Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Az-Zukhruf : 68
یٰعِبَادِ لَا خَوْفٌ عَلَیْكُمُ الْیَوْمَ وَ لَاۤ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَۚ
يٰعِبَادِ
: اے میرے بندو
لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمُ
: نہیں کوئی خوف تم پر
الْيَوْمَ
: آج
وَلَآ اَنْتُمْ
: اور نہ تم
تَحْزَنُوْنَ
: تم غمگین ہو گے
اے میرے بندو ! نہیں خوف تم پر آج کے دن اور نہ تم غمگین ہو گے
ربط آیات پہلے اللہ تعالیٰ نے توحید کا ذکر اور ساتھ مشرکین کا رد فرمایا۔ پھر نبوت و رسالت کے سلسلہ میں پہلے موسیٰ (علیہ السلام) اور پھر عیسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر اور ان کی بعثت کا مقصد واضح کیا۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو الہ مان کر جو لوگ شرک میں مبتلا ہوئے ان کا انجام بیان فرمایا۔ پھر ایسے لوگوں کی ضد اور ہٹ دھرمی کے بارے میں فرمایا کہ کیا اب یہ قیامت کے منتظر ہیں جو اچانک آجائے گی اور ان کو پتہ بھی نہیں چلے گا۔ اس وقت لوگ ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے اور ایک دسورے کی صورت دیکھنا بھی پسند نہیں کریں گے۔ البتہ جو لوگ کفر ، شرک ، معاصی اور بدعقیدگی سے بچتے رہے۔ ان کی دوستی قیامت والے دن بھی قائم رہے گی۔ وجہ یہ ہے کہ دنیا میں ان کی دوستی معاش یا خواہشات نفسانیہ کی بنیاد پر نہیں تھی بلکہ محض رضائے الٰہی اور روحانی مناسبت کی وجہ سے تھی۔ جنت کی بےخوف و حزن زندگی اب آج کے درس میں پہلے اہل جنت کی زندگی اور ان کو ملنے والے انعامات کا ذکر کیا گیا ہے اور پھر گنہگاروں کی جہنم رسیدگی کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے یعباد لاخوف علیکم الیوم اے میرے بندو ! آج کے دن تم پر خوف یا ڈر نہیں ہے۔ تم اپنے امتحان میں کامیاب ہو کر اللہ کی رحمت کے مقام میں پہنچ چکے ہو۔ اب تمہیں مستقبل میں کسی جسمانی یا روحانی تکلیف کا کوئی خطرہ نہیں بلکہ تم ہمیشہ کے لئے امن و سکون ، آرام و آسائش اور سرور و فرحت کی زندگی بسر کرو گے۔ دنیا کی زندگی میں انسان کاتنا بھی خوشحال ہو مگر وہ مستقبل کے کسی نہ کسی خطرے میں ضرور پر یاشن ہوتا ہے۔ کسی نعمت کے چھن جانے کا خطرہ ہتا ہے ، کبھی صحت کی طرف سے پریشانی کہیں کسی مالی و جانی نقصان کا اندیشہ ، جوانی اور پھر عمر ہی بیت جانے کی فکر وغیرہ بہت سی چیزیں ہوتی ہیں۔ جن کی وجہ سے انسان کسی نہ کسی وقت پریشان ہوجاتا ہے۔ مگر جو شخص جنت میں پہنچ گیا۔ وہ ہمیشہ کے لئے مامون ہوگیا۔ اسے مستقبل کے کسی نقصان کا کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔ فرمایا ولا انتم ختزنون اور نہ ہی تم غمگین ہو گے۔ خوب اور غم میں یہ فرق ہے کہ خوف کسی آنے والی مشکل کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے جب کہ غم کسی سابقہ کارکردگی کی بنئا پر ہوتا ہے۔ فرمایا تمہاری سابقہ زندگی بھی چونکہ کفر ، شرک اور معاصی سے پاک گزر رہی ہوگی لہٰذا تمہیں اس زندگی کے اعمال پر کوئی غم بھی نہیں ہوگا کہ فلاں غلط کام کیوں کیا۔ برخلاف اس کے جو لوگ دنیا کی زندگی میں کفر اور شرک میں مبتلا رہے۔ نفاق اور الحاد کی ظلمتوں میں بھٹکتے رہے۔ انہیں اس زندگی پر غم اور افسوس ہوگا کہ انہوں نے اس زندگی کو ضائع کردیا۔ اور آخرت کے لئے کوئی توشہ تیار نہ کرسکے۔ الغرض ! فرمایا کہ قیامت والے دن جن متقیوں کو دوستیاں قائم رہیں گی انہیں نہ تو مستقبل کا کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ سابقہ زندگی پر پشیمان ہونگے ۔ فرمایا یہ بشارت ان لوگوں کے لئے ہے الذین امنوا بایتنا جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے۔ آیات میں احکام ، مسائل ، دلائل ، معجزات غرضیکہ تمام ایمانیات شامل ہیں۔ تو فرمایا خوف و غم سے مستثنیٰ وہ لوگ ہوں گے جو اللہ تعالیٰ کی ذات ، اس کی صفات اس کے انبیاء ، ملائکہ ، کتب سماویہ ، قیامت کے دن اور تقدیر پر ایمان لائے یعنی دل سے ان چیزوں پر یقین کیا اور زبان سے ان کا اقرار کیا۔ قلبی یقین کے ساتھ ساتھ زبانی اقرار بھی ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر ایمان کی تکمیل نہیں ہوتی۔ فرمایا ایک تو وہ ایمان لائے اور دوسری بات یہ کہ وکانوا مسلمین کہ وہ اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار بھی تھے ، اللہ کے ہر حکم کے اعضاء وجوارح سے تعمیل کرتے رہے ، نیکی کو انجام دیتے رہے اور منہیات سے بچتے رہے۔ گویا یہ بشارت ایسے ہی لوگوں کے لئے ہے ان الذین قالوا ربنا اللہ ثم استفاموا (حم السجدۃ 30- ) جنہوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے اور پھر اس بات پر مستقیم رہے ان پر رحمت کے فرشتے نازل ہوتے ہیں اور خوشخبری دیتے ہیں کہ خوف نہ کھائو اور غمگین نہ ہو اور اس جنت کی بشارت سنو جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا۔ پھر ان سے کہا جائے گا ادخلوا الجنۃ انتم وازواجکم تم اور تمہاری بیویاں جنت میں داخل ہو جائو جب کسی نیکی آدمی کو جنت کی خوشخبری دی جائیگی تو اس کے ساتھ اس کی بیوی کو بھی ساتھ ہی جنت میں بھیج دیا جائے گا۔ اگرچہ اس کے اعمال قدرے کم ہی کیوں نہ ہوں۔ مگر یہ اہل ایمان کی قدر دانی ہوگی کہ ان کی بیویوں کو بھی ان کے ساتھ ملا دیا جائے گا۔ اس قسم کی خوشخبری میں سورة المومن میں بھی بیان ہوئی ہے۔ وہاں پر حاملین عرش فرشتوں کی دعا مذکور ہے کہ وہ اہل ایمان کے لئے اس طرح دعائیں کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ! انہیں رہنے کے باغوں میں داخل فرما جن کا تو نے ان سے دعا کر رکھا ہے اور نہ صرف ان کو بلکہ ومن صلح من آبائھم وازواجھم وذریتھہ (آیت 80) ان کے آبائو ، اجداد ، بیویوں اور اولاد کو بھی جنہوں نے اچھے اعمال انجام دیئے۔ بہرحال اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تم اور تمہاری بیویاں جنت میں داخل ہو جائو تحبرون تم سب کی عزت افزائی کی ائے گی۔ تمہارا احترام ہوگا کسی قسم کی ذہنی یا جسمانی کوفت نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی تذلیل و توہین کا خطرہ ہوگا۔ سونے چاندی کے برتن آگے اللہ تعالیٰ نے جنت کی بعض نعمتوں کا تذکرہ فرمایا ہے۔ جو اہل جنت کو حصال ہوگی۔ فرمایا یطاف علیھم بصحاف من ذھب واکواب پھیرے جائیں گے ان پر سونے کے پیالے اور آجورے صحاف کے معنے رکابیاں پیالے یا پلٹیں ہیں اور اکواب مشروبات کے لئے استعمال ہونے دے گا یا آخورے کو کہتے ہیں : طلب یہ ہے کہ اہل جنت کو سونے کے برتنوں میں خوردو نوش کی اشیاء پیش کی جائیں گی۔ تفسیری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ مراد علی درجے کے جنتی کے لئے سات لاکھ تک خدام ہوں گے جو اس کی خدمت اور اشیاء کی فراہمی کے لئے ہمہ وقت مستعد ہوں گے اور پھر یہ بھی ہے کہ ہر برتن میں کھانا پینا مختلف رنگوں اور مختلف ذائقوں پر مشتمل ہوگا جس سے جنتی لوگ مستفید ہوں گے روایات میں یہ بھی آتا ہے کہ ہر برتن میں جنتی کی خواہش کے مطابق چیز موجود ہوگی۔ یہاں بھی فرمایا ہے۔ وفیھا ماتشھیہ الانفس سونے کے برتنوں میں ہر وہ چیز ہوگی جس کو نفس چاہیں گے۔ وثلۃ الاعرئیں اور جس سے آنکھیں لطف اندوز ہوں گی۔ یعنی وہ مناظر بھی جنت میں موجود ہوں گے جن سے انسان کی آنکھیں سرور حصال کرتی ہیں۔ ظاہر ہے کہ وہ نہایت ہی حسین منظر ہو سکے کیونکہ برے صفا سے تو آنکھیں خوش نہیں ہوتیں۔ غرضیکہ جنت میں اہل جنت کے لئے ہر وہ نعمت میسر ہوگی جس کے ذریعے انسان کے طبعی تقاضے پورے ہوتے ہوں یا جو قلب کی خوشی و مستر کا باعث بن سکتے ہوں۔ فرمایا وانتم فیھا خلدون اے ایمان والو ! تم رحمت کے اس مقام میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہو گے اور وہاں سے کبھی نکالے نہیں جائو گے۔ مسلم شریف میں حضرت حذیفہ کا واقعہ آتا ہے کہ آپ نے ایران کے سفر کے دوران کسی مجوسی سے پانی طلب کیا تو اس نے چاندی کے آبخورے میں پانی پیش کیا۔ آپ نے پینے سے انکار کردیا اور دوبارہ پانی طلب کیا وہ پھر چاندی کے برتن میں پانی لایا کیونکہ ان کا طریقہ تھا کہ وہ بڑے آدمیوں کو سونے چاندی کے برتنوں میں اشیائے خوردو نوش پیش کرتے تھے۔ حضرت حذیفہ نے پانی کا دو برتن پھینک دیا کہ حضور ﷺ کا فرمان ہے لاتشربو فی ایۃ الذھب والفضۃ ولا تاکلوا فی صحائفھا فان لھم فی الدنیا ولکم فی الاخرۃ اے ایمان والو ! سونے چاندی کے برتنوں میں مت کھائو پیو کیونکہ یہ دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں ہمارے لئے ہیں۔ آخرت میں کافران سے محروم رہیں گے۔ حضور ﷺ کا فرمان یہ بھی ہے کہ جو آدمی سونے چاندی کے برتن میں پانی پیتا ہے فانما خرجو فی بطنہ نارجھنم ایسا شخص اپنے پیٹ میں دوزخ کی آگ ڈالتا ہے۔ سونے چاندی کے زیورات کے متعلق مسئلہ یہ ہے کہ سونا مرد کے لئے تو قطعاً حرام ہے البتہ وہ ایک مثقال (ساڑھے تنی ماشے) تک چاندی کی انگوٹھی پہن سکتا ہے۔ تاہم عورت کے لئے سونے چاندی کے زیورات پہننا جائز ہے۔ …… جہاں تک سونے چاندی کے برتن استعمال کرنے کا سوال ہے تو فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ یہ مراد اور عورت دونوں کے لئے ممنوع ہیں۔ بعض اوقات لکڑی یا کسی دیگر دھات کا بنا ہوا برتن ٹوٹ جائے تو اس کو جوڑنے کے لئے سونے یا چاندی کا ٹان کہ لگا دیا جاتا ہے یا سونے چاندی کی تار سے باندھ دیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں امام مالک ایسے برتن کے استعمال کو بھی ناپسند کرتے ہیں۔ البتہ دوسرے فقہائے کرام ایسے برتن کو جائز قرار دیتے ہیں۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ حضرت انس کے پاس ایک لکڑی کا پیالہ تھا جو ٹوٹ گیا تو اس کو سونے یا چاندی کا پترا لگا کر جوڑ دیا گیا تھا۔ آپ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اس پلیٹ میں حضور ﷺ کو ہر قسم کے مشروب پلائے ہیں۔ اس سے یہ جواز بھی نکلتا ہے کہ اگر کسی شخص کا دانت ٹوٹ جائے تو اس کو سونے یا چاندی کے تار کے ساتھ جوڑا جاسکتا ہے۔ ایک صحابی کی ناک کسی جنگ میں کٹ گئی تھی۔ پہلے اس کو چاندی کے ساتھ جوڑا گیا تو بدبو دیتی تھی۔ پھر سونے کی ناک لگائی گئی تو کام دے گئی۔ بہرحال سونے چاندی کا اس قسم کا استعمال تو روا ہے مگر سونے چاندی کے برتن استعمال کرنے کی قطعی ممانعت ہے۔ اس سے یہ مسئلہ بھی اخذ ہوتا ہے کہ جب سونے چاندی کے برتنوں کا استعمال روا نہیں تو ان کو اپنے پاس رکھنا بھی درست نہیں۔ ایسے برتن کو یا تو خیرات کردینا چاہئے یا کسی دوسری جنس میں تبدیل کرلینا چاہئے۔ یہی حکم تصویر ، مجسمہ یا صنم کے لئے بھی ہے ۔ ریشم کے متعلق حکم یہ ہے کہ اصل ریشم جو کپڑے کی ڈوری سے نکالا جاتا ہے وہ مردوں کے لئے ناجائز اور عورتوں کے لئے جائز ہے۔ البت جنت میں ریشم کا لباس مرد و زن سب کے لئے ہوگا۔ کیونکہ اللہ کا فرمان ہے ولبا سھم فیھا جریر (فاطر 23- ) جنت میں جنتیوں کو خالص ریشم کا لباس پہنایا جائے گا۔ من پسند اشیاء فرمایا کہ جنت میں ہر من پسند چیز میسر ہوگی۔ ہر جنتی کی ہر جائز خواہش پوری کی جائیگی اور یہ بات طے شدہ ہے کہ جنت میں کوئی بری خواہش پیدا ہی نہیں ہوگی۔ لہٰذا انسان کی ہر خواشہ پوری ہوگی۔ حدیث میں آتا ہے کہ ایک دیہاتی نے حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ میں اونٹوں کو بہت پسند کرتا ہوں ، کیا مجھے یہ جانور جنت میں بھی میسر ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا ہاں ! تمہاری یہ خواہش پوری کی جائیگی۔ اسی طرح ایک شخص نے عرض کیا ، حضور ! مجھے کھیتی باڑی کا بڑا شوق ہے ، کیا میں یہ شوق جنت میں بھی پورا کرسکوں گا ؟ فرمایا ہو نہی کوئی شخص کا شتکاری کی خواہش کا اظہار رکے گا۔ تو اس کے سامنے فوراً زمین تیار کی جائیگی ، اس میں تخم ریزی ہوگی ، فصل اگ کر بڑی ہوگی اور پک کر تیار ہو جائیگی۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے فصل کو کاٹ کر اناج کے ڈھیر لگا دیئے جائیں گے اور اس طرح تمہاری یہ خواہش بھی پوری ہوجائے گی۔ وہاں کسی موسم یا بارش کا اتنظار نہیں کرنا پڑے گا۔ بلکہ سارا عمل آناً فاناً مکمل ہوجائے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے ابن آدم ! تمہاری یہ خواہش بھی پوری کردی گئی ہے۔ حضور (علیہ الصلوۃ والسلام) نے ایک صحابی سے فرمایا کہ اصل چیز جنت کا داخلہ ہے اگر وہ تمہیں میسر آ گیا تو پھر تمہاری ہر خواہش پوری ہوگی۔ اگر چاہو گے تو یاقوت کے گھوڑے پر سوار ہو کر جہاں چاہو گے جا سکو گے۔ وہ تمہیں نہایت تیز رفتار کے ساتھ اڑا لے جائے گا حتی کہ لاکھوں میل کا فاصلہ طے کرلو گے مگر نہ کوئی تھکاوٹ اور نہ کسی حادثے کا خطرہ ہوگا۔ جنت کی وراثت ارشاد ہوتا ہے وتلک الجنۃ التی اور ثموھا یہی ہے وہ جنت جو تم کو وراثت میں دی گئی ہے بما کنتم تعملون ان اعمال کے بدلے میں جو تم انجام دیتے تھے اگرچہ جنت میں داخلہ ایمان کی بنیاد پر ہوگا لیکن ایمان کے ساتھ اعمال صالحہ کا ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ درجہ اور مرتبہ تو اعمال کی وجہ سے ہی حاصل ہوگا۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے جہاں بھی کامیابی کا ذکر کیا ہے۔ وہاں ان الذین امنوا وعملوا الصلحت (البینۃ 7- ) کی شرط لگائی ہے اور جنت کی وراثت کا مطلب یہ ہے کہ یہ بنی نوع انسان کے جد امجد حضرت آدم (علیہ السلام) کی میراث ہے جنہیں اولا جنت میں رکھا گیا اور پھر زمین پر اتار دیا گیا ۔ آپ کو آدم (علیہ السلام) کی یہ میراث ایمان اور اعمال صالحہ کی وجہ سے ملے گی۔ فرمایا اس جنت میں لکم فیھا فاکھۃ کثیرۃ تمہارے لئے بہت سے پھل ہوں گے ومنھا تاکلون جن میں سے تم کھائو گے۔ یہ پھل سدا بہار ہوں گے اور کبھی ختم نہیں ہوں گے۔ جونہی کسی درخت سے کوئی پھل توڑا جائے گا اس کی جگہ فوراً دوسرا پھل آجائے گا اور اس طرح یہ لامتناہی سلسلہ جاری رہے گا۔ جب کوئی جنتی کسی پھل کی خواہش کرے گا۔ درخت جھک کر اس کے قریب آجائے گا اور وہ اسے آساین کے ساتھ توڑ کر کھالے گا۔ گنہگاروں کا انجام ترغیب کے بعد اب اگلی آیت میں تربیب کو بھی بیان کیا ہے ان المجرمین فی عذاب جھنم خلدون بیشک مجرم اور گنہگار لوگ جہنم کے عذاب میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے دنیا میں کفر ، شرک ، نفاق اور الحاد کا شیوہ اختیار کیا اور کبائر و صغائر کا ارتکاب کرتے ہیں۔ ان کے لئے سخت عذاب ہوگا لایفترعنھم جو ان سے ہلکا بھی نہیں کیا جائے گا۔ بلکہ متواتر تیزی میں رہے گا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا ۔ وھم فیہ مبلسون کہ وہ اس عذاب میں آس توڑ بیٹھیں گے یعنی مایوس ہوجائیں گے کہ اب یہاں سے نکلنے کی کوئی صورت نہیں ہے۔ سورة الشوریٰ میں گزر چکا ہے کہ جب ظالم لوگ عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے۔ یقولون ھل الی مرد من سبیل (آیت 44- ) تو کہیں گے کیا یہاں سے نکلنے کی کوئی صورت ہے ؟ مگر وہ جہنم سے خراج کا کوئی راستہ نہیں پائیں گے۔ فرمایا وما ظلمنھم ہم نے اہل دوزخ پر کوئی زیادتی نہیں کی ہم نے تو دنیا میں ان کو راحت کے تمام سامان مہیا کئے۔ اس کے ساتھ عقل و شعور دیا ، ابنیاء اور کتب بھیجیں ، مبلغ اور منذر آئے اور سا طرح ہدایت کے تمام ذرائع مہیا کئے حکمرانوں نے کفر و شرک کا راستہ چھوڑا لہٰذا ہم نے ان کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کی ۔ ولکن کانوھم الظلمین بلکہ یہ خود ہی ظالم اور بےانصاف تھے انہوں نے اپنے اختیار اور ارادے سے غلط راستہ اختیار کیا اور اس طرح جہنم میں پہنچ گئے ہم نے تو ان پر بالکل ظلم نہیں کیا۔
Top