Aasan Quran - Al-Kahf : 47
وَ یَوْمَ نُسَیِّرُ الْجِبَالَ وَ تَرَى الْاَرْضَ بَارِزَةً١ۙ وَّ حَشَرْنٰهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ اَحَدًاۚ
وَيَوْمَ : اور جس دن نُسَيِّرُ : ہم چلائیں گے الْجِبَالَ : پہار وَتَرَى : اور تو دیکھے گا الْاَرْضَ : زمین بَارِزَةً : کھلی ہوئی (صاف میدن) وَّحَشَرْنٰهُمْ : اور ہم انہیں جمع کرلیں گے فَلَمْ نُغَادِرْ : پھر نہ چھوڑیں گے ہم مِنْهُمْ : ان سے اَحَدًا : کس کو
اور (اس دن کا دھیان رکھو) جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے۔ (27) اور تم زمین کو دیکھو گے کہ وہ کھلی پڑی ہے، (28) اور ہم ان سب کو گھیر کر اکٹھا کردیں گے، اور ان میں سے کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔
27: قرآن کریم کی آیات کو سامنے رکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ قیامت کے کے موقع پر پہاڑوں کو پہلے اپنی جگہ سے ہٹا کر چلایا جائے گا پھر ان کو کوٹ پیس کر غبار کی طرح ہوا میں اڑا دیا جائے گا۔ چلانے کا ذکر اس جگہ کے علاوہ سورة نمل آیت 88 اور سورة تکویر آیت 3 میں بھی آیا ہے۔ اور انہیں کوٹ پیس کر غبار میں تبدیل کردینے کا ذکر سورة طٰہٰ آیت 105 سورة واقعہ آیت 5 6 اور سورة مرسلات آیت 10 میں موجود ہے 28: اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ جو چیزیں زمین کے اندر پوشیدہ ہیں۔ وہ سامنے آجائیں گی جیسا کہ سورة انشقاق آیت 4 میں بیان فرمایا گیا ہے اور یہ مطلب بھی ہے کہ پہاڑوں، درختوں اور عمارتوں کے فنا ہوجانے کے بعد زمین حد نظر تک سپاٹ نظر آئے گی جس میں کوئی نشیب و فراز نہیں ہوگا جیسا کہ سورة طٰہٰ آیت 106، 107 میں بیان فرمایا گیا ہے۔
Top