Tafheem-ul-Quran - Al-Muminoon : 70
اَمْ یَقُوْلُوْنَ بِهٖ جِنَّةٌ١ؕ بَلْ جَآءَهُمْ بِالْحَقِّ وَ اَكْثَرُهُمْ لِلْحَقِّ كٰرِهُوْنَ
اَمْ : یا يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں بِهٖ : اس کو جِنَّةٌ : دیوانگی بَلْ : بلکہ جَآءَهُمْ : وہ آیا ان کے پاس بِالْحَقِّ : ساتح حق بات وَاَكْثَرُهُمْ : اور ان میں سے اکثر لِلْحَقِّ : حق سے كٰرِهُوْنَ : نفر رکھنے والے
یا یہ اس بات کے قائل ہیں کہ وہ مجنُون ہے؟ 67 نہیں، بلکہ وہ حق لایا ہے اور حق ہی ان کی اکثریت کو ناگوار ہے
سورة الْمُؤْمِنُوْن 67 یعنی کیا ان کے انکار کی وجہ یہ ہے کہ واقعی وہ محمد ﷺ کو مجنون سمجھتے ہیں ؟ ظاہر ہے کہ یہ بھی اصل وجہ نہیں ہے، کیونکہ زبان سے چاہے وہ کچھ ہی کہتے رہیں، دلوں میں تو ان کے دانائی وزیر کی کے قائل ہیں۔ علاوہ بریں ایک پاگل اور ایک ہوش مند آدمی کا فرق کوئی ایسا چھپا ہوا تو نہیں ہوتا کہ دونوں میں تمیز کرنا مشکل ہو۔ آخر ایک ہٹ دھرم، اور بےحیا آدمی کے سوا کون اس کلام کو سن کر یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ کسی دیوانے کا کلام ہے، اور اس شخص کی زندگی کو دیکھ کر یہ رائے ظاہر کرسکتا ہے کہ یہ کسی مخبوط الحواس آدمی کی زندگی ہے ؟ بڑا ہی عجیب ہے وہ جنون (یا مستشرقین مغرب کی بکواس کے مطابق مرگی کا وہ دورہ) جس میں آدمی کی زبان سے قرآن جیسا کلام نکلے اور جس میں آدمی ایک تحریک کی ایسی کامیاب راہ نمائی کرے کہ اپنے ہی ملک کی نہیں، دنیا بھر کی قسمت بدل ڈالے۔
Top