Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 169
وَ مَنْ یُّوَلِّهِمْ یَوْمَئِذٍ دُبُرَهٗۤ اِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ اَوْ مُتَحَیِّزًا اِلٰى فِئَةٍ فَقَدْ بَآءَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ مَاْوٰىهُ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
وَمَنْ : اور جو کوئی يُّوَلِّهِمْ : ان سے پھیرے يَوْمَئِذٍ : اس دن دُبُرَهٗٓ : اپنی پیٹھ اِلَّا : سوائے مُتَحَرِّفًا : گھات لگاتا ہوا لِّقِتَالٍ : جنگ کے لیے اَوْ : یا مُتَحَيِّزًا : جا ملنے کو اِلٰي : طرف فِئَةٍ : اپنی جماعت فَقَدْ بَآءَ : پس وہ لوٹا بِغَضَبٍ : غصہ کے ساتھ مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَمَاْوٰىهُ : اور اسکا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم وَبِئْسَ : اور بری الْمَصِيْرُ : پلٹنے کی جگہ (ٹھکانہ)
اور جو کوئی ایسے موقعہ پر پیٹھ دکھلائے گا تو سمجھ لو کہ وہ اللہ کے غضب میں آگیا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور اس کے پہنچنے کی جگہ کیا ہی بری جگہ ہے ، مگر ہاں جو کوئی لڑائی کی مصلحت سے ہٹ جائے یا اپنے گروہ کے پاس جگہ حاصل کرنی چاہے تو یہ دوسری بات ہے
ہاں ! جنگی ضروریات کے تحت اپنی جگہ سے ہٹا جاسکتا ہے اور یہ جنگ سے بھاگنا نہیں ہے : 23: فرمایا کہ جنگی ضروریات کے تحت جگہ بدل جانا یا اپنی جماعت کے ساتھ ملنے کے لئے جماعت کی طرف بھاگ کر شامل ہونا جہاد سے بھاگنا نہیں ہے اس وضاحت کی ضرورت اس لئے تھی کہ فی نفسہ میدان سے جگہ بدلنے کے لئے یا جنگی حالات کے پیش نظر ایک طرف سے دوسری طرف جانے پے اس کا اطلاق نہ کیا جائے کیونکہ اس طرح سے میدان سے بھاگنا اور اور نکلنا جنگ سے بھاگنا نہیں ہو سکتا جیسا کہ احد کے دن مسلمانوں کے ساتھ ہوا تھا اور میدان جنگ سے گویا بوکھلا گئے اور ان کی سمجھ میں کچھ نہ آیا تھا وہ فی نفسہ جہاد سے نہیں بھاگے تھے بلکہ جہاد کے لئے بھاگے تھے اگرچہ ان کو اس طرح بھاگنے کا بھی غم ہوا تھا لیکن اللہ نے ان کا وہ غم جلد ہی خوشی میں بدل دیا کہ وہ شکست کھاتے کھاتے شکستت سے بچا لئے گئے اگرچہ ان کا کافی حد تک نقصان ہوگیا جو ان کی اپنی غلطی کے باعث تھا۔ مُتَحَرِّفًا جنگ کی ضرورت کے لئے ہیں جگہ بدلنے کے لئے اور مُتَحَیِّزًا اپنی فوج کے ساتھ جا ملنے کے لئے ہے ان دونوں صورتوں کو بھاگنے سے مستثنیٰ کردیا کہ ہر میدان جنگ سے پیٹھ پھیرنا نہیں بلکہ جنگی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ اس کو پیٹتھ دکھانا یعنی بھاگ جانا نہیں کہتے۔ ہاں ! جو شخص جنگ سے بھاگ جائے اس کے لئے یقیناً عذاب الٰہی تیار کھڑا ہے اور وہ یعنی اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ کون کس مقصد کے لئے بھاگ نکلا ہے اور اس کی مزید تشریح آگے آیت 66 میں آئے گی۔
Top