Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahsan-ut-Tafaseer - At-Tahrim : 8
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ تَوْبَةً نَّصُوْحًا١ؕ عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ یُّكَفِّرَ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یُدْخِلَكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۙ یَوْمَ لَا یُخْزِی اللّٰهُ النَّبِیَّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ١ۚ نُوْرُهُمْ یَسْعٰى بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ بِاَیْمَانِهِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَ اغْفِرْ لَنَا١ۚ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: اے لوگو جو ایمان لائے ہو
تُوْبُوْٓا اِلَى اللّٰهِ
: توبہ کرو اللہ کی طرف
تَوْبَةً
: توبہ
نَّصُوْحًا
: خالص
عَسٰى رَبُّكُمْ
: امید ہے کہ تمہارا رب
اَنْ يُّكَفِّرَ
: دور کردے گا
عَنْكُمْ
: تم سے
سَيِّاٰتِكُمْ
: تمہاری برائیاں
وَيُدْخِلَكُمْ
: اور داخل کردے گا
جَنّٰتٍ
: باغوں میں
تَجْرِيْ
: بہتی ہیں
مِنْ
: سے
تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ
: ان کے نیچے نہریں
يَوْمَ
: جس دن
لَا يُخْزِي اللّٰهُ
: نہ رسوا کرے گا اللہ
النَّبِيَّ
: نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے
مَعَهٗ
: اس کے ساتھ
نُوْرُهُمْ يَسْعٰى
: ان کا نور دوڑ رہا ہوگا
بَيْنَ
: درمیان
اَيْدِيْهِمْ
: ان کے دونوں ہاتھوں کے (ان کے آگے آگے)
وَبِاَيْمَانِهِمْ
: اور ان کے دائیں ہاتھ
يَقُوْلُوْنَ
: وہ کہہ رہے ہوں گے
رَبَّنَآ
: اے ہمارے رب
اَتْمِمْ لَنَا
: تمام کردے ہمارے لیے
نُوْرَنَا
: ہمارا نور
وَاغْفِرْ لَنَا
: اور بخش دے ہم کو
اِنَّكَ
: بیشک تو
عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز پر
قَدِيْرٌ
: قدرت رکھنے والا ہے
مومنو ! خدا کے آگے صاف دل سے توبہ کرو امید ہے کہ وہ تمہارے گناہ تم سے دور کر دے گا اور تم کو باغہائے بہشت میں جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کرے گا۔ اس دن خدا پیغمبر کو اور ان لوگوں کو جو ان کے ساتھ ایمان لائے ہیں رسوا نہیں کریگا۔ بلکہ ان کا نور ایمان ان کے آگے اور داہنی طرف (روشنی کرتا ہوا) چل رہا ہوگا اور وہ خدا سے التجا کرینگے کہ اے ہمارے پروردگار ہمارا نور ہمارے لئے پورا کر اور ہمیں معاف فرما بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
