Anwar-ul-Bayan - Al-Ankaboot : 13
اَوْ یُصْبِحَ مَآؤُهَا غَوْرًا فَلَنْ تَسْتَطِیْعَ لَهٗ طَلَبًا
اَوْ : یا يُصْبِحَ : ہوجائے مَآؤُهَا : اس کا پانی غَوْرًا : خشک فَلَنْ تَسْتَطِيْعَ : پھر تو ہرگز نہ کرسکے لَهٗ : اس کو طَلَبًا : طلب (تلاش)
یا اس (کی نہر) کا پانی گہرا ہوجائے تو پھر تم اسے نہ لاسکو
(18:41) غورا۔ غار یغور سے مصدر ہے پانی کا زمین کے اندر گھس جانا۔ کسی چیز کا اندر کی طرف چلے جانا۔ نشیبی جگہ۔ گڑھا۔ غارت عینہ۔ اس کی آنکھ اندر کو گھس گئی۔ غیار بھی مصدری معنی میں استعمال ہوتا ہے بمعنی سورج کا غروب ہونا۔ کسی شاعر نے کہا ہے :۔ ھل الدھر الا لیلۃ ونھارھا والا طلوع الشمس ثم غیارھا۔ (زمانہ نام ہے صرف رات دن اور آفتاب کے طلوع و غروب کا) آیت ہذا میں مصدر بمعنی اسم فاعل استعمال ہوا ہے یعنی زمین میں گھس کر خشک ہوجانے والا پانی اور جگہ قرآن مجید میں آیا ہے ان اصبح ماء کم غورا فمن یاتیکم بماء معین (67:30) اگر تمہارا پانی نیچے کو غائب ہی ہوجائے تو کون ہے جو تمہارے پاس سوت کا پانی لے آئے ۔ او یصبح ماء ھا غورا یا اس کا پانی بالکل زمین کے اندر اتر جائے۔ لن تستطیع۔ استطاعۃ (استفعال) سے مضارع نفی حجد بلن صیغہ واحد مذکر حاضر تو نہ کرسکے گا۔ لن تستطیع لہ طلبا۔ جس کو تو طلب کرے تو بھی نہ پا سکے۔
Top