Urwatul-Wusqaa - Al-Qalam : 2
مَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُوْنٍۚ
مَآ اَنْتَ : نہیں ہیں آپ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ : اپنے رب کی نعمت کے ساتھ بِمَجْنُوْنٍ : مجنون
آپ اپنے رب کے فضل و کرم سے مجنون نہیں ہیں
آپ ﷺ اپنے رب کے فضل و کرم سے مجنون نہیں ہیں 2 ؎ رسول اللہ ﷺ کو بعثت و نبوت سے پہلے لوگ ” الصادق “ اور ” الامین “ کے لقب سے یاد کرتے تھے یہ بات کتاب و سنت سے روز روشن کی طرح واضح ہے لیکن جونہی آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کا پیغام لوگوں کو سنایا اور لوگوں کو توحید الٰہی کا درس دینا شروع کیا تو انہی لوگوں نے آپ ﷺ کو ” مجنون “ کہنا شروع کردیا اور اس طرح پروپیگنڈا کیا کہ وہی زبانیں جو کل تک ” الصادق “ اور ” الامین “ کے لقب سے یاد کرتی تھیں آج مجنون ، شاعر ، کاہن اور اسی طرح کے دوسرے ناموں سے یاد کرنے لگے اور جو نہایت پیار کے ساتھ محمد ﷺ کہتے تھے انہوں نے آپ ﷺ کو ” مذمم “ کے لقب سے یاد کرنا شروع کردیا۔ ان لوگوں کے ان جھوٹے الزاموں کا جواب دیا جا رہا ہے اور مخاطب بھی براہ راست خود اسی ذات کو کیا گیا ہے مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ ان بدباطنوں کے اس طرح کے الزامات کی قطعاً پروا نہ کریں۔ آپ ﷺ پر اللہ تعالیٰ کے اتنے احسانات ہیں کہ ان انعامات و احسانات کی روشنی میں کوئی شخص بھی ان کے ان الزامات کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہوگا اور ان کی تردید کرنے کی بھی آپ کو زحمت گوارا نہیں کرنا پڑے گی اور پھر یہ بھی کہ کسی کے کہنے سے کیا ہوتا ہے جو سورج پر تھوکتا ہے آخر وہ سورج کا کیا نقصان کرتا ہے۔ جو پہاڑ کو ٹکریں مارتا ہے وہ پہاڑ کا آخر کیا نقصان کرے گا جو کچھ بگڑے گا خود اسی کا بگڑے گا۔ یہ لوگ آپ ﷺ کو مجنون کہتے ہیں اور زمانہ جانتا ہے کہ آپ ﷺ کو اس طرح کا کوئی جنون نہیں ہے اور آپ ﷺ کا خلق عظیم ہی ان کے اس جھوٹ کی ساری قلعی کھول دے گا اور معلوم ہوجائے گا کہ جو کچھ یہ لوگ کہتے ہیں یہ ان کے دیوانہ ہونے کی نشانی ہے اور یہ بات بھی اپنی جگہ صحیح ہے کہ دیوانہ دوسروں کو دیوانہ ہی سمجھتا ہے۔
Top