Al-Qurtubi - Al-Baqara : 45
وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ احْذَرُوْا١ۚ فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّمَا عَلٰى رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ
وَاَطِيْعُوا : اور تم اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ وَ : اور اَطِيْعُوا : اطاعت کرو الرَّسُوْلَ : رسول وَاحْذَرُوْا : اور بچتے رہو فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّيْتُمْ : تم پھر جاؤگے فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّمَا : صرف عَلٰي : پر (ذمہ) رَسُوْلِنَا : ہمارا رسول الْبَلٰغُ : پہنچادینا الْمُبِيْنُ : کھول کر
اور خدا کی فرمانبرداری اور رسولِ (خدا) کی اطاعت کرتے رہو اور ڈرتے رہو اگر منہ پھیرو گے تو جان رکھو کہ ہمارے پیغمبر کے ذمے تو صرف پیغام کا کھول کر پہنچا دینا ہے
واطیعوا واطیعوا الرسول یعنی شراب جوا اور تمام ممنوعات سے پرہیز اور واجبات کی ادائیگی کے معاملہ میں اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کا حکم مانو۔ واحذرو اور (خدا و رسول کی نافرمانی سے) ڈرو۔ فان تولیتم اب اگر تم نے (اللہ اور اللہ کے رسول کی اطاعت سے) روگردانی کی۔ فاعلموا انما علی رسولنا البلغ المبین تو سمجھ لو کہ ہمارے رسول پر صرف کھول کر پہنچانے کی ذمہ داری ہے (ماننا نہ ماننا تمہارا کام ہے) تمہاری نافرمانی سے ہمارے پیغمبر ﷺ : کا کچھ نقصان نہ ہوگا تم کو ہی ضرر پہنچے گا۔ حضرت ابن عمر کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے جو بندہ دنیا میں اس کو پئے گا اللہ کا قطعی فیصلہ ہے کہ (قیامت کے دن) اس کو طینۃ الخبال پلائے گا تم جانتے بھی ہو طینۃ الخبال کیا چیز ہوگی ‘ دوزخیوں کا پسینہ۔ رواہ البغوی۔ حضرت ابن عمر ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے دنیا میں شراب پی پھر توبہ نہیں کی (یونہی مرگیا) اللہ اس کو آخرت کی شراب سے محروم کر دے گا۔ رواہ البغوی۔ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا میں شہادت دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ : کو فرماتے سنا کہ اللہ کی لعنت شراب پر ‘ شراب پینے والے پر ‘ پلانے والے پر ‘ بیچنے والے پر ‘ خریدنے والے پر ‘ نچوڑنے والے پر ‘ بنوانے والے پر ‘ اٹھانے والے پر ‘ اور اس پر جس کے لئے اٹھا کرلے جائی جاتی ہو اور شراب کی قیمت کھانے والے پر۔ رواہ ابن ماجہ۔ ابو داؤد کی روایت میں شراب کی قیمت کھانے کا ذکر نہیں ہے اس مبحث کی روایت حضرت انس ؓ بن مالک سے بھی آئی ہے۔ ترمذی اور ابن ماجہ نے حضرت ابن عباس ؓ کی روایت سے اور حاکم نے حضرت ابن مسعود ؓ : کی روایت سے اس مبحث کی احادیث بیان کی ہیں۔ حضرت ابن مسعود ؓ کی روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے شراب پی اللہ اس کی چالیس صبح تک نماز قبول نہیں فرماتا اس کے بعد اگر وہ توبہ کرتا ہے تو اللہ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے۔ پھر دوبارہ اگر وہ شراب خوری کرتا ہے تو چالیس صبح (چالیس دن) تک نماز قبول نہیں فرماتا ہے اس کے بعد اگر توبہ کرلیتا ہے تو اللہ توبہ قبول فرما لیتا ہے پھر (تیسری بار) اگر لوٹ کر پہلی حرکت کرتا ہے تو چالیس دن کی نماز قبول نہیں فرماتا ‘ لیکن اگر پھر توبہ کرلیتا ہے تو توبہ قبول فرما لیتا ہے چوتھی مرتبہ میں چالیس دن کی نماز قبول نہیں فرماتا اور اگر توبہ کرتا ہے تو توبہ بھی قبول نہیں کرتا اور نہر خبال (کا پانی) اس کو پلائے گا۔ رواہ الترمذی ‘ نسائی ‘ ابن ماجہ اور دارمی نے حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ کی روایت سے یہ حدیث بیان کی ہے۔ حضرت عبداللہ ؓ بن عمرو کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت میں نہیں جائے گا ماں باپ کا نافرمان ‘ نہ جواری نہ دائمی شراب خوار۔ رواہ الدارمی۔ حضرت ابو امامہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ نے مجھے جہان کے لئے رحمت اور ہدایت بنا کر بھیجا ہے میرے رب نے مجھے ساز ‘ باجے ‘ بت ‘ صلیب اور امور جاہلیت کو مٹانے کا حکم دیا ہے اور میرے رب نے قسم کھا کر فرمایا ہے قسم ہے اپنی عزت کی جو بندہ ایک گھونٹ شراب کا پئے گا میں اتنا ہی اس کو کچ لہو پلاؤں گا اور جو بندہ میرے خوف سے شراب چھوڑ دے گا۔ میں اس کو قدس کے حوضوں سے (شربت) پلاؤں گا۔ رواہ احمد۔ حضرت ابن عمر ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین شخص ہیں جن پر اللہ نے جنت حرام کردی ہے۔ دائمی شراب خور ‘ ماں باپ کا نافرمان اور بھاڑو۔ رواہ احمد و النسائی۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری کی روایت میں آیا ہے دائمی شراب خوار اور رشتہ داری کاٹنے والا اور جادو کی تصدیق کرنے والا۔ رواہ احمد۔ سورة بقرہ میں امام احمد کے حوالہ سے حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہم نے نقل کردی ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ میں تشریف لائے تو لوگ شراب پیا کرتے تھے۔ الحدیث۔ اس حدیث کے آخر میں ہے پھر اس سے بھی زیادہ سخت آیت نازل ہوئی فرمایا : یٰاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِر۔۔ فَہَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَہُوْنَ تک یہ حکم سن کر صحابہ ؓ نے کہا۔ اے ہمارے رب ہم باز آئے۔ بعض لوگ کہنے لگے کہ کچھ لوگ شراب پیتے اور جوئے کی کمائی کھایا کرتے تھے ‘ پھر وہ اللہ کی راہ میں مارے گئے یا اپنے بستر پر مرگئے (ان کا کیا ہوگا) اللہ نے تو شراب اور جوئے کو گندگی اور عمل شیطان قرار دیا ہے۔ اس پر آیت : لَیْسَ عَلَی الَّذِْیَن اٰمَنُوْا۔۔ نازل ہوئی۔ نسائی اور بیہقی نے حضرت ابن عباس ؓ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ انصار کے دو قبیلوں کے معاملہ میں شراب کی حرمت ہوئی تھی۔ ان لوگوں نے شراب پی تھی اور نشہ میں مست ہو کر آپس میں گتھم گتھا کی تھی جب نشہ اترا تو چہروں ‘ سروں اور داڑھیوں کی حالت غیر دیکھ کر کہنے لگے یہ حرکت فلاں بھائی کی ہے اگر اس کو میرا پاس لحاظ ہوتا تو ایسی حرکت نہ کرتا یہ انصاری سب بھائی بھائی تھے کسی کے دل میں کسی کی طرف سے کینہ نہ تھا۔ لیکن اس شراب خواری سے ان کے دلوں میں کینے پڑگئے اس پر آیت : یَاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ ۔۔ نازل ہوئی۔ اس پر کچھ لوگ کہنے لگے یہ تو گندگی ہے مگر فلاں شخص کے پیٹ میں تھی جب کہ احد کی لڑائی میں وہ وہ مارا گیا (اس کا کیا ہوگا) اس پر آیت ذیل نازل ہوئی۔
Top