Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 130
وَ اِنْ یَّتَفَرَّقَا یُغْنِ اللّٰهُ كُلًّا مِّنْ سَعَتِهٖ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ وَاسِعًا حَكِیْمًا
وَاِنْ : اور اگر يَّتَفَرَّقَا : دونوں جدا ہوجائیں يُغْنِ اللّٰهُ : اللہ بےنیاز کردے گا كُلًّا : ہر ایک کو مِّنْ : سے سَعَتِهٖ : اپنی کشائش سے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ وَاسِعًا : کشائش والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اور اگر وہ دونوں جدا ہوجائیں تو اللہ اپنی کشائش سے دونوں کو بےنیاز کر دے گا اور اللہ بڑی وسعت والا اور حکمت رکھنے والا ہے
اگر اصلاح کی کوئی صورت پیدا نہ ہو تو انجا م کیا ہوگا ؟ جدائی ہوجائے گی : 214: اصلاح کا مطلب کیا تھا ؟ یہی کہ جدائی نہ ہو لیکن اصلاح ممکن نہ رہی تو کیا ہوگا ؟ جدائی فریقین نے اپنی طرف سے کوشش کی لیکن اس کے باوجود جدائی ہوگئی تو اب یہی ہو سکتا ہے کہ دونوں اپنے اندر کسی قسم کا کینہ و بغض کو جگہ نہ دیں اور اپنا گناہ دوسرے پر تھو پنے کی کوشش نہ کریں۔ اللہ سے دعا کریں کہ اللہ دونوں کے حالات کو علیحدگی اختیار کرلینے کے بعد درست فرمادے اور فریقین کو جو تکلیف پہنچ گئی اس ک ازالہ ہوجائے۔ اگر میاں کی طرف سے اصلاح ممکن نہیں ہوئی تو ظاہر ہے کہ نتیجہ طلاق کی صورت میں ظاہر ہوگا اگر عورت کی طرف سے وقت نہ گزرنے کی پہل ہوتی ہے تو نتیجہ خلع ہوگا اور پھر دونوں کا اصل مدعاتو فریقین کی جدائی ہے وہ ہوگئی۔ اب دوسرے معاملات میں جو یقینا مال ہی کے متعلق ہوں گے ان میں بھی ایک دوسرے پر زیادتی کی کوشش نہیں ہونی چاہئے اگر طلاق میاں کی طرف سے ہوئی ہے تو اس کو کوئی حق نہیں کہ جو کچھ اس نے بیوی کو حق مہر کی صورت میں یا تحفہ و تحا ئف کی صورت میں دیا ہے اس کے حاصل کرنے کی کوشش کرے اور اگر ابتداء عورت کی طرف سے ہوئی ہے تو میاں کو حق ہے کہ وہ اپنا دیا ہوا مال واپس لینا چاہے تو لے لے لیکن بہتر پھر بھی یہی ہے کہ اپنا حق یعنی دیا ہوا مہر واپس نہ لے بلکہ اس کو چھوڑ دے۔ اصل چیز تو تعلقات تھے جب وہ کسی سبب بحال نہ رہ سکے تو مال دنیا کی کوئی حقیقت نہیں ہے ؟ اللہ نہ کرے اگر ایسے حالات پیدا ہو ہی جائیں تو فریقین اور فریقین کے لواحقین ایک دوسرے پر الزام دھرنے کی بجائے ایک دوسرے کے لئے ممد و معاون ہوں اور جو کچھ ہوا ہے اس کو ” من اللہ “ سمجھیں اور یقین جان لیں کہ اگر ان کا تعلق کسی سبب سے قائم نہیں رہ سکا تو اس میں یقینا کوئی بہتری ہوگی کیونکہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور ایسا نہیں جو اصل حقیقت سے آگاہ ہو اگر آج ان کا تعلق قائم نہیں رہا تو پیچھے سے ایسا ہوتا آیا ہے۔ پھر جب بھی ایسا ہوا اور جہاں بھی ہوا اس کا نتیجہ فریقین کے لئے اچھا ہی رہا اس لئے جو تکلیف دونوں فریقوں کے مقدر میں تھی پہنچ گئی۔ اب اس کا ازالہ کرنے والی بھی واحد ذات رب کریم کی ہے ہم دعا کرسکتے ہیں کہ فریقین کی اس تکلیف کا بھی وہ ازالہ فرمادے۔
Top