Ashraf-ul-Hawashi - At-Talaaq : 3
وَّ یَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖ١ؕ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَیْءٍ قَدْرًا
وَّيَرْزُقْهُ : اور رزق دے گا اس کو مِنْ حَيْثُ لَا : جہاں سے، نہ يَحْتَسِبُ : وہ گمان کرتا ہوگا وَمَنْ يَّتَوَكَّلْ : اور جو بھروسہ کرے گا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَهُوَ حَسْبُهٗ : تو وہ کافی ہے اس کو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ بَالِغُ اَمْرِهٖ : پہنچنے والا ہے اپنے حکم کو قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ : تحقیق بنادیا اللہ نے لِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کے لیے قَدْرًا : ایک اندازہ
اور اس کو وہاں سے روزی پہنچاتا ہے جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوتا8 اور جو کوئی اللہ پر بھروسا رکھے تو وہ اس کو بس ہے9 اللہ تو اپنا کام ضرور پورا کرنے والا ہے10 بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز کا اندازہ ٹھہرا چکا ہے11
8 اس آیت کی تفسیر میں مفسرین کے متعدد اقوال ہیں۔ شعبی اور ضماک کہتے ہیں کہ مراد یہ ہے کہ جو شخص مسنون طریقہ سے طلاق دیتا ہے اللہ تعالیٰمدت میں رجوع کے لئے اس پر راستہ کھول دیتا ہے یا مصیبت میں صبر پر دوزخ سے بچ کر جنت میں داخل ہونے کا راستہ بنا دیتا ہے۔ اول کلبی کا ہے یا یہ کہ اللہ تعالیٰ حرام کاموں سے بچنے کا راستہ نکال دیتا ہے وغیرہ آیت اپنے عموم کے اعتبار سے ان تمام اقوال کو شامل ہے۔ (شوکانی)9 حضرت عمر سے روایت ہے کہ آنحضرت نے فرمایا اگر تم اللہ تعالیٰپر صحیح بھروسا کرو تو وہ تمہیں پرندوں کی طرح روزی دے جو صبح کو خالی پیٹ نکالتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر پلٹتے ہیں۔ (ترمذی)10 ینی کوئی بھروسا کرے یا نہ کرے بہرحالت قدیر کا نوشتہ پورا ہو کر رہے گا پھر توکل کا ثواب کیوں کھویا جائے۔11 یعنی خوشحالی ہو یا تنگدستی بہرحال اس کی ایک انتہا ہے۔
Top