Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 58
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یُزْجِیْ سَحَابًا ثُمَّ یُؤَلِّفُ بَیْنَهٗ ثُمَّ یَجْعَلُهٗ رُكَامًا فَتَرَى الْوَدْقَ یَخْرُجُ مِنْ خِلٰلِهٖ١ۚ وَ یُنَزِّلُ مِنَ السَّمَآءِ مِنْ جِبَالٍ فِیْهَا مِنْۢ بَرَدٍ فَیُصِیْبُ بِهٖ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَصْرِفُهٗ عَنْ مَّنْ یَّشَآءُ١ؕ یَكَادُ سَنَا بَرْقِهٖ یَذْهَبُ بِالْاَبْصَارِؕ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ يُزْجِيْ : چلاتا ہے سَحَابًا : بادل (جمع) ثُمَّ : پھر يُؤَلِّفُ : ملاتا ہے وہ بَيْنَهٗ : آپس میں ثُمَّ : پھر يَجْعَلُهٗ : وہ اس کو کرتا ہے رُكَامًا : تہہ بہ تہہ فَتَرَى : پھر تو دیکھے الْوَدْقَ : بارش يَخْرُجُ : نکلتی ہے مِنْ خِلٰلِهٖ : اس کے درمیان سے وَيُنَزِّلُ : اور وہ اتارتا ہے مِنَ السَّمَآءِ : آسمانوں سے مِنْ : سے جِبَالٍ : پہاڑ فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے بَرَدٍ : اولے فَيُصِيْبُ : پھر وہ ڈالدیتا ہے بِهٖ : اسے مَنْ يَّشَآءُ : جس پر چاہے وَيَصْرِفُهٗ : اور اسے پھیر دیتا ہے عَنْ : سے مَّنْ يَّشَآءُ : جس سے چاہے يَكَادُ : قریب ہے سَنَا : چمک بَرْقِهٖ : اس کی بجلی يَذْهَبُ : لے جائے بِالْاَبْصَارِ : آنکھوں کو
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی بادلوں کو چلاتا ہے پھر ان کو آپس میں ملا دیتا ہے اور ان کو تہ بہ تہ کردیتا ہے پھر تم دیکھتے ہو کہ بادل میں سے مینہ نکل (کر برس) رہا ہے اور آسمان میں جو (اولوں کے) پہاڑ ہیں ان سے اولے نازل کرتا ہے تو جس پر چاہتا ہے اسکو برسا دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے ہٹا دیتا ہے اور بادل میں جو بجلی ہوتی ہے اسکی چمک آنکھوں کو (خیرہ کر کے بینائی کو) اچکے لئے جاتی ہے
(24:43) یزجی۔ مضارع واحد مذکر غائب ازجاء (افعال) مصدر۔ التزجیۃ (باب تفعیل) کسی چیز کو دفع کرنا کہ وہ چل پڑے۔ مثلاً پچھلے سوار کا اونٹ کو چلانا ۔ یا ہوا کا بادلوں کو چلانا۔ یزجی سحابا۔ وہ بادلوں کو ہنکاتا ہے اور جگہ قرآن مجید میں ہے یزجی لکم الفلک (17:66) جو تمہارے لئے (سمندروں میں) جہازوں کو چلاتا ہے۔ اسی سے ہے رجل مزجی۔ ہنکایا ہوا آدمی۔ یعنی کمزور۔ ذلیل آدمی۔ یؤلف۔ مضارع واحد مذکر غائب۔ تالیف (تفعیل) مصدر۔ وہ ملا دیتا ہے ۔ وہ اکٹھا کردیتا ہے۔ یؤلف بینہ۔ پھر (اس کے بکھرے ہوئے ٹکڑوں کو) باہم اکٹھا کردیتا ہے۔ ای یؤلف بین اجزاء السحاب۔ رکاما۔ ای متراکما تہ بہ تہ۔ بعضہ فوق بعض۔ ایک دوسرے کے اوپر اسم مفعول ہے (تہ بہ تہ بادل) رکم یرکم (باب نصر) تہ بہ تہ کرنا۔ ڈھیر لگانا۔ الودق۔ اسم، بارش۔ سخت بارش۔ دوسری جگہ قرآن میں آیا ہے ویجعلہ کسفا فتری الودق یخرج من خللہ (30:48) اور وہ اس کو ٹکڑے ٹکڑے کردیتا ہے پھر تو مینہ کو دیکھتا ہے کہ اس کے اندر سے نکلتا ہے۔ خللہ۔ اس کے درمیان۔ مضاف مضاف الیہ۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع سحابا ہے۔ الخلل دو چیزوں کے درمیان کشادگی۔ اور فاصلہ کو کہتے ہیں۔ مثلاً بادلوں کے درمیان کا فاصلہ۔ گھروں کے درمیان کا فاصلہ۔ جیسے آیہ ہذا (بادلوں کے لئے) اور گھروں کے متعلق فجاسوا کلل الدیار (17:5) اور وہ شہروں کے اندر پھیل گئے اور وفجرنا خللھما نھرا (18:33) اور ہم نے ان دونوں کے درمیان ایک ندی جاری کر رکھی تھی۔ ینزل۔ مضارع واحد مذکر غائب تنزیل (تفعیل) مصدر وہ نازل کرتا ہے برساتا ہے۔ من السمائ۔ آسمان سے۔ برد۔ اولے۔ ینزل من السماء من جبال فیھا من برد۔ علامہ قرطبی لکھتے ہیں کہ :۔ من الجبال، من برد۔ میں من دونوں جگہ زائد ہے۔ تقدیر کلام یوں ہے ای ینزل من السماء بردا یکون کالجبال۔ یعنی آسمان سے برف اتارتا ہے جو کہ پہاڑوں کی طرح ہوتی ہے۔ (یعنی اتنی کثرت سے برستی ہے کہ معلوم ہوتا ہے کہ برف کے پہاڑ ہیں جو آسمان سے اتر رہے ہیں۔ صاحب تفیسر ماجدی لکھتے ہیں :۔ سماء کے لغوی معنی پر حاشیے کئی بار گذر چکے۔ (بلند سائبان اور چھت پر اس کا اطلاق ہوسکتا ہے۔ یہاں مراد ابر ہے۔ من جبال عربی محاورہ میں کثرت و عظمت کے اظہار لئے آتا ہے۔ مثلاً کثرت علم کے موقعہ پر عندہ جبال من العلم اور کثرت زر کے موقع پر فلان یملک جبالا من ذھب (بحر) اردو محاورہ میں بھی بولتے ہیں ” اس کے پاس تو سونے کے پہاڑ ہیں۔ زجاج نحوی کا قول نقل ہوا ہے کہ :۔ من جبال۔ یہاں کالجبال کے معنی میں ہے حرف تشبیہ ک محذوف ہے۔۔ من السماء میں من ابتدائے غایت کا ہے اور من جبال تبعیض کا ہے اور من برد میں من تبیین جنس کا ہے۔ انہوں نے اس فقرہ کا ترجمہ یوں کیا ہے۔ اور اسی بدل سے یعنی اس کے بڑے حصوں میں سے اولے برساتا ہے۔ یصیب مضارع واحد مذکر غائب۔ اصابۃ مصدر (باب افعال) وہ پہنچاتا ہے یعنی وہ برساتا ہے۔ یصرفہ۔ مضارع واحد مذکر غائب ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب۔ وہ اس کو پھر دیتا ہے وہ اس کو ہٹا دیتا ہے۔ فیصیب بہ اور یصرفہ میں ہ ضمیر واحد مذکر غائب برد کے لئے ہے۔ سنا۔ چمک دار روشنی، بچلی کی چمک۔ یا آگ کی چمک ۔ ہر تیز روشنی۔ برقہ۔ مضاف مضاف الیہ۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع سحاب ہے۔ یکاد۔ یذھب۔ مضارع واحد مذکر غائب۔ قریب ہے کہ لے جائے۔ الابصار آنکھوں کی بینائی۔
Top