Tafseer-e-Usmani - Ash-Shu'araa : 222
تَنَزَّلُ عَلٰى كُلِّ اَفَّاكٍ اَثِیْمٍۙ
تَنَزَّلُ : وہ اترتے ہیں عَلٰي : پر كُلِّ : ہر اَفَّاكٍ : بہتان لگانے والا اَثِيْمٍ : گنہگار
اترتے ہیں ہر جھوٹے گناہ گار پر10
10 یہاں پھر قرآن کے صدق اور عظمت شان پر تنبیہ فرمائی۔ یعنی ایسے ساجدی اور تہجد گزاروں کے امام کو جو اللہ کے معاملہ میں اپنے اور بیگانے کی کوئی پرواہ نہ کرے اور ساری دنیا سے ٹوٹ کر اکیلے خدا پر بھروسہ رکھے، کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ (معاذ اللہ) شیطان ان پر وحی لاتا تھا ؟ آؤ ! میں تم کو بتاؤں کہ شیطان کی وحی کس قسم کے لوگوں پر آتی ہے۔ وہ آتی ہے جھوٹوں پر، بدمعاشوں اور بدکاروں پر، کیونکہ شیطان سچے اور نیک آدمیوں سے بیزار ہے کہ یہ اس کو برا جانتے ہی۔ جھوٹے دغابازوں سے خوش ہے جو اس کی مرضی کے موافق ہیں۔ بھلا سب سچوں سے زیادہ سچے اور تمام نیکوں سے بڑھ کر نیک انسان کو شیطانی وحی سے کیا نسبت، حضور ﷺ کا صدق و امانت، اتقاء، پاکبازی، خدا ترسی تو وہ اوصاف ہیں جو بچپن سے لے کر دعوائے نبوت تک آپ کی ساری قوم کو تسلیم تھے۔ حتی کہ " الصادقین الامین " آپ کا لقب ہی پڑگیا تھا۔
Top