Urwatul-Wusqaa - Faatir : 35
لَا یَسْمَعُوْنَ فِیْهَا لَغْوًا وَّ لَا كِذّٰبًاۚ
لَا يَسْمَعُوْنَ : نہ وہ سنیں گے فِيْهَا : اس میں لَغْوًا : کوئی لغو بات وَّلَا كِذّٰبًا : اور نہ کوئی جھوٹی بات
وہ (اس جگہ) نہ فضول باتیں سنیں گے اور نہ جھوٹ (بولیں گے)
وہ نہ تو فضول باتیں سنیں گے اور نہ جھوٹ کی باتیں ۔ 35 دنیوی زندگی میں جن لوگوں کو یہ چیزیں میسر تھیں جن کا ذکر اہل جنت کے بیان میں ان کو جنت میں دینے کا کیا گیا ہے وہ ان چیزوں کو حاصل کر کے جس طرح بد اعتدالیاں کرنے لگے ان کا ذکر بھی پیچھے اہل دوزخ کے بیان میں گزر چکا کہ انہوں نے مال و دولت کی فراوانی پا کر ، عہد و اقتدار حاصل کر کے ان سے دنیوی زندگی کے غلط فوائد حاصل کئے اور وہ ایسے دردہ ہوئے کہ ان کو کسی چیز کی کوئی پرواہ ہی نہ رہی ، نہ وہ حلال و حرام میں تمیز کرسکے ، نہ جائز و ناجائز کو انہوں نے دیکھا اور نہ ہی حق اور ناحق کی شناخت کی اور اس طرح مادر پدر آزاد ہوئے کہ انہوں نے قانون کو کوئی چیز ہی نہ سمجھا۔ اب اہل جنت کا ذکر آیا اور انہیں انعامات و اکرامات سے ملتے جلتے انعامات آخرت میں ان کو پیش کئے گئے مثلاً رزق کی فراوانی ، تازہ گوشت کا مہیا ہونا اور پینے کے لئے چھلکتے ہوئے جام ہاتھوں میں ہونا اور ازدواجی زندگی کی رعنائیوں کے لئے ہر لحاظ سے خوبصورت ، نوخیز اور نوجوان عورتوں کا میسر ہونا اور جنتیوں کی عمر کا جوان ہونا یہ ساری باتیں ایسی تھیں کہ ان کے حاصل ہوجانے کے بعد بد اعتدالی کا خدشہ موجود تھا۔ اس لئے اس کی وضاحت فرما دی کہ وہاں جنت میں نہ تو کوئی لغو بات سنیں گے اور نہ ہی جھوٹ کا دور دورہ ہوگا وہاں تو ہر ایک انسان سے شرافت ، نجابت اور نظافت کے سوا کچھ بھی نہیں ہوگا اور ہر ایک چیز کی فراوانی کے باوجود شیطنت نام کی کوئی چیز وہاں موجود ہی نہ ہوگی۔ اس کی زیادہ وضاحت اس لئے مناسب نہ تھی کہ کہیں اہل دنیا اس کی وضاحت سن کر دوزخ کی زندگی کو جنت کی زندگی پر ترجیح نہ دینے لگیں کیونکہ سارا لطف اور سارا مزہ تو اس لعاب کا ہے جو دہن کے اندر موجود ہے اور اگر وہ لعاب ہی نہ رہا تو اس کے لئے مٹی اور گوشت وہ بھی بھنا ہوا بالکل برابر ہوگئے۔ اس کے لئے لئی اور حلوے میں کیا فرق رہا۔ ان میووں ، باغوں اور ہم عمر حوروں میں کیا دلچسپی باقی رہ گئی ؟ کیونکہ ان ساری دلچسپیوں کا منبع اور ماویٰ تو وہی سانپ تھا جس کا سرکوٹ دیا گیا۔ اس لئے اس بات کو یہیں لا کر ختم کردیا گیا کہ وہاں کوئی بھی لغو بات نہیں ہوگی بلکہ حقیقی دلچسپیاں ہوں گی۔
Top