Dure-Mansoor - Al-Kahf : 30
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اِنَّا لَا نُضِیْعُ اَجْرَ مَنْ اَحْسَنَ عَمَلًاۚ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور نہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک اِنَّا : یقیناً ہم لَا نُضِيْعُ : ہم ضائع نہیں کریں گے اَجْرَ : اجر مَنْ : جو۔ جس اَحْسَنَ : اچھا کیا عَمَلًا : عمل
بلاشبہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے یہ بات واقعی ہے کہ ہم اس کا عمل ضائع نہیں کریں گے
1:۔ ابن مبارک اور ابن ابی حاتم نے مقبری (رح) سے روایت کیا مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) فرمایا کرتے تھے اے ابن آدم (علیہ السلام) جب تو نیک کام کرے تو اس غافل ہوجا کیونکہ وہ اس ذات کے پاس پہنچ چکی ہے جو اس کو ضائع نہیں کرے گا پھر یہ (آیت) ” انا لا نضیع اجر من احسن عملا “ پڑھی اور جب تو کوئی برا عمل کربیٹھے تو اسے ہمیشہ اپنی نظروں کے سامنے رکھ۔ 2:۔ ابن مردویہ نے سعدؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر کوئی آدمی اہل جنت میں سے جھانک اور اس کے کنگن ظاہر ہوجائیں تو مٹا دے گی اس کی روشنی سورج کی روشنی کو جیسے سورج ستاروں کی روشنی کو مٹا دیتا ہے۔ 3:۔ طبرانی نے اوسط میں اور بیہق نے بعث میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر اہل جنت میں سے ادنی جنتی کا زیور کا مواز نہ کیا جائے اہل دنیا کے سارے زیورات کے ساتھ تو وہ زیور جو اللہ تعالیٰ اس کو آخرت میں پہنائیں گے وہ ساری دنیا کے زیورات سے افضل ہوگا۔ اہل جنت کے لئے زیورات تیار کرنے والا فرشتہ : 4:۔ ابن ابی شیبہ، ابن ابی حاتم اور ابوالشیخ نے عظمہ میں کعب احبار ؓ سے روایت کیا کہ اللہ کا ایک فرشتہ ہے اور دوسرے لفظ میں یوں ہے کہ جنت میں ایک فرشتہ ہے اگر تو چاہے تو میں اس کا نام لے لوں تو میں اس کا نام لے لوں گا وہ جنت والوں کے لئے زیورات تیار کر رہا ہے جس دن سے وہ پیدا ہوا تو قیامت کے دن تک (زیور بناتا رہے گا) اگر اس میں سے ایک زیور (باہر) نکال دیا جائے تو سورج کی روشنی ختم کردے اور جنت والوں کے تاج موتیوں سے بنے ہوں گے اگر ان میں سے ایک تاج بھی لٹکا دیا جائے آسمان دنیا سے تو سورج کی روشنی ختم ہوجاتی جائے جیسے سورج چاند کی روشنی کو ختم کردیتا ہے۔ 5:۔ عبد بن حمید اور ابن منذر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ جنت والوں کو کنگن سونے چاندی اور موتیوں کے پہنائے جائیں گے یہ ان پر زیادہ ہلکے ہوں گے ہر چیز سے (کیونکہ) یہ نور ہوں گے۔ 6:۔ عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” من اساور من ذھب “ میں اساور سے مراد ہے مشک (یعنی ان زیورات سے کستوری کی خوشبوآئے گی) 7:۔ بخاری اور مسلم نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن کا زیور وضو کی جگہ تک پہنچے گا (یعنی جہاں تک وضو کا پانی پہنچتا ہے) 8:۔ نسائی نے عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ اپنے گھر والوں مردوں کو زیور اور ریشم سے منع فرمایا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے اگر تم محبوب رکھتے ہو جنت کے زیور اور اس کے ریشم کو تو ان کو دنیا میں نہ پہنو۔ 9:۔ طیالسی، بخاری نے تاریخ میں نسائی، بزار اور ابن مردویہ نے اور بیہقی نے بعث میں ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم کو اہل جنت کے کپڑوں کے بارے میں بتائیے کیا بنے بنائے پیدا ہوں گے یا بنے ہی نہ ہوں گے جن کو بعد میں بنایا جائے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا بلکہ جنت کے پھل ان کے کپڑوں سے پھٹ کر نکلیں گے (یعنی جنت والوں کا لباس درختوں کے پھلوں سے پیدا ہوگا) ابن مردویہ نے جابر ؓ کی حدیث سے اسی طرح روایت کیا۔ 10:۔ بیہقی ابوالخیر مرثد (رح) سے روایت کیا کہ جنت میں ایک درخت ہے جس میں ریشم اگے گا اور اس میں اہل جنت کا لباس ہوگا۔ 11:۔ ابن ابی شیبہ اور ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واستبرق “ سے موٹا ریشم مراد ہے اور عجم کی لغت میں اس کو استبرہ کہتے ہیں۔ 12:۔ ابن ابی شیبہ اور ابن جریر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واستبرق متکئین “ سے موٹا ریشم مراد ہے۔ 13:۔ عبدالرزاق، عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واستبرق “ سے مراد ہے موٹا ریشم۔ 14:۔ ابن ابی حاتم نے عبدالرحمان بن سابط (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ اہل جنت میں سے ایک بندے کی طرف لباس بھیجیں گے تو وہ اس کو پسند کرے گا اور کہے گا میں نے باغات دیکھے ہیں لیکن میں ایسا لباس کبھی نہیں دیکھا تو وہ قاصدک ہے گا جو لباس کہ تیرے رب نے حکم دیا تھا کہ اس بندے کے لئے اس لباس کی طرح (اور لباس) تیار کرو جو وہ چاہے۔ 15:۔ ابن ابی حاتم نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ اہل جنت کے کپڑوں میں سے ایک کپڑا آج دنیا میں پھیلا دیا جائے جو اس کی طرف دیکھے گا تو بےہوش ہوجائے گا اور ان کی آنکھیں اس کی تاب نہ لاسکیں گی۔ 16:۔ ابن ابی حاتم نے سلیم بن عامر (رح) سے روایت کیا کہ اہل جنت میں سے ایک آدمی اہل جنت کے جوڑوں میں سے ایک جوڑا پہنے گا اس کو اپنی انگلیوں کے درمیان رکھ لے گا اور اس کی انگلیوں میں کچھ نظر نہیں آئے گا وہ اس کو پہنے گا تو وہ جوڑا شقیق النعمان گل لالہ کی طرح (خوبصورت) ہوگا اور وہ ستر کپڑے پہنے گا قریب ہے کہ ہو چھپ جائے کوئی آدمی دنیا میں اس بات کی طاقت نہیں رکھتا کہ وہ سات کپڑے پہنے کہ جس کی اس کی گردن میں وسعت ہو۔ 17:۔ حاکم نے (اور آپ نے اس کو صحیح بھی قرار دیا) ابو رافع (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے کسی میت کو کفن دیا تو اللہ تعالیٰ اس کو باریک اور موٹے ریشم کا کپڑا جنت میں پہنائیں گے۔ 18۔ ابن ابی حاتم نے ھیثم بن مالک الطائی (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک آدمی (جنت میں) اپنے صوفے پر چالیس سال کی مقدار ٹیک لگائے گا نہ ادھر سے ادھر ہوگا اور نہ اس سے اکتائے گا اس کے پاس ہر وہ چیز آئے گی جو اس کا دل چاہے گا اور اس کی آنکھیں اس سے لذت اٹھائیں گی۔ جنت میں حسن و جمال میں اضافہ : 19:۔ ابن ابی حاتم نے ثابت (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ ایک جنت میں ستر سال تک تکیہ لگائے گا اس کے پاس اس کی بیویاں اور اس کے خادم اور اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ اعزازات اور نعمتیں ہوں گی جب تھوڑی دیر کے لئے اس کی نظر غافل ہوگی تو اچانک اس کی بیویاں اس کے لئے ایسی ہوں گی کہ گویا اس نے اسے سے پہلے دیکھی ہی نہ تھیں وہ بیویاں اس سے کہیں گی تیرے لئے یہ وقت آچکا ہے کہ تو ہمارے لئے اپنی ذات سے حصہ بنائے۔ 20:۔ ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” علی الارآئک “ سے مراد وہ پلنگ ہیں جو حجلہ عروسی کے درمیان لگے ہوئے ہوتے ان پر بچھونے ہوں گے تہہ بہ تہہ جو آسمان میں ایک فرسخ بلند ہوں گے۔ 21:۔ بیہقی نے بعث میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اریکہ وہ تخت ہوتا ہے جو حجلہ عروسی میں سجایا گیا ہوا تخت بغیر حجلہ عروسی کے ہو تو اس کو اریکہ نہیں کہتے اور اگر حجلہ عروسی بغیرتخت کے ہو تو اسے اریکہ نہیں کہا جاتا جب دونوں چیزیں جمع ہوں تو اس مجموعہ کو اریکہ کہتے ہیں۔ 22:۔ ابن ابی شیبہ، ھناد عبد بن حمید اور ابن جریر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” علی الارآئک “ سے مراد ہے وہ تخت جس پر حجلہ عروسی بنایا جاتا ہے۔ 23:۔ عبد بن حمید اور بیہقی نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” الارآئک “ موتی اور یاقوت کے ہوں گے۔ 24:۔ عبد بن حمید اور ابن انباری نے وقف والابتداء میں حسن (رح) سے روایت کیا کہ ہم نہ جانتے تھے کہ ارائک کیا چیز ہے ؟ یہاں تک کہ ہم یمن کے ایک آدمی سے ملے اس نے ہم کو بتایا کہ ان کے نزدیک ” اریکہ “ اس حجلہ عروسی کو کہتے ہیں جس میں تخت بھی سجایا گیا ہو۔ 25:۔ عبد بن حمید نے ابو رجاء (رح) سے روایت کیا کہ حسن (رح) سے (آیت) ” علی الارآئک “ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ وہ حجلہ عروسی کو کہتے ہیں یمن والے کہتے ہیں ” اریکۃ فلاں۔ 26:۔ عبد بن حمید اور ابن جریر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ ان سے (آیت) ” علی الارآئک “ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ وہ تختوں پر حجلہ عروسی ہیں۔ 27:۔ عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” علی الارآئک “ سے مراد ہے حجلہ عروسی جس میں تخت موجود ہوں۔
Top