Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 57
وَ یَجْعَلُوْنَ لِلّٰهِ الْبَنٰتِ سُبْحٰنَهٗ١ۙ وَ لَهُمْ مَّا یَشْتَهُوْنَ
وَيَجْعَلُوْنَ : اور وہ بناتے (ٹھہراتے) لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الْبَنٰتِ : بیٹیاں سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے وَلَهُمْ : اور اپنے لیے مَّا : جو يَشْتَهُوْنَ : ان کا دل چاہتا ہے
اور یہ اللہ کے لیے بیٹیاں ٹھہراتے ہیں ! اس کے لیے پاکیزگی ہو اور خود ان کے لیے کیا ؟ وہ ، جس کے یہ بڑے خواہشمند ہیں (یعنی لڑکے)
اللہ کے لئے انہوں نے بیٹیاں ٹھہرا رکھی ہیں حالانکہ وہ اولاد سے پاک ہے : 65۔ مشرکین عرب میں بھی یہ تخیل عام تھا اور خصوصا قریش کے قبیلہ خزاعہ اور کنانہ کے قبیلوں کا یہ اعتقاد تھا کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں ‘ ان کا یہ تخیل کیوں اور کیسے پیدا ہوگیا ؟ کفار ومشرکین کے ہاں داماد اور بیٹی کی سفارش ساری سفارشوں سے بڑی سمجھی جاتی تھی لہذا اس تخیل نے فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں تصور کرلیا گیا کہ ان سے سفارش کا کام لیا جائے اور اللہ تعالیٰ بھی ان کی یعنی بیٹیوں کی سفارش قبول کرنے پر مجبور ہوگا فرمایا (سبحانہ) کہ اللہ اولاد سے پاک ہے اسے نہ بیٹے کی ضرورت ہے اور نہ بیٹی کی لیکن ان سے کہا جا رہا ہے کہ تم کتنے ناسمجھ اور بےعقل ہو کہ اللہ کے لئے اولاد بناتے ہیں اور پھر اولاد میں سے بھی تم اللہ کے لئے بیٹیاں انتخاب کرتے ہو کیا تمہارے لئے بیٹے ہیں اور اللہ کے لئے بیٹیاں ہیں ؟ اور یہ کس سند سے تم نے اخذ کرلیا ہے ذرا ہمیں بھی بتا دو کہ تمہاری دلیل کیا ہے ؟
Top