Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 58
وَ قَالُوْۤا ءَاٰلِهَتُنَا خَیْرٌ اَمْ هُوَ١ؕ مَا ضَرَبُوْهُ لَكَ اِلَّا جَدَلًا١ؕ بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُوْنَ
وَقَالُوْٓا : اور کہنے لگے ءَاٰلِهَتُنَا : کیا ہمارے الہ خَيْرٌ : بہتر ہیں اَمْ هُوَ : یا وہ مَا : نہیں ضَرَبُوْهُ لَكَ : انہوں نے بیان کیا اس کو تیرے لیے اِلَّا جَدَلًا : مگر جھگڑے کے طور پر بَلْ هُمْ : بلکہ وہ قَوْمٌ خَصِمُوْنَ : ایک قوم ہیں جھگڑالو
اور وہ بولے کہ بھلا ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ (عیسیٰ (علیہ السلام) انہوں نے تو آپ ﷺ سے محض جھگڑے کے لیے یہ بات کہی ہے درحقیقت یہ لوگ جھگڑالو ہیں
قریش مکہ نے کہا کہ ہمارے معبود بہتر ہیں یا عیسیٰ ؟ اس بات کو انہوں نے جھگڑا بنالیا 58 ؎ پیچھے ذکر کیا گیا ہے کہ جب ابن مریم کا ذکر انبیاء کرام کی فہرست میں دیکھتے ہیں اور آپ عیسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر اچھے الفاظ میں کرتے ہیں تو آپ کی قوم کے لوگ چیخ اٹھتے ہیں اب بتایا جارہا ہے کہ جس بات پر سیخ پا ہوتے اور چیختے ہیں وہ کیا ہے ؟ فرمایا وہ یہی ہے کہ ان کو اعتراض ہے کہ ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ یعنی عیسیٰ (علیہ السلام) کیوں ؟ اس لیے کہ وہ دوسری قوم کے معبود ہیں اور ہمارے معبود محمد ﷺ بھی اپنی قوم کے معبود ہیں حالانکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ اگر نصاریٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو معبود بنالیا ہے تو اس میں عیسیٰ (علیہ السلام) کی رضا شامل نہیں ہے وہ تو اپنے آپ کو خود (انی عبداللہ) میں اللہ کا بندہ ہوں کہتے رہے اور پھر یہ کہ عیسائیوں نے آپ کی بت اور شبیہیں بناکران کی پرستش نہیں کی اگر وہ ایسا کرتے تو بلاشبہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے بت کو بھی جہنم میں جھونک دیا جاتا جسے لات ، منوۃ ، عزیٰ اور دوسرے بتوں کو جہنم میں پھینکا جائے گا۔ رہے صاحب بت تو ان کے جہنم جانے کا سوال تو اسی وقت ہوسکتا ہے جب انہوں نے خود اپنی عبادت کیے جانے کا بلاشبہ ان کے جہنم جانے کا بھی کوئی مطلب نہیں ہے۔ رہے ان کے بت تو ان کو محض دوزخ میں اس لیے ڈالا جائے گا کہ ان کی پرستش کرنے والوں کو ان کی مجبوری کا علم ہوجائے اور وہ سمجھ لیں کہ یہ بت فی الحقیقت کوئی چیز نہیں تھے محض گھڑے ہوئے پتھر تھے اور عین ممکن ہے کہ ان ان گھڑے پتھروں کے ڈھیروں کو جن کی لوگ پرستش کرتے ہیں دوزخ میں ڈال کر قبر پرستوں کو دکھایا جائے کہ یہ ہیں وہ مٹی جن کی تم پرستش کیا کرتے تھے کیونکہ اس سے مقصود صاحب بت یا صاحب قبر کی تحقیقر نہیں بلکہ صاحب پرستش کی تحقیر ہے ۔ فافھم فتدبر۔ فرمایا یہ بات وہ محض کج بحثی کے لیے کرتے ہیں کہ ان کی سرشت میں کج بحثی کرنا ہے ورنہ جو بات انہوں نے اٹھائی ہے اس کا اس کے ساتھ کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے نہ مسیح (علیہ السلام) نے نصاریٰ کو عبادت کرنے کا کہا ہے اور نہ ہی اپنے بندہ ہونے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے جو یہ کہا کہ ” ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ ؟ “ تب صحیح ہوتی جب مسیح نے اپنے معبود ہونے کا اعلان کیا ہوتا جب اس نے کبھی بھی اپنے معبود ہونے کا اعلان نہیں کیا بلکہ جب بھی کہا یہی کہا کہ میں اس کے سوا کچھ نہیں کہ اللہ کا بندہ ہوں اور اللہ کی بندگی کرتا ہوں اور اللہ ہی کی بندگی کرنے کا حکم دیتا ہوں اس طریقہ سے پیدا کیا گیا ہوں جس طرح سے ساری دنیا کے انسان پیدا ہوتے ہیں اسی طرح غذاکھاتا ہوں جس طرح دنیا کے دوسرے لوگ غذا کھاتے ہیں میں نے وہی پیغام دیا جو دوسرے نبی دیتے رہے ہی اور اسی طرح مروں گا جس طرح ساری دنیا کے لوگ مرتے ہیں اور دوبارہ اسی طرح زندہ کیا جائوں گا جس طرح دوسرے لوگ زندہ کیے جائیں گے اور میں سوائے اس کے کچھ نہیں کہ اللہ کا بندہ ہوں اور اس کا بھیجا ہوا نبی ورسول۔ اب تم ہی بتائو کہ ان باتوں میں سے کون سی وہ بات ہے جو مسیح نے اپنے معبود ہونے کا متعلق کہی تھی جس کو تم لوگ باعث نزاع بنا رہے ہو۔
Top