Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Ahzaab : 28
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا فَتَعَالَیْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَ اُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ
: اے نبی
قُلْ
: فرمادیں
لِّاَزْوَاجِكَ
: اپنی بیبیوں سے
اِنْ
: اگر
كُنْتُنَّ
: تم ہو
تُرِدْنَ
: چاہتی ہو
الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا
: دنیا کی زندگی
وَزِيْنَتَهَا
: اور اس کی زینت
فَتَعَالَيْنَ
: تو آؤ
اُمَتِّعْكُنَّ
: میں تمہیں کچھ دے دوں
وَاُسَرِّحْكُنَّ
: اور تمہیں رخصت کردوں
سَرَاحًا
: رخصت کرنا
جَمِيْلًا
: اچھی
(اے پیغمبر اسلام ! ) آپ ﷺ اپنی ازواج مطہرات (ؓن) سے فرما دیجئے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کو چاہتی ہو تو آؤ میں تم کو (دُنیا کا) کچھ فائدہ (مال و متاع) دے کر حسن و خوبی کے ساتھ رخصت کر دوں
مسلمانوں کی گھریلو زندگی کی اصلاح کے لئے پہلا قدم رسول اللہ ﷺ کو مخاطب کرکے اٹھایا گیا 28 ۔ یہ ہجرت کا پانچواں سال جارہا ہے مہاجرین کو مدینہ میں آباد ہوئے چار ساڑھے چال سال گزر رہے ہیں الحمد للہ اب مشکل اوقات رخصت ہوتے نظرآتے ہیں اسی وقت تک جب تک خندق کھودی جارہی تھی حالات نازک سے نازک تر ہی ہوتے گئے لیکن جنگ احزاب کے بعد اور بنو قریظہ کی طرف سے بہت مال اللہ تعالیٰ نے عطا کیا تو لوگوں کی آنکھیں کھلیں اور جس طرح سب کو معلوم ہے کہ مال آئے تو کیا ہوتا ہے وہی کچھ ہوا یہ صحیح کہ بنو قریظہ کی طرف سے بہت سا مال آیا لیکن ساتھ ہی بنو قریظہ کے قبیلے کے نو دس ہزار آدمی بھی قیدی بنائے گئے اور ان کے قیام وطعام کا بندوبست بھی اسلام ہی کے ذمہ تھا اور وہ بھی اس مال سے مکمل ہونا تھا ان چیزوں کے پیش نظرگھریلو زندگی کی اصلاح لئے براہ راست نبی اعظم وآخر ﷺ کو اور آپ ﷺ کی بیویوں کو مخاطب کیا گیا اس وقت نبی کریم ﷺ نے 8 شادیاں کی تھیں اور آپ ﷺ کی 2 بیویاں سیدہ خدیجۃ الکبری اور زینب خزیمہ وفات پاچکی تھیں اور 6 امہات المومنین موجود تھیں ، سیدہ سودہ ؓ ، سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ ، سیدہ حفصہ ؓ ، ام سلمہ ؓ ، سیدہ زینب بن جحش ؓ ، اور سیدہ جو یریہ ؓ ، اسی طرح ام المومننی سیدہ ریحانہ ؓ جو بنی قریظہ ہی میں تھیں اس وقت آپ ﷺ کے حبالہ عقد میں آچکی تھیں یا آنے والی تھیں کیونکہ غزوہ بنو قریظہ 5 ہجری کے ذی الحجہ میں ہوا جس سے واضح ہوتا ہے کہ ان کو ام المومنین ہونے کا شرف ذی الحجہ 5 ہجری یامحرم 6 ہجری میں حاصل ہوا اور بلا شبہ ان آیات کا نزول اس وقت ہوا جب بنی قریظہ کا قلع قمع ہوچکا تھا اور وہاں سے کافی مال بیت المال میں جمع ہوچکا تھا اور یقینا لوگوں کی نظریں اس وقت دیکھتی تھیں اور ویسے بھی اب مسلمان ، زمینوں ، باغات اور مکانات کے مالک ہوچکے تھے اس وقت تک نبی کریم ﷺ کی خانگی زندگی صرف آرام اور آسائش کے اسباب ہی سے خالی نہ تھی بلکہ ضروریات زندگی بھی کثرت سے فراہم نہ تھیں ، مسلسل کئی کئی روز تک چولھے میں آگ نہیں جلائی جاتی تھی بلکہ ضروریات زندگی بھی کثرت