Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tahrim : 8
لَتُبْلَوُنَّ فِیْۤ اَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ١۫ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْۤا اَذًى كَثِیْرًا١ؕ وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا فَاِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ
لَتُبْلَوُنَّ : تم ضرور آزمائے جاؤگے فِيْٓ : میں اَمْوَالِكُمْ : اپنے مال وَاَنْفُسِكُم : اور اپنی جانیں وَلَتَسْمَعُنَّ : اور ضرور سنوگے مِنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہیں اُوْتُوا الْكِتٰبَ : کتاب دی گئی مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے وَمِنَ : اور۔ سے الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْٓا : جن لوگوں نے شرک کیا (مشرک) اَذًى : دکھ دینے والی كَثِيْرًا : بہت وَاِنْ : اور اگر تَصْبِرُوْا : تم صبر کرو وَتَتَّقُوْا : اور پرہیزگاری کرو فَاِنَّ : تو بیشک ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے عَزْمِ : ہمت الْاُمُوْرِ : کام (جمع)
مومنو ! خدا کے آگے صاف دل سے توبہ کرو امید ہے کہ وہ تمہارے گناہ تم سے دور کر دے گا اور تم کو باغہائے بہشت میں جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کرے گا۔ اس دن خدا پیغمبر کو اور ان لوگوں کو جو ان کے ساتھ ایمان لائے ہیں رسوا نہیں کریگا۔ بلکہ ان کا نور ایمان ان کے آگے اور داہنی طرف (روشنی کرتا ہوا) چل رہا ہوگا اور وہ خدا سے التجا کرینگے کہ اے ہمارے پروردگار ہمارا نور ہمارے لئے پورا کر اور ہمیں معاف فرما بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
اے ایمان والو تم اپنے گناہوں سے اللہ کے سامنے سچی توبہ کرو یعنی دل میں ندامت زبان پر استغفار اور بدن پر تواضع و انکسار ہو امید ہے توبہ کی وجہ سے تمہارا رب تمہارے گناہوں کو معاف کردے گا اور تمہیں جنت کے ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں جاری ہوں گی۔ اور قیامت کا دن ہوگا جبکہ اللہ تعالیٰ نبی کریم کو اور ان ایمان والوں کو جو کہ آپ کے ساتھ ہیں جیسا کہ حضرت ابوبکر کفار کی طرح رسوا نہیں کرے گا۔ یا یہ کہ ان کو عذاب نہیں دے گا ان کا نور پل صراط پر ان کے سامنے اور دائیں طرف روشن ہوگا اور منافقین کے نور بجھ جانے کے بعد یوں دعا کرتے ہوں گے اے ہمارے رب ہمارے نور کو پل صراط پر ہمارے لیے اخیر تک رکھیے اور ہمارے گناہوں کو معاف کردیجیے آپ نور کو اخیر تک رکھنے اور گناہوں کے معاف کرنے پر قادر ہیں۔
Top