Tafseer-e-Usmani - An-Noor : 43
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یُزْجِیْ سَحَابًا ثُمَّ یُؤَلِّفُ بَیْنَهٗ ثُمَّ یَجْعَلُهٗ رُكَامًا فَتَرَى الْوَدْقَ یَخْرُجُ مِنْ خِلٰلِهٖ١ۚ وَ یُنَزِّلُ مِنَ السَّمَآءِ مِنْ جِبَالٍ فِیْهَا مِنْۢ بَرَدٍ فَیُصِیْبُ بِهٖ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَصْرِفُهٗ عَنْ مَّنْ یَّشَآءُ١ؕ یَكَادُ سَنَا بَرْقِهٖ یَذْهَبُ بِالْاَبْصَارِؕ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ يُزْجِيْ : چلاتا ہے سَحَابًا : بادل (جمع) ثُمَّ : پھر يُؤَلِّفُ : ملاتا ہے وہ بَيْنَهٗ : آپس میں ثُمَّ : پھر يَجْعَلُهٗ : وہ اس کو کرتا ہے رُكَامًا : تہہ بہ تہہ فَتَرَى : پھر تو دیکھے الْوَدْقَ : بارش يَخْرُجُ : نکلتی ہے مِنْ خِلٰلِهٖ : اس کے درمیان سے وَيُنَزِّلُ : اور وہ اتارتا ہے مِنَ السَّمَآءِ : آسمانوں سے مِنْ : سے جِبَالٍ : پہاڑ فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے بَرَدٍ : اولے فَيُصِيْبُ : پھر وہ ڈالدیتا ہے بِهٖ : اسے مَنْ يَّشَآءُ : جس پر چاہے وَيَصْرِفُهٗ : اور اسے پھیر دیتا ہے عَنْ : سے مَّنْ يَّشَآءُ : جس سے چاہے يَكَادُ : قریب ہے سَنَا : چمک بَرْقِهٖ : اس کی بجلی يَذْهَبُ : لے جائے بِالْاَبْصَارِ : آنکھوں کو
تو نے نہ دیکھا کہ اللہ ہانک لاتا ہے بادل کو پھر ان کو ملا دیتا ہے پھر ان کو رکھتا ہے تہ بتہ پھر تو دیکھے مینہ نکلتا ہے اس کے بیچ سے5 اور اتارتا ہے آسمان سے اس میں جو پہاڑ ہیں اولوں کے پھر وہ ڈالتا ہے جس پر چاہے اور بچا دیتا ہے جس سے چاہے6  ابھی اس کی بجلی کی کوند لے جائے آنکھوں کو7
5 یعنی ابتداء میں بادل کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے اٹھتے ہیں پھر مل کر بڑا بادل بن جاتا ہے۔ پھر بادلوں کی تہ پر تہ جما دی جاتی ہے۔ 6  یعنی جیسے زمین میں پتھروں کے پہاڑ ہیں، بعض سلف نے کہا کہ اسی طرح آسمان میں اولوں کے پہاڑ ہیں۔ مترجم (رح) نے اسی کے موافق ترجمہ کیا ہے۔ لیکن زیادہ راحج اور قوی یہ ہے کہ " سمائ " سے بادل مراد ہو۔ مطلب یہ ہے کہ بادلوں سے جو کثیف اور بھاری ہونے میں پہاڑوں کی طرح ہیں، اولے برساتا ہے جس سے بہتوں کو جانی یا مالی نقصان پہنچ جاتا ہے اور بہت سے محفوظ رکھے جاتے ہیں۔ مشہور ہے کہ اولے کی چھال بیل کے ایک سینگ پر پڑتی ہے اور دوسرا سینگ خشک رہ جاتا ہے۔ 7 یعنی بجلی کی چمک اس قدر تیز ہوتی ہے کہ آنکھیں خیرہ ہوجاتی ہیں، قریب ہے کہ بینائی جاتی رہے۔
Top