Tafseer-al-Kitaab - Ar-Ra'd : 4
وَ لَا تَهِنُوْا فِی ابْتِغَآءِ الْقَوْمِ١ؕ اِنْ تَكُوْنُوْا تَاْلَمُوْنَ فَاِنَّهُمْ یَاْلَمُوْنَ كَمَا تَاْلَمُوْنَ١ۚ وَ تَرْجُوْنَ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا یَرْجُوْنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا۠
وَلَا تَهِنُوْا : اور ہمت نہ ہارو فِي : میں ابْتِغَآءِ : پیچھا کرنے الْقَوْمِ : قوم (کفار) اِنْ : اگر تَكُوْنُوْا تَاْ لَمُوْنَ : تمہیں دکھ پہنچتا ہے فَاِنَّھُمْ : تو بیشک انہیں يَاْ لَمُوْنَ : دکھ پہنچتا ہے كَمَا تَاْ لَمُوْنَ : جیسے تمہیں دکھ پہنچتا ہے وَتَرْجُوْنَ : اور تم امید رکھتے ہو مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ مَا لَا : جو نہیں يَرْجُوْنَ : وہ امید رکھتے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اور زمین میں کئی طرح کے قطعات ہیں ایک دوسرے سے ملے ہوئے اور انگور کے باغ اور کھیتی اور کھجور کے درخت۔ بعض کی بہت سی شاخیں ہوتی ہیں اور بعض کی اتنی نہیں ہوتیں (باوجودیہ کہ) پانی سب کو ایک ہی ملتا ہے اور ہم بعض میووں کو بعض پر لذت میں فضیلت دیتے ہیں۔ اس میں سمجھنے والوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔
(13:4) قطع۔ قطعۃ۔ کی جمع۔ ٹکڑے۔ متجورت۔ اسم فاعل جمع مؤنث ۔ متجاورۃ واحد۔ تج اور (تفاعل) مصدر ۔ برابر۔ برابر باہم ملے ہوئے۔ اس کا مادہ جور ہے لیکن مختلف ابواب سے مختلف ابواب سے مختلف صلہ کے سبب ہر جگہ معنی میں اختلاف ہوجاتا ہے۔ مثلاً جار ہمسایہ۔ مددگار۔ شریک تجارت۔ پناہ دینے والا۔ پناہ پانے والا۔ پناہ چاہنے والا۔ جوار۔ ہمسائیگی۔ پناہ ۔ مکان کے آس پاس کا صحن۔ جور۔ راستی سے پھرجانا۔ راستہ سے مڑجانا۔ بشرطیکہ اس کے بعد عن آئے۔ اگر علی مذکور ہوگا جیسے جار علیہ تو ظلم کرنے کے معنی میں ہوگا۔ مجاورۃ۔ (مفاعلۃ) ہمسایہ ہونا۔ کسی کی پناہ میں ہوجانا۔ جوار۔ پناہ۔ امان۔ کسی کو پناہ دینا۔ قطع متجورت مختلف قسم کے ٹکڑہ ہائے اراضی جو قریب واقع ہوں۔ زرع۔ زرع اصل میں مصدر ہے اور اس سے مزروع (اسم مفعول) یعنی کھیتی مراد ہوتی ہے۔ جیسے فرمایا فنخرج بہ زرعا (32:27) پھر ہم اس (پانی ) کے ذریعے کھیتی اگاتے ہیں۔ زرع واحد ہے یہاں بمعنی جمع آیا ہے۔ اس کی جمع زروع ہے جیسا کہ قرآن حکیم میں وزروع ومقام کریم (44:26) اور کتنی ہی کھیتیاں اور کتنے ہی عمدہ عمدہ مکانا۔ اس سے مزرع بمعنی زراع بمعنی کسان ہے۔ یہاں زرع مختلف النوع کھیتیاں مراد ہیں۔ نخیل۔ کھجوریں یا کھجور کے درخت۔ نخل اور نخیل اسم جنس ہے۔ کھجور کے درخت نخل ونخیل کھجوروں کو بھی کہتے ہیں۔ صنوان ۔ جمع ہے اس کی واحد صنو ہے اس کا معنی مثل ہے۔ جیسے حدیث شریف میں ہے عم الرجل صنو ابیہ۔ آدمی کا چچا اس کے باپ کے مثل ہوتا ہے۔ صنوان۔ کھجوروں کے ان متعدد درختوں کو کہتے ہیں جو ایک ہی جڑ سے ہوئے ہوں۔ غیر صنوان کھجوروں کے وہ درخت جو مختلف جڑوں سے ہوئے ہوں۔ کھجوروں کے الگ الگ درخت ۔
Top