Urwatul-Wusqaa - An-Naba : 9
وَّ جَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًاۙ
وَّجَعَلْنَا : اور بنایا ہم نے نَوْمَكُمْ : تمہاری نیند کو سُبَاتًا : آرام کا ذریعہ
اور ہم نے تمہارے لیے نیند کو آرام کا باعث بنایا
اور ہم نے تمہارے لئے نیند کو آرام کا باعث بنایا ۔ 9 (سباتاً ) آرام ، راحت ، تکان کا رفع کرنا۔ اصل میں اس کے معنی راحت کے ہیں اس سے سبت بسیت (نصر) ضم مضارع آتا ہے اس لئے اس آیت میں ہے کہ (وجعلنا نومکم سباتا) اور ہم نے تمہارے لیے نیند کو تمہاری تکان رفع کرن کے لئے بنایا ہے۔ ابن العربی نے سبات کے معنی قطع کرنے کے کئے ہیں اور سبت کے معنی قطع کرنے کے ہیں گویا جب سو گیا تو لوگوں سے منقطع ہوگیا۔ زجاج کہتے ہیں سبات یہ ہے کہ حرکت سے منقطع ہوجائے اور روح بدن میں موجود ہو پس معنی یہ ہیں کہ ہم نے تمہاری نیند کو تمہارے لئے راحت بنایا۔ (تاج العروس) راغب لکھتے ہیں کہ سبات بمعنی قطع عمل ہے یہ رات کی اس صفت کی طرف اشارہ ہے جس کا آیت (لتسکنوافیہ) ” تاکہ تم اس میں چین پکڑو “ میں بیان ہے۔ (سباتا) کا اصل مادہ س ب ت ہے اور (سباتاً ) لفظ قرآن کریم میں صرف دوبارہ استعمال ہوا ہے ایک بار سورة الفرقان کی آیت 74 میں اور ایک بار زیر نظر آیت میں اور اس مادہ کے جو الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں وہ یہ ہیں (یسبتون) (الاعراف : 361) (سبتھم) (الاعراف : 361) اور (السبت) کا لفظ پانچ بار قرآن کریم میں آیا ہے۔ سورة البقرہ کی آیت 56 ، سورة النساء کی آیت 74 ، 451 ، سورة الاعراف کی آیت 361 اور سورة النحل کی آیت 421 ۔ میں فرمایا اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی نیند بھی ہے جو تم کو آرام دینے کے لئے بنائی گئی ہے اور تجربہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ نیند سے تکان کس طرح ختم ہو کر رہ جاتی ہے اور جسم کو کس قدر سکون ملتا ہے کہ دنیا کا کوئی ٹانک (Tonic) اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا اور بلاشبہ نیند کو کم کیا جاسکتا ہے لیکن ختم نہیں کیا جاسکتا۔ بلاشبہ صحیح اور درست نیند وہی ہے جو موت کے مشابہ ہو کہ انسان دنیا ومافیہا سے غافل ہوجائے اگرچہ قلیل مدت ہی کے لئے ہو۔
Top