Tafseer-e-Usmani - Al-Maaida : 29
اِنِّیْۤ اُرِیْدُ اَنْ تَبُوْٓءَاۡ بِاِثْمِیْ وَ اِثْمِكَ فَتَكُوْنَ مِنْ اَصْحٰبِ النَّارِ١ۚ وَ ذٰلِكَ جَزٰٓؤُا الظّٰلِمِیْنَۚ
اِنِّىْٓ : بیشک اُرِيْدُ : چاہتا ہوں اَنْ تَبُوْٓاَ : کہ تو حاصل کرے بِاِثْمِيْ : میرا گناہ وَاِثْمِكَ : اور اپنا گناہ فَتَكُوْنَ : پھر تو ہوجائے مِنْ : سے اَصْحٰبِ النَّارِ : جہنم والے وَذٰلِكَ : اور یہ جَزٰٓؤُا : سزا الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
میں چاہتا ہوں کہ تو حاصل کرے میرا گناہ اور اپنا گناہ8 پھر ہوجاوے تو دوزخ والوں میں اور یہی ہے سزا ظالموں کی9
8 یعنی میرے قتل کا گناہ بھی اپنے دوسرے گناہوں کے ساتھ حاصل کرلے۔ ابن جریر نے مفسرین کا اجماع نقل کیا ہے کہ " باثمی " کے معنی یہی ہیں۔ باقی جنہوں نے یہ لکھا ہے کہ قیامت میں مظلوم کے گناہ ظالم پر ڈالے جائیں گے وہ مضمون بھی ایک حیثیت سے صحیح ہے مگر محققین کے نزدیک وہ اس آیت کی تفسیر نہیں۔ اب ہابیل کے کلام کا حاصل یہ ہوا کہ اگر تو نے یہ ہی ٹھان لی ہے کہ میرے قتل کا وبال اپنے سر رکھے تو میں نے بھی ارادہ کرلیا ہے کہ کوئی مدافعت اپنی جانب سے نہ کروں حتی کہ ترک عزیمت کا حرف بھی مجھ پر نہ آنے پائے۔ 9 یعنی تیرے عمر بھر کے گناہ تجھ پر ثابت رہیں اور میرے خون کا گناہ چڑھے اور مظلومیت کی وجہ سے میرے گناہ اتریں (موضح القرآن) ۔
Top