Bayan-ul-Quran - At-Talaaq : 3
وَّ یَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖ١ؕ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَیْءٍ قَدْرًا
وَّيَرْزُقْهُ : اور رزق دے گا اس کو مِنْ حَيْثُ لَا : جہاں سے، نہ يَحْتَسِبُ : وہ گمان کرتا ہوگا وَمَنْ يَّتَوَكَّلْ : اور جو بھروسہ کرے گا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَهُوَ حَسْبُهٗ : تو وہ کافی ہے اس کو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ بَالِغُ اَمْرِهٖ : پہنچنے والا ہے اپنے حکم کو قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ : تحقیق بنادیا اللہ نے لِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کے لیے قَدْرًا : ایک اندازہ
اور اسکو ایسی جگہ سے رزق پہنچاتا ہے جہاں سے اسکا گمان بھی نہیں ہوتا۔ (ف 4) اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس (کی اصلاح مہمات) کے لئے کافی ہے (ف 5) . اللہ تعالیٰ اپنا کام (جس طرح چاہے) پورا کرکے رہتا ہے اللہ تعالیٰ نے ہر شے کا ایک اندازہ (اپنے علم میں) مقرر کر رکھا ہے۔ (ف 6)
4۔ اگر ضرر و نفع و رزق اخروی لیا جاوے تب تو یہ معنی ہوں گے کہ عذاب سے نجات دے گا، اور جنت کا رزق دے گا اور اگر ضرر و نفع دنیوی مراد ہے تو اس کے تحقق کی دو صورتیں ہیں، ایک حسا کہ اکثری ہے کہ وہ بلا ٹل جاوے اور رزق وغیرہ کی فراخی ہوجاوے، دوسرے بطنا کہ کلی ہے کہ اس بلا پر صبر ہوجاوے کہ یہ بھی حکما مثل رزق حسی کے ہے اثر سکون و طمانینت میں اور اس کو لا یحتسب کہنا بایں معنی ہوگا کہ ظاہرا تو سکون نفس کا طریقہ فراخی رزق ہے قناعت سے سکون من حیث لا یحتسب ہے۔ 5۔ یعنی اپنی کفایت کا اثر خاص اصلاح مہمات ظاہر فرماتا ہے۔ 6۔ آگے پھر عود ہے احکام کی طرف۔
Top