Tafheem-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 44
فَاَلْقَوْا حِبَالَهُمْ وَ عِصِیَّهُمْ وَ قَالُوْا بِعِزَّةِ فِرْعَوْنَ اِنَّا لَنَحْنُ الْغٰلِبُوْنَ
فَاَلْقَوْا : پس انہوں نے ڈالیں حِبَالَهُمْ : اپنی رسیاں وَعِصِيَّهُمْ : اور اپنی لاٹھیاں وَقَالُوْا : اور بولے وہ بِعِزَّةِ : اقبال کی قسم فِرْعَوْنَ : فرعون اِنَّا لَنَحْنُ : بیشک البتہ ہم الْغٰلِبُوْنَ : غالب آنے والے
انہوں نے فوراً اپنی رسّیاں اور لاٹھیاں پھینک دیں اور بولے”فرعون کے اقبال سے ہم ہی غالب رہیں گے۔“ 36
سورة الشُّعَرَآء 36 یہاں یہ ذکر چھوڑ دیا ہے کہ حضرت موسیٰ کی زبان سے یہ فقرہ سنتے ہی جب جادوگروں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں پھینکیں تو یکایک وہ بہت سے سانپوں کی شکل میں حضرت موسیٰ کی طرف لپکتی نظر آئیں۔ اس کی تفصیل قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر بیان ہوچکی ہے۔ سورة اعراف میں ہے فَلَمَّآ اَلْقَوْا سَحَرُوْا اَعْیُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْھَبُوْھُمْ وَجَآءُوْا بِسِحْرٍ عَظِیْمٍ ، " جب انہوں نے اپنے انچھرے پھینکے تو لوگوں کی آنکھوں کو مسحور کردیا، سب کو دہشت زدہ کر کے رکھ دیا، اور بڑا بھاری جادو بنا لائے "۔ سورة طٰہٰ میں اس وقت کا نقشہ یہ کھینچا گیا ہے کہ فَاِذا حِبَالُھُمْ وَعِصِیُّھُمْ یُخَیَّلُ اِلَیْہِ مِنْ سِحْرِھِمْ اَنَّھَا تَسْعیٰ ہ فَاَوْجَسَ فِیْ نَفْسِہ خِیْفَۃً مُّوْ سیٰ۔ " یکایک ان کے سحر سے حضرت موسیٰ کو یوں محسوس ہوا کہ ان کی رسیاں اور لاٹھیاں دوڑی چلی آ رہی ہیں، اس سے موسیٰ ؑ اپنے دل میں ڈر سے گئے "۔
Top