Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 59
اِنْ هُوَ اِلَّا عَبْدٌ اَنْعَمْنَا عَلَیْهِ وَ جَعَلْنٰهُ مَثَلًا لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
اِنْ هُوَ : نہیں وہ اِلَّا عَبْدٌ : مگر ایک بندہ اَنْعَمْنَا عَلَيْهِ : انعام کیا ہم نے اس پر وَجَعَلْنٰهُ : اور بنادیا ہم نے اس کو مَثَلًا : ایک مثال لِّبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : اسرائیل کے لیے
وہ تو محض ایک بندہ تھا جو ہمارے بندوں ہی سے تھا جس پر ہم نے اپنا فضل کیا تھا اور بنی اسرائیل کے لیے ایک نمونہ بنایا
مسیح کیا تھا ؟ اللہ کا بندہ اور ہم نے اس کو بنی اسرائیل کے لیے مثال بنایا 59 ؎ ” ابن مریم اس کے سوا کچھ نہیں تھا کہ ایک بندہ تھا “ نہ اللہ تھا اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کا کوئی جزو اور اقنوم اور نہ ہی اللہ کا بیٹا کیونکہ جو اللہ کا بندہ ہو وہ نہ تو اللہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی اللہ کا کوئی جزء ٹھہرایا جاسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ خالق ہے اور مسحک مخلوق پھر مخلوق یا خالق کا جزء کیوں اور کیسے ؟ ہاں ! وہ ایک ایسا بندہ تھا کہ ” جن بندوں پر ہم نے انعام کیا ہے وہ انہیں میں سے ایک تھا “ جس کا مطلب زیادہ سے زیادہ یہی ہے کہ وہ عام بندوں میں سے نہیں بلکہ خاص بندوں میں سے ایک بندہ تھا یعنی جن بندوں کو ہم نے نبی ورسول بنایا ہے انہی بندوں میں سے ایک بندہ اور نبی ورسول تھا اور ہم نے اس کو بنی اسرائیل کے لیے ایک نمونہ بناکر بھیجا تھا جب کہ موسیٰ (علیہ السلام) کو اس سے قبل بنی اسرائیل کے لیے نمونہ بناکر بھیجا گیا تھا اور جس طرح محمد رسول اللہ ﷺ کو ہم نے تم لوگوں کے لیے نمونہ بنایا ہے جو ہمارے خاص بندوں میں سے ایک بندہ اور نبی ورسول ہے بلکہ اس سب سے بڑھ کر ان کا یہ اعزاز ہے کہ اس پر نبوت و رسالت جیسی نعمت کو ہم نے ختم کردیا ہے کہ اس کے بعد نہ تو کوئی نیا نبی آئے گا اور نہ ہی پرانا۔ تعجب ہے کہ ان آیتوں سے بھی ہمارے مفسرین نے مسیح (علیہ السلام) کے بےپدری پیدائش اور زندہ آسمان پر اٹھائے جانے پر استدلال کیا ہے حالانکہ ان دونوں ہاتھوں کا ذکر تو الگ اشارہ تک یہاں موجود نہیں ہے اور اس طرح جس جھگڑے سے قرآن کریم نے مکہ کے مشرکوں کو منع کیا ہے کہ یہ جھگڑے کی کوئی بات نہیں ہے اس لیے خواہ مخواہ ایک جھگڑا مت کھڑا کرو جن باتوں کا اس جگہ اشاہ تک موجود نہیں تھا ان باتوں کو بیان کرکے ایک نیا جھگڑا کھڑا کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ہم اس کا ذکر اس لیے نہیں کر رہے کہ اس جگہ اس طرح کا کوئی اشارہ تک موجود نہیں تو ہم اس سے بحث کیوں کریں ؟ آپ ان باتوں کا مطالعہ چاہتے ہوں تو عروۃ الوثقی جلد دوم سورة آل عمران کی آیات 1 تا 64 جلد پنجم سورة مریم کی آیات 16 تا 36 اور سید نامسیح (علیہ السلام) کی مختصر سرگزشت کا مطالعہ کریں۔
Top