Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 52
فَتِلْكَ بُیُوْتُهُمْ خَاوِیَةًۢ بِمَا ظَلَمُوْا١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
فَتِلْكَ : اب یہ بُيُوْتُهُمْ : ان کے گھر خَاوِيَةً : گرے پڑے بِمَا ظَلَمُوْا : ان کے ظلم کے سبب اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانی لِّقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ : لوگوں کے لیے جو جانتے ہیں
اور یہ ان کے گھر ان کے ظلم کے باعث ویران پڑے ہیں بلاشبہ اس میں جاننے والوں کے لیے کتنی ہی نشانیاں ہیں
قوم ثمود کے گھروں کو ان کے ظلم وستم کے باعث برباد کردیا گیا ہے : 52۔ جب ان کا وقت موعود آپہنچا اور رات کے وقت ایک ہیبت ناک آواز نے ہر شخص کو اسی حالت میں ہلاک کردیا جس حالت میں وہ اس وقت تھا ، قرآن کریم نے اس ہلاکت آفریں آواز کو کسی مقام پر (صاعقۃ) کڑک دار بجلی اور کسی جگہ (رجفۃ) زلزلہ ڈال دینے والی ایک چیخ اور ایک جگہ (طاغیۃ) دہشت ناک جگہ اور بعض جگہ (صیح) ایک چیخ فرمایا ہے اس لئے کہ یہ تمام تعبیرات ایک ہی حقیقت کے مختلف اوصاف کے اعتبار سے کی گئی ہیں تاکہ یہ معلوم ہوجائے کہ اللہ تعالیٰ کے ان عذاب کی ہولناکیاں کیسی گوناگوں تھیں تم ایک کوندنے والی بجلی کا تصور کرو جو بار بار اضطراب کے ساتھ چمکتی اور کڑکتی اور گرجتی ہو اور اس طرح کو ندرہی ہو کہ لرزاتی ہوئی کسی مقام پر ایک ہولناک چیخ کے ساتھ گرے تو اس مقام اور اس کے نواح کا کیا حال ہوگا ؟ قرآن کریم کی اس آیت نے بیان کیا کہ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان کے اس ظلم کے باعث ان کو اور ان کے گھروں کو تباہ وبرباد کر کے رکھ دیا اور اس طرح بعد میں آنے والوں کے لئے اس میں کتنی ہی نشانیاں ہیں اگر وہ ان کو اپنے لئے نشانیاں سمجھیں ۔
Top