثر انداز نہیں ہو رہی ہے۔ یہ گمان کر کے آپ جدوجہد میں مزید اضافہ کرتے چلے جاتے لیکن اس سے بھی جب صورت حال میں کوئی تبدیلی نہ ہوئی تو آپ کی پریشانی دوچند ہو گئی۔ علاوہ ازیں اس طرح کے حالات میں اگر وحی کے آنے میں کچھ وقفہ ہو جاتا تو یہ وقفہ بھی آپ کے غم و الم میں اضافہ کر دیتا کہ مبادا یہ اللہ تعالیٰ کے کسی عتاب کے سبب سے ہو۔ حضور کی ان پریشانیوں کو دور کرنے کے لیے جس طرح یہاں تسلی دی گئی ہے اسی طرح سورۂ طٰہٰ میں بھی دی گئی ہے: طٰہٰ ۵ مَا أَنۡزَلْنَا عَلَیْْکَ الْقُرْآنَ لِتَشْقٰٓی ۵ إِلَّا تَذْکِرَۃً لِّمَنۡ یَّخْشٰی (طٰہٰ ۲۰: ۱-۳) ’’یہ سورۂ طٰہٰ ہے۔ ہم نے تم پر قرآن اس لیے نہیں اتارا ہے کہ اپنی زندگی اجیرن بنا لو۔ یہ تو بس ان لوگوں کے لیے یاددہانی ہے جو ڈرنے والے ہوں۔‘‘
Top