8۔ 9 اوپر ذکر تھا کہ ہر ایمان دار آدمی نیک کام کرکے اور برے کام سے باز رہ کر اپنی جان کو اور یہی تاکید رکھ کر اپنے گھر والوں کو دوزخ کی آگ سے بچائے ان آیتوں میں توبہ فرمایا تاکہ معلوم ہوجائے کہ جن کاموں سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے ان سے باز رہنے کا ارادہ رکھتے ہوئے بشریت کے تقاضے سے اگر کوئی شخص برا کام کر بیٹھے اور پھر فوراً اس پر نادم ہو کر اللہ تعالیٰ سے توبہ اور استغفار کرے تو اللہ تعالیٰ ہر گناہ گار کی توبہ قبول کرتا ہے۔ صححھ 1 ؎ مسلم کی ابوہریرہ ؓ کی حدیث اوپر گزر چکی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے قسم کھاکر فرمایا اللہ تعالیٰ کو اپنی غقور رحیمی کی صفت ایسی پیاری ہے کہ جو لوگ زمین پر ہیں یا ہوں گے اگر وہ گناہ نہ کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول کرکے اپنی پیاری صفت غفور رحیمی کو کام میں لائے۔ مسند 2 ؎ ابی یعلی اور طبرانی میں معتبر سند سے عبد اللہ بن مسعود کی حدیث ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا جنت کے آٹھ دروازے ہیں سات تو بند ہیں قیامت کے دن جب لوگ جنت میں جائیں گے اس وقت وہ دروازے کھلیں گے ہاں ایک دروازہ توبہ کے لئے کھلا ہوا ہے اسی میں سے ہر ایک توبہ کرنے والے کی توبہ خدا تعالیٰ کی بارگاہ میں جاتی اور قبول ہوتی ہے۔ صفوان بن عسال سے ترمذی 3 ؎ اور بیہقی میں روایت ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا قیامت کے قریب جب آفتاب مغرب سے نکلے گا اس وقت تک یہ توبہ کا دروازہ کھلا رہے گا ترمذی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے سورة النساء میں توبہ کی شرائط اور توبہ کے وقت کی تفصیل گزر چکی ہے توبہ نصوح کے منعی ایسی خالص توبہ کے ہیں کہ توبہ کرتے وقت پچھلے گناہوں پر پوری ندامت اور آئندہ کے گناہوں سے باز رہنے کا دل میں ارادہ ہو۔ مستدرک 4 ؎ حاکم میں ہے کہ کسی شخص نے حضرت عمر ؓ سے توبہ نصوح کے معنی پوچھے تو آپ ؓ نے یہی معنی بتائے جو اوپر ذکر کئے گئے ہیں حاکم نے اس روایت کو صحیح کہا ہے۔ معتبر سند 1 ؎ امام احمد اور مستدرک حاکم کی ابو سعید خدری کی حدیث ہے جس میں شیطان نے قسم کھا کر اللہ تعالیٰ کے رو برو بنی آدم کو بہکانے کا دعویٰ کیا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اپنے جاہ و جلال کی قسم کھا کر اس ملعون کو جواب دیا ہے کہ بنی آدم گناہ کرکے خالص دل سے جب تک توبہ استغفار کریں گے تو ان کے سب گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔ صحیح بخاری 2 ؎ و مسلم کی ابوہریرہ ؓ کی حدیث جس میں ہر نیکی کا اجر دس سے لے کر سات سو تک ہے۔ صحیح 3 ؎ مسلم کی عبد اللہ ابن عمر ؓ بن العاص کی حدیث ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول سے وعدہ کیا ہے کہ قیامت کے دن امت محمدیہ کے ایمان دار گناہ گاروں کے ساتھ اللہ تعالیٰ وہ برتاؤکرے گا جس سے اللہ کے رسول خوش ہوجائیں گے۔ معتبر سند سے ابو داؤود 4 ؎ اور مستدرک حاکم کی حضرت عائشہ ؓ کی حدیث ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے نامہ اعمال کے بٹنے کے موقع کو اور نامہ اعمال کے تولے جانے کے موقع کو قیامت کے تین مشکل موقعوں میں شمار فرمایا ہے یہ سب حدیثیں اوپر گزر چکی ہیں ‘ جو ان دونوں آیتوں سے پہلی آیت کی گویا تفسیر ہیں۔ ان حدیثوں اور آیت کو ملا کر حاصل مطلب یہ قرار پاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن امت محمدیہ کے ایمان دار گناہ گاروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کے وعدے کو پورا کرنے کے لئے نیکیوں کا اجر بڑھا کر اور گناہوں کو توبہ وہ استغفار سے معاف ہوجانے سے نامہ اعمال میں فقط نیکیاں رہ جائیں گی جس سے اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دیئے جانے کے قابل ہوجائے گا اسی طرح نیکیوں کے اجر بڑھ جانے سے میزان میں نیکیوں کا وزن زیادہ ہوجائے گا رہا تیسرا مشکل موقع پل صراط کا ‘ اس کے لئے فرمایا پل صراط کے اندھیرے کو جلدی سے طے کرنے کی غرض سے ان لوگوں کے اعمال کے موافق ان کو روشنی دی جائے گی تاکہ پل صراط کو طے کرکے یہ لوگ جھٹ پٹ جنت میں جا بسیں۔ اپنی مخلوق کو اللہ تعالیٰ نے نور جو عطا کیا ہے اس نور کی عنایت کے تین زمانہ ہیں ایک زمانہ تو ازل کا ہے جس وقت تک مخلوق دنیا میں پیدا نہیں ہوئی تھی بلکہ مخلوق کا اس وقت تک عالم ارواح کا حال تھا۔ اس نور کے ذکر میں ترمذی 5 ؎ اور مسند امام احمد کی حضرت عبد اللہ بن عمر کی حدیث اوپر گزر چکی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ مخلوق کو اللہ تعالیٰ نے عالم ارواح میں جب پیدا کیا تو جن و انس سب پر خواہش نفسانی کا ایک اندھیرا چھاپا ہوا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو ایک نور عنایت کیا جس نے اس نور کا پورا حصہ پایا وہ دنیا میں پیدا ہونے کے بعد نیک ہوا اور جس نے اس نور کا پورا حصہ نہیں پایا وہ دنیا میں پیدا ہونے کے بعد بد ہوا۔ دوسرا زمانہ نور کے عنایت ہونے کا دنیا میں پیدا ہونے کے بعد کا ہے جس کا ذکر آیت افمن شرح اللہ صدرہ للاسلام فھو علی نور من ربہ میں گزرا یہ درجہ نور کا دنیا میں انسان کو اس وقت حاصل ہوتا ہے کہ انسان کی تمام نفسانی خواہشیں شرع کے احکام کے تابع ہوجاتی ہیں۔ اس درجہ کو آنحضرت ﷺ نے صحیح 1 ؎ مسلم کی حضرت عباس ؓ کی روایت میں فرمایا ہے کہ حلاوت ایمان اسی کا نام ہے یہ حلاوۃ ایمان کا درجہ آدمی کو جب حاصل ہوتا ہے جس کا ذکر صحیحین 2 ؎ کی حضرت انس ؓ کی حدیث میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ یہ تین خصلتیں اس آدمی میں پیدا ہوجاتی ہیں تمام دنیا کی چیزوں سے بڑھ کر اللہ اور اللہ کے رسول کی محبت اس شخص کے دل میں سما جاتی ہے اور وہ شخص دین میں جس کسی سے الفت پیدا کرتا ہے وہ غرض دینی سے ہوا کرتی ہے اور ایسے شخص کو کوئی آگ میں ڈال دے تو اس کو قبول ہے مگر اسلام کی باتوں کو چھوڑ دینا اس کو ہرگز گوارا نہیں ہوتا۔ تیسرا وہ نور ہے جو پل صراط پر گزرنے کے وقت ہر ایک کے عمل کے موافق ہر ایک شخص کو اللہ تعالیٰ عنایت فرمائے گا جس کا ذکر سورة حدید میں گزر چکا ہے اگرچہ اس آیت میں بھی اسی قیامت کے دن پل صراط پر کے نور کا ذکر ہے لیکن وہ نور دنیا کی ایمان داری اور دنیا کے نیک عملوں کے سبب سے دیا جائے گا اس واسطے شاہ صاحب نے اس آیت کے اردو فائدہ میں دنیا کی ایمان داری اور دنیا کے ایمان کے نور اور حلاوت ایمان کے درجہ کا ذکر کیا ہے۔ سورة حدید میں گزر چکا ہے کہ منافقوں کی روشنی بجھتی دیکھ کر ایمان دار لوگ اپنی روشنی کے حق میں اللہ سے یہ دعا مانگیں گے جس کا ذکر اس آیت میں ہے۔ اس سے پہلے کی آیت میں ان لوگوں کا ذکر تھا جو اللہ کے رسول کی نصیحت سے راہ راست پر تو آگئے لیکن بشریت کے تقاضا سے اللہ تعالیٰ کی مرضی کے خلاف کبھی کبھی کچھ کام کر بیٹھتے ہیں اور پھر اس پر نادم ہوتے ہیں اب آگے کی آیت میں ان لوگوں کا ذکر ہے کہ یا تو وہ اللہ کے دین کے بالکل منکر ہیں یا زبان سے تو اللہ کے دین کا اقرار کرتے ہیں لیکن ان کے دل میں گمراہی بسی ہوئی ہے ایسے لوگ جن کی زبان پر کچھ ہے اور دل میں کچھ ‘ ان کو منافق کہتے ہیں۔ یہ لوگ ظاہری کلمہ گو ہیں اور ان کے دل کا حال سوا اللہ تعالیٰ کے کسی کو معلوم نہیں اس لئے ایسے لوگوں کے ساتھ ہتھیار کی لڑائی کا حکم نہیں ہے۔ فقط زبانی وعظ نصیحت سے ان کو راہ راست پر لانے کا حکم ہے جہاد کا لفظ جس طرح ہتھیار کی لڑائی کے معنی میں بولا جاتا ہے اسی طرح زبانی وعظ نصیحت پر بھی یہ لفظ بولا جاتا ہے اس واسطے منافقوں کے ذکر کے ساتھ اس لفظ کے یہی زبانی وعظ نصیحت کے معنی ہیں جو لوگ اللہ کے دین کے بالکل منکر ہیں۔ آنحضرت ﷺ کی نبوت کے بعد تیرہ برس تک مکہ کے قیام کے زمانہ میں ایسے دین کے سراپا منکر لوگوں کے ساتھ ہتھیار کی لڑائی کا حکم نازل نہیں ہوا کیونکہ اس وقت تک مسلمانوں کے پاس کسی سے لڑنے کا سامان نہیں تھا۔ اس بےسرو سامانی کے زمانہ میں مخالفوں کی طرح طرح کی ایذاء سے تنگ آ کر اگرچہ مسلمانوں نے ہتھیار کی لڑائی کا اپنا ارادہ بھی ظاہر کیا لیکن اس وقت درگزر کی ‘ چند آیتیں وقت بوقت نازل ہوتی رہی ہیں ہجرت کے ایک سال کے قریب کے بعد جب مسلمانوں کے پاس لڑائی کا کچھ ساز و سامان ہوگیا تو ہتھیار کی لڑائی کا حکم نازل ہوا۔ اس میں علماء کا اختلاف ہے کہ جہاد کا حکم نازل ہونے کے بعد درگزر کی آیتیں ہمیشہ کے لئے منسوخ ہیں۔ یا ضعف اسلام کے زمانہ میں اب بھی وہی درگزر کا حکم قائم ہے علماء کی ایک بڑی جماعت نے اسی کو ترجیح دی ہے کہ جہاد کے حکم سے درگزر کی آیتیں منسوخ نہیں ہیں بلکہ ضعف اسلام کے وقت درگزر کا حکم قائم ہے۔ کیونکہ شریعت کا جو حکم کسی سبب پر منحصر ہے اس حکم کا عمل بھی اس وقت ہوگا جب وہ سبب پایا جائے گا جس طرح مثلاً زکوٰۃ کے حکم آدمی کی خوش حالی پر منحصر ہے اب فرض کیا جائے کہ ابتدائی حالت میں ایک شخص تنگ حال تھا اس لئے زکوٰۃ کے حکم کا سبب نہیں پایا گیا اور اس شخص سے زکوٰۃ کا متعلق نہیں ہوا اب بیچ میں اسی شخص کے پاس زکوٰۃ کے فرض ہوجانے کے قابل مال جمع ہوگیا تو اب اس سے زکوٰۃ کا حکم بھی ایسے شخص سے متعلق نہ رہے گا اوپر جہاد کے حکم کی جو حالت بیان کی گئی اس کے موافق یہ حکم بھی سببی احکام میں کا ایک حکم ہے اس واسطے اس کا عمل بھی سبب کے پائے جانے پر منحصر رہنا چاہئے صحیح 1 ؎ مسلم میں ابو سعیدخدری کی حدیث ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا خلاف شریعت کسی بات کو دیکھ کر جس ایمان دار شخص میں اتنی قوت ہے کہ وہ اس کی اصلاح ہاتھ پیر سے کرسکتا ہے تو ایسا عمل کرے ورنہ زبان سے وعظ و نصیحت کرکے اصلاح کرے۔ اگر اتنی قوت بھی اپنے آپ میں نہ پائے تو اس خلاف شریعت بات کو دل سے برا جانے کہ یہ ایمان کا ضعفت درجہ ہے اس حدیث سے بھی یہ معلوم ہوتا ہے کہ درگزر کا حکم منسوخ نہیں ہے کیونکہ اس میں ضعف اسلام کے وقت بجائے ہاتھ پیر کی لڑائی کے زبان و دل سے کام لینے کی ہدایت ہے۔ بعض عیسائی علماء نے یہ لکھا ہے کہ ابتداء میں اسلام تلوار کے زور سے پھیلایا گیا اگر یہ تلوار کا خوف نہ ہوتا تو اسلام کا پھیلنا مشکل تھا۔ اہل اسلام نے اس کا جواب یوں دیا ہے کہ عیسای علماء کا یہ خیال تاریخی واقعات کے برخلاف ہے کیونکہ تلوار کا حکم آنحضرت ﷺ کی نبوت کے چودہ برس کے قریب کے مابعد میں نازل ہوا ہے جس کے نازل ہونے کے وقت ایک کافی جماعت مسلمانوں کی مکہ اور مدینہ میں موجود تھی جس جماعت کے اسلام کو تلوار کے خوف سے ثابت کرنا کسی طرح ممکن نہیں ہے۔ عیسائی علماء نے یہ بھی اعتراض کیا ہے کہ جہاد کا مسئلہ شریعت محمدی ﷺ کا ایک ایسا جدید مسئلہ ہے جس کا ذکر شریعت موسوی و عیسوی میں کہیں نہیں ہے۔ اہل اسلام نے اس کا یہ جواب دیا ہے کہ تورات کی کتاب الاستثناء کے بیسویں باب میں جہاد کے مسئلہ کا صراحت سے ذکر موجود ہے اس لئے یہ اعتراض صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ کتاب شریعت موسوی اور شریعت عیسوی دونوں شریعتوں کی معتبر کتاب ہے۔ (1 ؎ صحیح مسلم باب سقوط الذنوب بالا ستغفارو التوبۃ ص 355 ج 2۔ ) (2 ؎ الترغیب و الترہیب کتاب التوبۃ والزھد ص 158 ج 4۔ ) ( 3 ؎ جامع ترمذی باب ماجاء فی فضل التوبۃ الخ ص 215 ج 2۔ ) (4 ؎ الدر المنثور ص 245 ج 6۔ ) (1 ؎ مشکوٰۃ شریف باب فی الاستغفار التوبۃ فصل ثانی ص 404۔ ) (2 ؎ صحیح بخاری باب حسن اسلام المرء الخ ص 11 ج 1۔ ) (3 ؎ صحیح مسلم باب دعاء النبی ﷺ لا متمد الخ ص 113 ج 1۔ ) (4 ؎ ابو داؤود باب فی ذکر المیزان ج 2۔ ) (5 ؎ جامع ترمذی اواخر ابواب الایمان ص 104 ج 2۔ ) (1 ؎ صحیح مسلم باب الدلیل علی من رضی باللہ ربا الخ ص 47 ج 2۔ ) (2 ؎ صحیح مسلم باب بیان خصال من اتصف بھن وجد حلاوۃ الایمان ص 49 ج 1 و صحیح بخاری باب حلاوۃ الایمان ص 7 ج 1۔ ) (1 ؎ صحیح مسلم باب بیان کون النھی عن المنکر من الایمان الخ ص 50 ج 1۔ )
Top