Urwatul-Wusqaa - Ar-Rahmaan : 39
فَیَوْمَئِذٍ لَّا یُسْئَلُ عَنْ ذَنْۢبِهٖۤ اِنْسٌ وَّ لَا جَآنٌّۚ
فَيَوْمَئِذٍ : تو اس دن لَّا يُسْئَلُ : نہ پوچھا جائے گا عَنْ ذَنْۢبِهٖٓ : اپنے گناہوں کے بارے میں اِنْسٌ وَّلَا جَآنٌّ : کوئی انسان اور نہ کوئی جن
پھر اس روز کسی انسان اور جن سے اس کے گناہوں کے متعلق سوال نہ ہوگا (کہ تو نے یہ گناہ کیا یا نہیں ؟ )
اس روز کسی انسان اور جن سے اس کے گناہوں کے متعلق نہیں پوچھا جائے گا 93۔ زیرنظر آیت نے یہ بات مزید واضح کردی ہے کہ ہر انسان کے اعمال من وعن اس کائنات کے شروع سے لے کر آج تک اور آج سے اس کا نظام قائم رہنے تک جو کچھ کسی نے کیا ہے وہ ضائع نہیں ہوا بلکہ ہر مرنے والے کے اعمال اس کی اپنی تصویر کے ساتھ موجود ہیں اور اس کی ہر حرکت کو اس کے اپنے جسم کے ساتھ محفوظ رکھا جارہا ہے اس لیے اس سے اس کی زندگی اور اس کے کسی عمل کے متعلق پوچھنے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ اس کے اعمال کو اس کے اپنے جسم کے ساتھ جس وقت اس نے اس عمل کو کیا ہے جب سب کے سامنے پیش کردیا جائے گا تو اس وقت وہ اس سے منکر نہیں ہوسکتے گا کہ یہ میں نہیں ہوں۔ اس کی وضاحت پیچھے ان آیات کریمات میں بہت تفصیل سے کردی گئی ہے جن آیات کریمات میں ہاتھوں ، پائوں اور جلدوں تک کی گواہی کے متعلق واضح کیا گیا ہے جیسا کہ سورة فصلت کی آیت 02 تا 22 میں بیان کیا گیا ہے اور سورة فصلت غزوۃ الوثقٰی کی اسی جلد کی پہلی سورت ہے وہاں سے وضاحت دیکھ لیں۔ یہ بھی خیال رہے کہ یہ آیت سورة الاسرا کی آیت 43 ، 23 ، سورة الاحزاب کی آیت 51 ، سورة الصافات کی آیت 42 کے خلاف اور متضاد نہیں ہے اگرچہ ان آیات میں کہا گیا ہے کہ ” دیکھو عہد کو پورا کرو کیونکہ عہد کے بارے میں تم سے باز پرس ہوگی۔ “ ” یاد رکھو کہ کان ، آنکھ ، عقل ان سب کے بارے میں باز پرس ہونے والی ہے “ اور اللہ کے کئے گئے عہد کی باز پرس تو ہونا ہی ہے۔ “ ” اور ذرا ان کو ٹھہرائو اس لیے کہ ان سے کچھ سوال کیے جانے والے ہیں “ حالانکہ زیر نظر آیت میں ہے کہ ” پھر اس روزز کسی انسان اور جن سے اس کے گناہوں کے متعلق سوال نہ ہوگا “ ان سے جو کچھ پوچھا جائے گا وہ محض تصدیق کے لیے پوچھا جائے گا کہ آیا اب بھی ان کو یقین آیا ہے یا نہیں ؟ کیونکہ جن باتوں سے وہ انکار کرتے تھے ان میں سے ایک ایک بات سے ان کو واسطہ پڑے گا اور من وعن وہ ہی کچھ دیکھیں گے جس کا ان کو وعدہ دیا گیا تھا لیکن ان کو دنیا میں یقین نہیں آتا تھا اور باز پرس ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ان کی ہاں یا نہ پر فیصلہ نہیں ہوگا کہ آیاتم نے ایسا کیا ہے یا نہیں کیا ہے بلکہ فیصلہ اس بات پر ہوگا کہ ان کو اعمال کرتے ہوئے دکھا دیا جائے گا جس سے وہ انکار کر ہی نہ سکیں گے اس طرح گویا ان سے کچھ پوچھا بھی نہیں گیا اور سب کچھ بتا بھی انہوں نے خود ہی دیا کیونکہ یہ جو حرکت کرتے ہوئے دکھائے جا رہے ہیں ان کے جسم ، ان کے اعضا اور ان کی جلدیں سب گواہی دے رہی ہیں کہ یہ وہی لوگ ہیں جن کے اعمال پیش کیے جا رہے ہیں اور یہی بات اوپر واضح کی گئی ہے کہ وہ کچھ بولیں گے بھی نہیں اور سب کچھ کہہ بھی دیں گے اور ان سے باز پرس بھی نہیں ہوگی اور ایک ایک حرکت کے بارے میں پوچھا بھی جائے گا۔
Top