Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 90
وَ اُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِیْنَۙ
وَاُزْلِفَتِ : اور نزدیک کردی جائے گی الْجَنَّةُ : جنت لِلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
اور جنت پرہیزگاروں کے قریب کردی جائے گی
نیکو کاروں کی عزت و تکریم کہ جنت ان کے قریب کردی جائے گی : 90۔ مطلب یہ ہے کہ دنیا میں جو محنت ومشقت اور سختی انہوں نے اس امید پر برداشت کی آخرت کی آسانیاں ان کو نصیب ہوجائیں وہ محنت ومشقت اور سختی ودنیوی زندگی میں برداشت کرلی گئی اور جو چیز برداشت کی جائے اس کی یاد انسان کو کبھی نہیں بھولتی جب کہ اس کا صحیح نتیجہ اور صلہ اس کو مل جائے پھر عطا کردیا جانا اپنی جگہ ایک مقام رکھتا ہے لیکن اس کی خبر مل جانا کہ یہ چیز آپ کے لئے تیار کی جارہی ہے یا یہ ہے جو آپ کو ملنے والا ہے اس کی خوشی کا بھی ایک اپنا مقام ہے اور یہ بھی کہ وہاں پہنچنے کے بعد جنت کے مستحق لوگوں کو جنت تک پہنچنے کے لئے بھی کسی دشواری کا سامنا نہیں ہوگا بلکہ ان کو قانون کے مطابق وہاں تک پہنچا دیا جائے گا ۔ ازلفت کا اصل مادہ ز لہے جس کے معنی قرب اور نزدیکی کے ہیں یعنی ان کو کسی سفر کی صعوبت برداشت کرکے وہاں تک نہیں پہنچنا ہوگا بلکہ وہ خراماں خراماں وہاں پہنچ جائیں گے گویا وہ نہیں چلے بلکہ جنت چل کر ان کے قریب آگئی ہے یہ ایسی ہی بات ہے جیسے کوئی کہتا ہے کہ فلاں شخص تو آگے آگے ہے اور دولت اس کے پیچھے پیچھے کہ جلد مجھ کو لے لے گویا وہ اس کو ملنے کے لئے بےچین تھی اور اس کا مطلب ومفہوم ہر شخص سمجھتا ہے کہ کیا ہے ۔
Top