Urwatul-Wusqaa - An-Naba : 10
وَّ جَعَلْنَا الَّیْلَ لِبَاسًاۙ
وَّجَعَلْنَا : اور بنایا ہم نے الَّيْلَ : رات کو لِبَاسًا : لباس/ پردہ پوش
اور ہم نے رات کو پردہ کی چیز بنایا
اور ہم نے رات کو پردہ کی چیز بنایا ۔ 10 (لباساً ) منصوب مفعول رات لباس کی طرح ہے ، کیوں اور کیسے ؟ اس لئے کہ دونوں عیب پوش ہیں ، سکون بخش ہیں ، آرام دہ ہیں۔ اس لئے رات کو لباس بنانے کا مطلب ہے لباس کی طرح بنانا۔ ذرا شب و روز کے تسلسل پر غور کرو۔ رات آتی ہے ساری کائنات پر اندھیرے کا پردہ ڈال دیا جاتا ہے۔ ہر چھوٹی بڑی چیز اس میں لپٹ کر رہ جاتی ہے۔ جو کام دن کے اجالے میں تم نہیں کرسکتے وہ رات کی اس تاریکی میں تم بلاتکلف انجام دے سکتے ہو۔ دن بھر کی تگ و دو کے بعد تم گھر واپس آتے ہو اور اپنے گھر رات بسر کرتے ہو تمہیں رات کے تاریک سناٹوں میں جو آرام ملتا ہے اور جو میٹھی نیند تم سو سکتے ہو وہ آرام اور میٹھی نیند کے اجالے میں کہاں نصیب ہوتی ہے ؟ شیطان اور نفس کے پرستار رات کو اپنے عشرت کدوں کی رونق بڑھاتے ہیں اور اللہ رحمٰن کے بندے رات کو اٹھتے ہیں اور جب ساری دنیا سوتی ہے وہ اپنے سجدوں کو اپنے پروردگار کے سامنے سجاتے ہیں اور قیام میں سینے پر ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوتے ہیں۔ اسی علامت کے طور پر کہ اے اللہ اپنے نور سے ہمارے اس سینہ کو روشن کر دے اور کسی کو خبر تک نہیں ہوتی کہ کسی نے کس طرح رات گزاری ہے۔ کیا اب بھی تم کو یقین نہیں آتا کہ رات کو اللہ تعالیٰ نے فی الحقیقت لباس اور مکمل پردہ کس طرح بنایا ہے ؟ اور پردہ کے اندر چھپ کر کون کون کیا کا کرتا رہا ہے اور کس کو معلوم ہے کہ میرے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ہے۔
Top