Aasan Quran - Al-Kahf : 26
قُلِ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوْا١ۚ لَهٗ غَیْبُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اَبْصِرْ بِهٖ وَ اَسْمِعْ١ؕ مَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّلِیٍّ١٘ وَّ لَا یُشْرِكُ فِیْ حُكْمِهٖۤ اَحَدًا
قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا لَبِثُوْا : کتنی مدت وہ ٹھہرے لَهٗ : اسی کو غَيْبُ : غیب السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین اَبْصِرْ بِهٖ : کیا وہ دیکھتا ہے وَاَسْمِعْ : اور کیا وہ سنتا ہے مَا لَهُمْ : نہیں ہے ان کے لئے مِّنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا مِنْ وَّلِيٍّ : کوئی مددگار وَّلَا يُشْرِكُ : اور شریک نہیں کرتا فِيْ حُكْمِهٖٓ : اپنے حکم میں اَحَدًا : کسی کو
(اگر کوئی اس میں بحث کرے تو) کہہ دو کہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کتنی مدت (سوتے) رہے۔ (20) آسمانوں اور زمین کے سارے بھید اسی کے علم میں ہیں۔ وہ کتنا دیکھنے والا، اور کتنا سننے والا ہے۔ اس کے سوا ان کا کوئی رکھوالا نہیں ہے، اور وہ اپنی حکومت میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔
20: اگرچہ اللہ تعالیٰ نے اصحاب کہف کے بارے میں یہ بتلادیا کہ وہ غار میں تین سو نو سال تک سوتے رہے، لیکن آگے پھر وہی بات ارشاد فرمائی کہ محض قیاسات کی بنیاد پر اس بحث میں بھی پڑنے کی ضرورت نہیں ہے، اور اگر کوئی اس مدت سے اختلاف کرے تو یہ کہہ کر بحث کا دروازہ بند کردو کہ اللہ تعالیٰ ہی اس مدت کو خوب جانتا ہے، اس نے جو مدت بتادی ہے، وہی درست ہے۔
Top