8 یعنی جب خلق کے سمجھانے سے فراغت پائے تو خلوت میں بیٹھ کر محنت کر، تاکہ مزید یسر کا سبب بنے۔ اور اپنے رب کی طرف (بلاواسطہ) متوجہ ہو (تنبیہ) خلق کو سمجھانا اور نصیحت کرنا آپ ﷺ کی اعلیٰ ترین عبادت تھی۔ لیکن اس میں فی الجملہ مخلوق کا توسط ہوتا تھا۔ مطلوب یہ ہے کہ ادھر سے ہٹ کر بلاواسطہ بھی متوجہ ہونا چاہئے۔ اس کی تفسیر اور کئی طرح کی گئی ہے۔ مگر اقرب یہی معلوم ہوتی ہے۔