Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 45
اَفَاَمِنَ الَّذِیْنَ مَكَرُوا السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّخْسِفَ اللّٰهُ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَۙ
اَفَاَمِنَ : کیا بےخوف ہوگئے ہیں الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے مَكَرُوا : داؤ کیے السَّيِّاٰتِ : برے اَنْ : برے يَّخْسِفَ : دھنسا دے اللّٰهُ : اللہ بِهِمُ : ان کو الْاَرْضَ : زمین اَوْ : یا يَاْتِيَهُمُ : ان پر آئے الْعَذَابُ : عذاب مِنْ حَيْثُ : اس جگہ سے لَا يَشْعُرُوْنَ : وہ خبر نہیں رکھتے
پھر جن لوگوں نے برے مقصدوں کے لیے تدبیریں کی ہیں کیا وہ اس بات پر مطمئن ہوگئے ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے ؟ یا ایک ایسی راہ سے عذاب آ نازل ہو جس کا انہیں وہم و گمان بھی نہ ہو
برے طریقہ کی مخفی تدبیر کرنے والے اللہ کے عذاب سے کیوں نڈر ہوگئے : 52۔ کی مخفی تدبیریں کرنے والوں نے اور بڑے بڑے منصوبے باندھنے والوں نے اتنے بڑے منصوبے باندھ کر اور عذاب الی سے بےفکر ہو کر اس طرح کا خیال ہی ترک کردیا کہ کہیں اللہ انہیں زمین میں دھنسا ہی نہ دے یا ان پر کہیں اس طرف سے عذاب نہ پڑے کہ انہیں وہم و گمان بھی نہ ہو تو ان کو عذاب الہی اچانک آکر پکڑ لے چناچہ معرکہ بدر میں ایسا ہی ہوا کہ سردارن قریش کو اس بات کا گمان تک نہ تھا کہ وہ چندے معدودے مسلمانوں کے ہاتھوں سے اتنی بری شکست کھاجائیں گے اور وہ لوگ جو بایں ساز و سامان اور اس ساری کثرت رکھنے کے باوجود اس قدر پٹ گئے ان کو اس بات کی سمجھ نہ آئی کہ یہ ایک عذاب الہی ہے جس نے ہم کو آگھیرا ہے ورنہ نہتے مسلمانوں کے ہاتھوں ہتھوں والوں کا شکست کھا جانا چہ معنی دارد ؟ بلاشبہ یہ اچانک پکڑ لئے جانے ہی کے مترادف ہے اور وہ بھی اس طرح اور اس طریقہ سے جہاں سے انکے پکڑے جانے کا سان و گمان بھی نہ تھا ۔
Top