سے فراہم نہ تھیں ، مسلسل کئی کئی روز تک چولہے میں آگ نہیں جلائی جاتی تھی اور کھجور وغیرہ پر بسر اوقات کی جاتی تھی اکثر جو کی روٹی یا گندم کے ان چھنے آٹے کی روٹی دستر خوان کی زینت ہوتی تھی لیکن خیال رہے کہ اس میں زیادہ حصہ امہات المومنین کی سادہ زندگی کا تھا ورنہ اس وقت تک امہات المومنین میں داخل ہونے والی ساری کی ساری بیبیاں اپنے خانگی حالات کے باعث خوشحال تھیں اور اپنی ذاتی ملکیت رکھتی تھیں اور بلا شبہ وہ اس قدر تنگ داماں ہرگز نہ تھیں کہ وہ ذاتی مال کو اس قدر سنبھال کر رکھتی ہوں کہ اس میں سے اپنے ذاتی استعمال میں بھی وہ لانے کے لئے تیار نہ ہوں اور رسول اللہ ﷺ پر یہ شبہ کرنا بھی حرام ہے کہ آپ ﷺ جن عورتوں کو اپنی زوجیت میں لاچکے ہوں ان کے جائز اخراجات کی فکر سے آپ ﷺ آزاد ہوں اور اس کا بندوبست نہ کرتے ہوں جس کے باعث بیبیوں کو مل کر تقاضا کرنا پڑا۔ ایک طرف تو آپ ﷺ لوگوں کو اس بات کی تلقین کرتے ہوئے ارشاد فرمائیں کہ تم میں سے بہتروہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ بہتر سلوک کرے اور میں تم سب سے بہتر سلوک کرنے والا ہوں اور دوسری طرف عورتوں کی طرف سے اتناشدید تقاضا کہ ان کو نکاح میں رہنے اور اس روکھی سوکھی پر گزارہ کرنے کے لئے کہا جاتا یا ان کو اختیار دیا جائے کہ اگر تم اللے تللے کرنا چاہتی ہو تو آئو میں تم کو رخصت کردوں۔ امہات المومنین میں سے ایک بی بی تھی اس کردار کی اور اتنے سخت رویہ کی نہیں تھی اور یقینا نہیں تھی۔ قرآن کریم کلام ربانی ہے اور اس میں جس طرح ہر بات کے لئے مخاطب رسول اللہ ﷺ ہی کو کیا جاتا ہے اگرچہ مقصود کلام لوگوں کو متنبہ کرنا ہے بعینہ اسی طرح اس جگہ مخاطب تو بلا شبہ امہات المومنین ہی کو کیا گیا ہے ۔ لیکن دراصل مقصود کلام ایمان والی عورتوں کو سمجھانا ہے کہ وہ اپنے لئے خاوندوں اور گھر والوں کو اخراجات کے لئے ناجائز تنگ نہ کریں اور یہ بھی کہ اس رکوع میں بعض احکام امہات المومینن سے خاص ہیں جن کا ذکر آگے آرہا ہے اور عام احکام کو بھی خاص ہی کے تحت بیان کیا جارہا ہے تاکہ ان کی اہمیت واضح ہوجائے اور عام عورتیں بھی اپنے خاوندوں سے آئے دنوں نئے نئے مطالبات نہ پیش کرتی رہیں کہ مردوں کو ان مطالبات سے تنگ آکر کوئی ایسا اقدام کرنا پڑے جس کے نتائج فریقین کے لئے اچھے نہ ہوں اس طرح ایک حکم عام کو حکم خاص کرکے بیان کیا جارہا ہے تاکہ اس کی اہمیت اور زیادہ بڑھ جائے اور ہر اس عورت کو مخاطب کرکے بات نہ کی جائے جس کا اس طرح کا تقاضا ہو بلکہ اس کی تفہیم کے لئے رسول اللہ ﷺ کی بیویوں کو مخاطب کرکے بات کی جائے تاکہ اس کے لئے اس کا سمجھنا آسان ہو کہ جب اتنی بڑی شان کی عورتوں کو جو امہات المومنین کی لقب سے ملقب ہیں اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دیا ہے تو باقی عورتوں کا ان کے مقابلہ میں کیا مقام ہے کہ ان کے جائز وناجائز مطالبات کو ان کے مرد یعنی خاوند ضرور پورا کریں چاہے وہ جو مطالبہ بھی پیش کردیں۔ تعجب ہے کہ ہر وہ سبق جو ہم کو دیا گیا تھا اس کو ہم نے خصوصاً بھلانے کی کوشش کی آج نہ تو رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس موجود ہیں اور نہ ہی امہات المومنین لیکن یہ تعلیمات تو ہمارے پاس موجود ہیں پھر ان تعلیمات سے ہم نے کیا سبق سیکھا ؟ آج ہر گھر میں عورتوں کے کیا مطالبات ہیں اور مرد عورتوں کے ان مطالبات کو پورا کرنے کے لئے کیا کچھ کر رہے ہیں۔ عورتوں کے کھانے پینے کے مطالبات کیا ہیں اور بنائوسنگھار کے سامان اور کپڑوں کے انبار کی کیا صورت ہے اور ان کے اخراجات کا کیا حال ہے ؟ کسی سے بھی پوشیدہ نہیں پھر جو تعلیم ہم کو ان آیات کریمات میں دی گئی تھی اس کو ہم نے کیسے بھلا دیا ؟ صرف یہی کہہ کر کہ یہ تو امہات المومنین کو مخاطب کرکے کہا گیا اس میں ہمارا تمہارا ذکر ہی کب ہے ؟ افسوس کہ مسلمان عورتوں کو اس مخصوص حکم کو حکم عامہ کہہ کر کیوں نہ سمجھایا گیا اور ان کو یہ کیوں نہ باور کرایا گیا کہ یہ حکم تو ہر اس عورت کے لئے دنیا طلبی کا تقاضا کرے اور آخرت کی زندگی کو بالکل بھلا کر رکھ دے۔ ہمیں معلوم ہے کہ روایات کی روشنی میں امہات المومنین کے ان مطالبات کو کس طرح پیش کیا گیا اور کس طرح نبی کریم ﷺ کو پریشان کرنے کے قصے گھڑت گئے۔ مفسرین نے اس وقت جب ان آیات کریمات کا نزول ہوا آپ ﷺ کی چار بیبیاں تسلیم کی ہیں سو دہ ؓ ، عائشہ ؓ ، حصفہ ؓ ، اور ام سلمہ ؓ چاروں کے حالات زندگی پڑھ جائو کسی ایک کے حال میں بھی اس بات کا ذکر موجود نہیں کہ انہوں نے اس طرح کا کوئی مطالبہ رسول اللہ ﷺ سے کیا تھا اور یہ بھی کہ ام سلمہ کے سوا کسی کے پاس کوئی بچہ بھی نہیں تھا ام سلمہ کے پاس پچھلے خاوند عبداللہ کے بچے تھے لیکن ان کی پرورش کی ذمہ داری رسول اللہ ﷺ نے اٹھائی تھی کہ میں ان کی پرورش کا بندوبست کروں گا اور جب آپ ﷺ نے ذمہ لیا تو یہ کیسے ہوسکتا تھا کہ اس ذمہ داری کو آپ ﷺ نے پس پشت ڈال دیا ہو اور ام سلمہ کو کسی طرح کا مطالبہ کرنا پڑا ہو۔ غور کرو کہ قرآن کریم میں نبی کریم ﷺ کو مخاطب کرکے ارشاد فرمایا گیا کہ { لئن…… …… الخاسرین } (الزمر 65:39) ” اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل ضائع ہوجائے گا اور تم خسارے میں رہو گے “ تو کان نبی کریم ﷺ سے شرک کرنے کا کوئی اندیشہ تھا ؟ حاش اللہ ہرگز ہرگز نہیں بلکہ اس سے مقصود نبی کریم ﷺ کو اور آپ کے واسطہ سے تمام انسانوں کو یہ احساس دلانا تھا کہ شرک کتناخطرناک جرم ہے جس سے نہایت سخت اقرار لازم ہے اور یہی بات اس جگہ آپ ﷺ کی ازواج مطہرات کو مخاطب کرکے کہی جارہی ہے اور امت کی ساری عورتوں کی اس سے تعلیم کرنا مراد ہے تاکہ کسی جگہ بھی اس طرح کی کوئی صورت نہ پیدا ہو جو جھگڑے کا باعث بنے اور مردوں پر اتنی ہی ذمہ داری ڈالی جائے جس کے وہ متحمل ہوں ، پھر آنے والی آیتیں خود اس کی وضاحت پیش کررہی ہیں کہ بات وہی ہے جو ہم نے بیان کی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی گھریلوزندگی کے وہ حالات ہیں جن میں کئی کئی روز تک آگ روشن نہ ہونے کا ذکر ہے اور اس طرح کی دوسری باتیں کتب احادیث میں بیان ہوئی ہیں یہ ہجرت کے معن بعد کی باتیں ہیں جب تک غزوات وسرایا کا معاملہ شروع نہیں ہوا تھا احادیث میں اس بات کی وضاحت بھی موجود ہے کہ ازواج مطہرات کے لئے یہ انتظام تھا کہ بنو نضیر کے نخلستان میں ان کا حصہ مقرر کردیا گیا جو فروخت کردیا جاتا تھا اور سال بھر کے مصارف کے لئے وہ کافی ہوتا تھا۔ (بخاری ص 806) پھر جب خیبر فتح ہوا تو اس میں سے مزید ازواج مطہرات کو دیا گیا جس کی مقدار فی کس 80 دسق کھجوریں اور بیس وسق جو بتائی گئی ہے جب کہ ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا تھا۔ (بخاری کتاب المزارعہ جلد اول 313) خیال رہے کہ دنیوی زندگی کی آسانیاں اور عیش ممنوع چیز نہیں ہے جس چیز سے روکا گیا ہے وہ فقط اسے مقصود بنا لینا ہے۔ “ { تردن } کا لفظ اس آخری معنی کو چاہتا ہے ، دنیوی زندگی کی عیش مقصود بالذات ہوجائے کہ انسان جو کچھ کرے وہ اس کی خاطر کرے تو بلا شبہ یہ مذموم ہے ہاں جہاد فی سبیل اللہ ہو یا کوئی دوسرا کام جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے کیا جائے پھر اس طرح اس سے دنیوی زندگی کا فائدہ بھی حاصل ہوجائے تو ہرگز ہرگز مذموم نہیں اور یہ بات پہلے معلوم ہے کہ اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔ قرآن کریم نے نبی کریم ﷺ کو حکم دیا ہے کہ آپ ﷺ اپنی ازواج مطہرات کو اس طرح مخاطب کرکے بات بالکل واضح کردیں تاکہ ان کو بھی قبل ازوقت اس بات کی اطلاع ہوجائے کہ ان کو امہات المومنین کا شرف حاصل کرنے کے لئے کیا کچھ قربان کرنا ہے اور عام مومن مسلمان عورتوں کو بھی پتہ چل جائے کہ وہ اپنے خاوندوں سے کس طرح کے مطالبات کرسکتی اور کس طرح کے مطالبات جائز نہیں اس کو کہتے ہیں کہ ایک پنتھ دو کاج۔ اے پیغمبر اسلام ! آپ ﷺ اپنی ازواج مطہرات سے فرمادیجئے تاکہ ان کو قبل از وقت معلوم ہوجائے اور عام مسلمان اور مومن عورتیں بھی ان کا ذکر سن کر اچھی طرح سمجھ لیں کہ اگر ہم نیاسلام کے اندررہنے اور اسلامی زندگی اختیار کرنے کی باوجود غلط طرح کے مطالبات شروع کیے تو ان کا انجام کیا ہوگا اور غلط مطالبات میں جو بات سرفہرست ہے وہ یہ ہے کہ ایک سچا مومن خواہ مرد ہے یا عورت مقصود اصلی اس دنیا فانی کو سمجھ لے اور اس کی عیش و آرام ہی کو اصل عیش و آرام کہنا شروع کردے حالانکہ اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ مومن ومسلم کا مقصود اصلی آخرت ہو اور ہر وہ کام اختیار کرے جس سے اس کی آخرت درست ہو لیکن آخرت درست ہونے کے ساتھ اس کی دنیوی زندگی بھی آسانی سے گزرے تو سونے پر سہاگہ ہے۔ لیکن ایسا نہ ہو کہ وہ دنیا کی زندگی کے پیچھے اس طرح لگ جائیں کہ آخرت بربادہوجائے۔ فرمایا اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت وزیبائش کو چاہیا ہو تو آئو میں تم کو وقتی فائدہ اور سازو سامان زندگی دے کر رخصت کردوں تم وہاں رہو جہاں صرف دنیوی زندگی کی آسائش و آرام کی باتیں ہوں اور اس زندگی کو حقیقی زندگی سمجھ لیا گیا ہے میرے ہاں تو اس دنیا کی کوئی وقعت نہیں ، میں تو آخرت کا طالب ہوں اور انہی لوگوں کے ساتھ پسند کرتا ہوں جو آخرت کے جو یا ہیں اور دنیوی زندگی میں اتناحصہ ہی حاصل کرتے ہیں جتنا حصہ حاصل کرنا حدود اسلامی کے اندررہ کر ان کے لئے جائزہو۔
Top