Tafheem-ul-Quran - Az-Zukhruf : 18
اَوَ مَنْ یُّنَشَّؤُا فِی الْحِلْیَةِ وَ هُوَ فِی الْخِصَامِ غَیْرُ مُبِیْنٍ
اَوَمَنْ : کیا بھلا جو يُّنَشَّؤُا : پالا جاتا ہے فِي : میں الْحِلْيَةِ : زیورات (میں) وَهُوَ فِي الْخِصَامِ : اور وہ جھگڑے میں غَيْرُ مُبِيْنٍ : غیر واضح ہو
کیا اللہ کے حصّے میں وہ اولاد آئی جو زیوروں میں پالی جاتی ہے اور بحث و حجّت میں اپنا مدّعا پُوری طرح واضح بھی نہیں کر سکتی؟17
سورة الزُّخْرُف 17 بالفاظ دیگر جو نرم و نازک اور ضعیف و کمزور اولاد ہے وہ تم نے اللہ کے حصے میں ڈالی، اور خم ٹھونک کر میدان میں اترنے والی اولاد خود لے اڑے۔ اس آیت سے عورتوں کے زیور کے جواز کا پہلو نکلتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے زیور کو ایک فطری چیز قرار دیا ہے۔ یہی بات احادیث سے بھی ثابت ہے۔ امام احمد، ابو داؤد اور نسائی حضرت علی ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ایک ہاتھ میں ریشم اور دوسرے ہاتھ میں سونا لے کر فرمایا یہ دونوں چیزیں لباس میں استعمال کرنا میری امت کے مردوں پر حرام ہے۔ ترمذی اور نسائی نے حضرت ابو موسیٰ اشعری کی روایت نقل کی ہے کہ حضور نے فرمایا کہ ریشم اور سونا میری امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں پر حرام کیا گیا۔ علامہ ابوبکر جصاص نے احکام القرآن میں اس مسئلے پر بحث کرتے ہوئے حسب ذیل روایات نقل کی ہیں حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن حارثہ کے صاحبزادے اسامہ بن زید کو چوٹ لگ گئی اور خون بہنے لگا۔ رسول اللہ ﷺ کو ان سے اپنی اولاد جیسی محبت تھی۔ آپ ان کا خون چوس کر تھوکتے جاتے اور ان کو یہ کہہ کہہ کر بہلاتے جاتے کہ اسامہ اگر بیٹی ہوتا تو ہم اسے زیور پہناتے، اسامہ اگر بیٹی ہوتا تو ہم اسے اچھے اچھے کپڑے پہناتے۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری کی روایت ہے کہ حضور نے فرمایا لبس الحریر والذھب حرام علی ذکور امتی و حلال لاناثھا، " ریشمی کپڑے اور سونے کے زیور پہننا میری امت کے مردوں پر حرام اور عورتوں کے لیے حلال ہے۔ " حضرت عمرو بن عاص کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ دو عورتیں حضور کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور وہ سونے کے کنگن پہنے ہوئے تھیں۔ آپ نے فرمایا کیا تم پسند کرتی ہو کہ اللہ تمہیں ان کے بدلے آگ کے کنگن پہنائے ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں۔ آپ نے فرمایا تو ان کا حق ادا کرو، یعنی ان کی زکوٰۃ نکالو۔ حضرت عائشہ کا قول ہے کہ زیور پہننے میں مضائقہ نہیں بشرطیکہ اس کی زکوٰۃ ادا کی جائے۔ حضرت عمر ؓ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری کو لکھا کہ تمہاری عملداری میں جو مسلمان عورتیں رہتی ہیں ان کو حکم دو کہ اپنے زیوروں کی زکوٰۃ نکالیں۔ امام ابوحنیفہ نے عمرو بن دینار کے حوالہ سے یہ روایات نقل کی ہیں کہ حضرت عائشہ نے اپنی بہنوں کو اور حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے اپنی بیٹیوں کو سونے کے زیور پہنائے تھے۔ ان تمام روایات کو نقل کرنے کے بعد علامہ جصاص لکھتے ہیں کہ " نبی ﷺ اور صحابہ سے جو روایات عورتوں کے لیے سونے اور ریشم کے حلال ہونے کے متعلق وارد ہوئی ہیں وہ عدم جواز کی روایات سے زیادہ مشہور اور نمایاں ہیں۔ اور آیت مذکورہ بالا بھی اس کے جواز پر دلالت کر رہی ہے۔ پھر امت کا عمل بھی نبی ﷺ اور صحابہ کے زمانے سے ہمارے زمانے (یعنی چوتھی صدی کے آخری دور) تک یہی رہا ہے، بغیر اس کے کہ کسی نے اس پر اعتراض کیا ہو۔ اس طرح کے مسائل میں اخبار آحاد کی بنا پر کوئی اعتراض تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ "
Top