Al-Quran-al-Kareem - Al-Kahf : 41
وَ لَیَحْمِلُنَّ اَثْقَالَهُمْ وَ اَثْقَالًا مَّعَ اَثْقَالِهِمْ١٘ وَ لَیُسْئَلُنَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عَمَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ۠   ۧ
وَلَيَحْمِلُنَّ : اور وہ البتہ ضرور اٹھائیں گے اَثْقَالَهُمْ : اپنے بوجھ وَاَثْقَالًا : اور بہت سے بوجھ مَّعَ : ساتھ اَثْقَالِهِمْ : اپنے بوجھ وَلَيُسْئَلُنَّ : اور البتہ ان سے ضرور باز پرس ہوگی يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن عَمَّا : اس سے جو كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : وہ جھوٹ گھڑتے تھے
اور یقینا وہ ضرور اپنے بوجھ اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ کئی اور بوجھ بھی۔ اور یقینا وہ قیامت کے دن اس کے متعلق ضرور پوچھے جائیں گے جو وہ جھوٹ باندھا کرتے تھے۔
وَلَيَحْمِلُنَّ اَثْــقَالَهُمْ وَاَثْــقَالًا مَّعَ اَثْقَالِهِمْ : یعنی یہ جھوٹے ہیں، ان کا بوجھ رتی برابر ہلکا نہیں کرسکتے، ہاں اپنا بوجھ بھاری کر رہے ہیں، ایک تو یہ اپنے ذاتی گناہوں کا بوجھ اٹھائیں گے اور دوسرا اس کے ساتھ ان لوگوں کے گناہوں کا بھی جنھیں انھوں نے گمراہ کیا تھا، اگرچہ ان کے بوجھ میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ (دیکھیے نحل : 25) ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (مَنْ دَعَا إِلٰی ہُدًی کَانَ لَہُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُوْرِ مَنْ تَبِعَہُ لَا یَنْقُصُ ذٰلِکَ مِنْ أُجُوْرِہِمْ شَیْءًا وَمَنْ دَعَا إِلٰی ضَلَالَۃٍ کَانَ عَلَیْہِ مِنَ الإِْثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَہُ لَا یَنْقُصُ ذٰلِکَ مِنْ آثَامِہِمْ شَیْءًا) [ مسلم، العلم، باب من سنّ سنۃ حسنۃ أو سیءۃ۔۔ : 2674 ] ”جو شخص ہدایت کے کسی کام کی طرف دعوت دے اسے ان لوگوں کے اجروں جیسا اجر ملے گا جو اس کی پیروی کریں گے، یہ ان کے اجروں میں کچھ کمی نہیں کرے گا اور جو شخص گمراہی کے کسی کام کی طرف دعوت دے اس پر ان لوگوں کے گناہوں جیسا گناہ ہوگا جو اس کی پیروی کریں گے، یہ ان کے گناہوں میں کچھ کمی نہیں کرے گا۔“ عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (لاَ تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلاَّ کَانَ عَلَی ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ کِفْلٌ مِنْ دَمِہَا، لِأَنَّہُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ) [ بخاري، أحادیث الأنبیاء، باب خلق آدم و ذریتہ : 3335 ] ”کوئی جان ظلم سے قتل نہیں کی جاتی مگر آدم ؑ کے پہلے بیٹے پر اس کے خون کا ایک حصہ ہوتا ہے، کیونکہ وہ پہلا شخص تھا جس نے قتل کا طریقہ شروع کیا۔“ وَلَيُسْـَٔــلُنَّ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ۔۔ : یعنی جو جھوٹی باتیں یہ بناتے ہیں کہ ہم تمہارا بوجھ اٹھا لیں گے یہ خود مستقل گناہ ہے، اس افترا کی بھی انھیں سزا ملے گی۔ جس میں ان سے کی جانے والی بازپرس بھی ہوگی، جو بجائے خود نہایت خوفناک مرحلہ ہے۔
Top