Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 222
تَنَزَّلُ عَلٰى كُلِّ اَفَّاكٍ اَثِیْمٍۙ
تَنَزَّلُ : وہ اترتے ہیں عَلٰي : پر كُلِّ : ہر اَفَّاكٍ : بہتان لگانے والا اَثِيْمٍ : گنہگار
وہ ہر جھوٹے گنہگار پر اترتے ہیں
وہ ہر جھوٹے گناہ گار پر اترتے ہیں : 222۔ شیاطین ہر اس شخص پر اترتے ہیں جس کی زندگی گناہوں میں لت پت ہوتی ہے اور وہ جھوٹی باتیں بکتا رہتا ہے ۔ زیر نظر آیت میں شیاطین کے اترنے کا جو مقام بتایا گیا ہے وہ مقام کس کا ہے ؟ خود غور کرلو کیونکہ ہمارا رسول تو وہی ہے جس کے متعلق باوجود مخالفت کے تمہارا اپنا اقرار ہے کہ وہ کبھی جھوٹ نہیں بولتا اور بلاشبہ یہ بات سچ ہے اور اس کے لائق ہی نہیں کہ وہ کبھی جھوٹ بولے اور ہمارے رسول کی پوری زندگی تمہاری آنکھوں کے سامنے گزری ہے تم اس کے بچپن کی ‘ جوانی کی مکمل عمر سے واقف ہو کیا کبھی آج تک اس نے کوئی گناہ کیا ہے ؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں اور کوئی رسول بھی کبھی گناہگار نہیں ہوتا بلکہ وہ تو معصوم ہوتا ہے اور بلاشبہ تمہاری نگاہوں کے وہ سامنے ہے اس لئے تم خود اس کی عصمت کے گواہ ہو گویا یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ ہمارا رسول نہ تو جھوٹا ہے اور نہ ہی گناہگار پھر اس کے پاس شیطانوں کا کیا کام جو مجسمہ گناہ اور مجسمہ جھوٹ ہوتے ہیں ، کیا وہ شخص جس کے قریب سے بھی آج تک جھوٹ نہیں گزرا وہ دروغ گو ہوگیا ؟ اور اس طرح جس کے قریب سے بھی آج تک گناہ کا گزر نہیں ہوا اور اثیم ہوگیا ؟ تف ہے تم پر کہ تم نے الزام دیتے وقت ذرا بھی خیال نہ کیا کہ جو کچھ تم کہہ رہے ہو وہ کتنا کھلا اور واضح جھوٹ ہے جو تمہارے اپنے دعوی کے بھی خلاف ہے جو آج تک تم محمد (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں رکھتے تھے ، تمہاری اس بات سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ تم خود دروغ گو ہو کہ دروغ گو را حافظہ بنا شد والی بات کہہ رہے ہیں۔
Top