Tafseer-e-Haqqani - At-Tahrim : 9
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ اغْلُظْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جَاهِدِ الْكُفَّارَ : جہاد کیجئے کافروں سے وَالْمُنٰفِقِيْنَ : اور منافقوں سے وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ : اور سختی کیجئے ان پر وَمَاْوٰىهُمْ : اور ان کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم ہے وَبِئْسَ : اور بدترین الْمَصِيْرُ : ٹھکانہ ہے
اے پیغمبر جہاد کرو کھلے کافروں سے بھی اور منافقوں سے بھی اور سختی سے کام لو ان کے معاملے میں ان سب کا ٹھکانا جہنم ہے اور بڑا ہی برا ٹھکانا ہے وہ
[ 17] کفار کے خلاف جہاد کا حکم وارشاد۔ سو ارشاد فرمایا گیا اور پیغمبر کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا گیا اے پیغمبر جہاد کرو کافروں سے۔ یعنی ان سے جہاد سیف وسنان کے تمام ممکنہ اسلحہ اور ہتھیاروں اور آلات حرب وضرب کے ساتھ جیسا کہ جہاد کا تقاضا ہے اور آپ کے توسط سے یہی حکم اور ارشاد آپ کی امت کو بھی ہے کہ وہ ہمیشہ فریضہ جہاد ادا کرے بہر کیف پیغمبر کو حکم وارشاد فرمایا گیا کہ کافروں کے خلاف جہاد کرو کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جن پر پیغمبر ﷺ کے واسطے حجت تمام ہوگئی اور یہ لوگ اعلانیہ حق و دشمنی کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں سو ایسے کھلے کافروں کے خلاف سیف وسنان کے ساتھ جہاد کیا جائے اب ان کے لیے کوئی عذر باقی نہیں رہا۔ اس لیے ایسے ناسوروں کے علاج اور ان کے خاتمے کے لیے تلوار کا استعمال ضروری ہے کیونکہ جس کے اندر سے فاسد مادہ نکالنے کا آخری علاج آپریشن ہی ہوتا ہے۔ [ 18] منفافقوں کے خلاف حکم جہاد اور اس مقصود وامر ؟ سو ارشاد فرمایا گیا اور منافقوں سے بھی کہ یہ لوگ چھپے ہوئے کافر ہیں لیکن ان کے خلاف یہ جہاد زبان وبیان اور حجت وبرہان کے ساتھ کیا جائے نہ کہ سیف وسنان سے کہ وہ ظاہر میں مسلمان بنے ہوئے ہیں جس کے باعث ان کے ساتھ تلوار کے جہاد کی اجازت نبی کو نہیں دی گئ تھی (روح، ابن کثیر، بیضاوی، قرطبی، مراغی، جامع البیان، صفوت التفاسیر، اور مدارک التنزیل، وغیرہ) بہر کیف منافق چونکہ کافر ہی تھے بلکہ کھلے کافروں سے بڑھ کر خطرناک کافر اور دشمن تھے کہ یہ لوگ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اور جھوٹی قسمیں کھا کر دھوکہ دیتے تھے اس لیے یہ بھی کافر اور دشمن ہی ہیں لیکن چونکہ یہ لوگ بظاہر اسلام کا نام لیتے اور اس کا کلمہ پڑھتے تھے اس لیے ان کے خلاف جہاد بالسیف کی اجازت نہیں دی گئی کہ اس طرح اسلام اور مسلمانوں کے خلاف غلط تصور قائم ہوتا اور یہ لوگ اس سے فائدہ اٹھا کر مسلمانوں کے خلاف پروپگنڈا کرتے اس لیے ان کے خلاف تیغ وسنان سے جہاد کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ زبان وبیان اور حجت وبرہانہی سے ان کے خلاف جہاد کی اجازت دے گئی تاکہ اس طرح یہ لوگ راہ حق پر آسکیں۔ [ 19] کافروں کا ٹھکانہ دوزخ۔ والعیاذ باللہ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان سب کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور بڑا ہی برا ٹھکانہ ہے وہ سو کافروں کا ٹھکانہ دوزخ ہے خواہ وہ کھلے کافر ہوں یا چھپے۔ یعنی منافق کیونکہ دوزخ کے باعث یعنی کفر وانکار میں یہ دونوں گرو شریک ہیں اس لیے اس نتیجے وانجام یعنی دخول جہنم میں بھی یہ دونوں شریک ہوں گے العیاذ باللہ پس ان سب کو اچھی طرح جھنجھوڑ کر بتادو کہ اگر انہوں نے اپنی روش نہ بدلی اور صدق و اخلاص سے دین حق کو قبول نہ کیا اور یہ کفر ونفاق کی اسی روش پر اڑے رہے تو ان کا ٹھکانہ بہرحال دوزخ ہے اور وہ بڑا ہی برا ٹھکانہ ہے والعیاذ باللہ العظیم۔ سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ کفر خواہ کھلا ہو خواہ مخفی و پوشیدہ، اس کا انجام اور کفار و منافقین کا ٹھکانہ بہرحال دوزخ ہی ہے والعیاذ باللہ العظیم۔ اور منافق لوگ اپنے کفر کو چھپا کر لوگوں کو تو دھوکہ دے سکتے ہیں اور بالفعل دیتے ہیں لیکن یہ لوگ اللہ کو تو بہر حال دھوکہ نہیں دے سکتے اس لیے انجام کار یہ بھی کھلے کافروں کی طرح دوزخ میں ہوں گے بلکہ یہ لوگ اپنے کفر خبیث کی بنا پر دوزخ کے نچلے گڑھے میں ہوں گے جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا ان المنافقین فی الدرک الاسفل من النار۔ یعنی یقینا دوزخ کے سب سے نچلے گڑھے میں ہوں والعیاذ باللہ العظیم من کل زیغ وضلال وسوء و انحراف بکل حال من الاحوال وفی کل موطن من المواطن فی الحیات وھوالعزیز الوھاب وھوالھادی الی سواء الصراط ملھم الصدق والصواب جل جلالہ وعم نوالہ۔
Top