Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 44
فَاَلْقَوْا حِبَالَهُمْ وَ عِصِیَّهُمْ وَ قَالُوْا بِعِزَّةِ فِرْعَوْنَ اِنَّا لَنَحْنُ الْغٰلِبُوْنَ
فَاَلْقَوْا : پس انہوں نے ڈالیں حِبَالَهُمْ : اپنی رسیاں وَعِصِيَّهُمْ : اور اپنی لاٹھیاں وَقَالُوْا : اور بولے وہ بِعِزَّةِ : اقبال کی قسم فِرْعَوْنَ : فرعون اِنَّا لَنَحْنُ : بیشک البتہ ہم الْغٰلِبُوْنَ : غالب آنے والے
پھر ڈالیں انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں اور بولے فرعون کے اقبال سے ہماری ہی فتح ہے
بِعِزَّةِ فِرْعَوْنَ ، یہ کلمہ ان جادوگروں کے لئے بمنزلہ قسم ہے جو زمانہ جاہلیت میں رائج تھی۔ افسوس کہ مسلمانوں میں بھی اب ایسی قسمیں رائج ہوگئی ہیں جو اس سے زیادہ شنیع اور قبیح ہیں مثلاً بادشاہ کی قسم، تیرے سر کی قسم، تیری ڈاڑھی کی قسم یا تیرے باپ کی قبر کی قسم، اس قسم کی قسمیں کھانا شرعاً جائز نہیں، بلکہ ان کے متعلق یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ خدا کے نام کی جھوٹی قسم کھانے میں جو گناہ عظیم ہے ان ناموں کی سچی قسم بھی گناہ میں اس سے کم نہیں (کما فی الروح)
Top