Taiseer-ul-Quran - Al-Hijr : 87
وَ لَقَدْ اٰتَیْنٰكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِیْ وَ الْقُرْاٰنَ الْعَظِیْمَ
وَلَقَدْ : اور تحقیق اٰتَيْنٰكَ : ہم نے تمہیں دیں سَبْعًا : سات مِّنَ : سے الْمَثَانِيْ : بار بار دہرائی جانیوالی وَالْقُرْاٰنَ : اور قرآن الْعَظِيْمَ : عظمت والا
نیز ہم نے آپ کو سات ایسی آیات 47 دی ہیں جو بار بار دھرائی جاتی ہیں اور قرآن عظیم بھی دیا ہے
47 سبع المثانی یا قرآن العظیم فضائل سورة فاتحہ :۔ سات بار بار دہرائی جانے والی آیات سے مراد سورة فاتحہ ہے۔ چناچہ سیدنا سعید بن معلیٰ فرماتے ہیں کہ آپ نے مجھے فرمایا : میں تجھے قرآن کی ایک ایسی سورت بتاؤں گا جو قرآن کی سب سورتوں سے بڑھکر ہے اور وہ ہے (اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ) وہی سبعا من المثانی اور قرآن العظیم ہے جو مجھے دیا گیا۔ (بخاری، تفسیر سورة فاتحہ، نیز کتاب التفسیر، سورة انفال زیر آیت نمبر 24 (يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِيْبُوْا لِلّٰهِ وَلِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيْكُمْ ۚ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ يَحُوْلُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهٖ وَاَنَّهٗٓ اِلَيْهِ تُحْشَرُوْنَ 24؀) 8 ۔ الانفال :24) نیز سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا سورة الحمد ہی ام القرآن، ام الکتاب اور سات دہرائی جانے والے آیتیں ہیں۔ (ترمذی، ابو اب التفسیر سورة محمد) اور یہ سورت قرآن عظیم اس لحاظ سے ہے کہ اس میں پورے قرآن کی تعلیم کا خلاصہ آگیا ہے۔ گویا سمندر کو کوزے میں بند کردیا گیا ہے۔ سب سے پہلے اللہ کی معرفت اور اس کی حمد و ثنا، پھر روز آخرت میں جزا و سزا کا جامع ذکر، پھر شرک کی تمام اقسام سے کلی اجتناب کا اقرار، پھر صراط مستقیم کی ہدایت کی طلب۔ یہ ہی مضامین قرآن میں مختلف انداز سے اجمالاً اور تفصیلاً بیان کیے گئے ہیں اور بعض علماء کہتے ہیں کہ اس سورة کا مزید اختصار ( اِیَّاَکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ ) ہے تفصیل کے لیے دیکھئے سورة فاتحہ کے حواشی۔
Top