Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 43
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْتُمْ سُكٰرٰى حَتّٰى تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ وَ لَا جُنُبًا اِلَّا عَابِرِیْ سَبِیْلٍ حَتّٰى تَغْتَسِلُوْا١ؕ وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَوْ عَلٰى سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُوْرًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَقْرَبُوا : نہ نزدیک جاؤ الصَّلٰوةَ : نماز وَاَنْتُمْ : جبکہ تم سُكٰرٰى : نشہ حَتّٰى : یہاں تک کہ تَعْلَمُوْا : سمجھنے لگو مَا : جو تَقُوْلُوْنَ : تم کہتے ہو وَلَا : اور نہ جُنُبًا : غسل کی حالت میں اِلَّا : سوائے عَابِرِيْ سَبِيْلٍ : حالتِ سفر حَتّٰى : یہاں تک کہ تَغْتَسِلُوْا : تم غسل کرلو وَاِنْ : اور اگر كُنْتُمْ : تم ہو مَّرْضٰٓى : مریض اَوْ : یا عَلٰي : پر۔ میں سَفَرٍ : سفر اَوْ جَآءَ : یا آئے اَحَدٌ : کوئی مِّنْكُمْ : تم میں مِّنَ : سے الْغَآئِطِ : جائے حاجت اَوْ : یا لٰمَسْتُمُ : تم پاس گئے النِّسَآءَ : عورتیں فَلَمْ تَجِدُوْا : پھر تم نے نہ پایا مَآءً : پانی فَتَيَمَّمُوْا : تو تیمم کرو صَعِيْدًا : مٹی طَيِّبًا : پاک فَامْسَحُوْا : مسح کرلو بِوُجُوْهِكُمْ : اپنے منہ وَاَيْدِيْكُمْ : اور اپنے ہاتھ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَفُوًّا : معاف کرنیوالا غَفُوْرًا : بخشنے والا
مومنو ! جب تم نشے کی حالت میں ہو تو جب تک (ان الفاظ کو) جو منہ سے کہو سمجھنے (نہ) لگو نماز کے پاس نہ جاؤ یہ آیت حرمت شراب کی آیت سے منسوخ ہے اور جنابت کی حالت میں بھی (نماز کے پاس نہ جاؤ) جب تک کہ غسل (نہ) کرلو ہاں اگر بحالت سفر راستے چلے جا رہے ہو (اور پانی نہ ملنے کے سبب غسل نہ کرسکو تو تیمم کر کے نماز پڑھ لو) اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے بیت الخلا سے ہو کر آیا ہو یا تم عوتوں سے ہم بستر ہوئے ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے منہ اور ہاتھ کا مسح (کر کے) تیمم کرلو بیشک خدا معاف کرنے والا (اور) بخشنے والا ہے
(43) شراب کی حرمت سے پہلے یہ حکم نازل ہوا ہے کہ مسجد نبوی میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایسی حالت میں مت آؤ بغیر غسل کے بھی جنابت کی حالت میں مسجد میں نہ آؤ کہ ماسوا تمہارے راہ گزر یا مسافر ہونے کی حالت کے یا جس نے اپنی بیوی کے ساتھ قربت کی ہو اور مذکورہ صورتوں میں اگر پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرو، ایک مرتبہ مٹی پر ہاتھ مار کر اپنے چہروں پر پھیر لیاکرو، اور دوسری مرتبہ ہاتھ مار کر اپنے ہاتھوں پر پھیر لیاکرو، اللہ تعالیٰ دینی امور میں تمہیں اس طرح سہولت دیتا ہے اور اس میں جو تم سے کوتاہی ہوجائے اس کو معاف فرمانے والا ہے۔ شان نزول : (آیت) ”یایھا الذین امنوا لاتقربوا الصلوۃ“۔ (الخ) ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور حاکم نے حضرت علی ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ عبدالرحمن بن عوف نے ہمارا کھانا پکایا اور ہمیں کھانے کی دعوت دی اور شراب بھی پلائی جس کیوجہ سے ہمیں نشہ آگیا اور پھر نماز کا وقت آگیا۔ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ سب سے مجھے آگے کردیا۔ میں سورة کافروں پڑھی اور (آیت) ”لا اعبد ماتبدون“ کی بجائے ”ونحن نعبد ما تعبدون، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اے ایمان والو تم نماز کے پاس بھی ایسی حالت میں مت جاؤ، فریابی ابن ابی حاتم اور ابن منذر نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت ولا جنبا“۔ مسافر کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ اگر اسے جنابت کی حالت لاحق ہوجائے تو وہ تیمم کر کے نماز پڑھ لے اور ابن مردویہ نے اسلم بن شریک سے روایت کیا ہے فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی اونٹنی پر کجاوہ کسا کرتا تھا ایک بہت ٹھنڈی رات میں مجھے جنابت کی حالت پیش آگئی تو مجھے خوف ہوا کہ اگر اس قدر ٹھنڈے پانی سے غسل کروں گا تو مرجاؤں گا یا سخت نماز بیمار پڑجاؤں گا، غرض کہ اس چیز کا میں نے رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور طبرانی نے اسلع سے اس طرح روایت نقل کی ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کیا خدمت کیا کرتا تھا اور آپ کی اونٹنی پر کجاوہ کسا کرتا تھ۔ ایک دن آپ نے فرمایا اسلع کجاوہ کس دے میں نے عرض کیا یارسول اللہ مجھے تو جنابت لاحق ہوگئی ہے۔ آپ یہ سن کر خاموش ہوگئے، ایسے میں آسمان سے حضرت جبریل امین تیمم کا حکم لے کر نازل ہوئے، تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسلع تیمم کرلو اور آپ نے مجھے تیمم کرنا سکھلایا کہ ایک مرتبہ مٹی پر ہاتھ مار کر چہرے پر ملو اور دوسری مرتبہ ہاتھ مار کر دونوں ہاتھوں پر کہنیوں سمیت ملو چناچہ میں نے کھڑے ہو کر تیمم کیا اور پھر آپ کے لیے کجاوہ کسا۔ ابن جریر ؒ نے یزید بن ابی حبیب ؓ سے روایت کیا ہے کہ کچھ انصاری لوگوں کے مکانوں کے دروازے مسجد میں تھے، چناچہ ان کو جنابت پیش آئی اور پانی ان کے پاس نہ ہوتا تھا اور پانی کے لیے وہ اپنے مکانوں سے نکلنا چاہتے تھے مگر مسجد کے علاوہ اور کوئی راستہ ان کو نہیں ملتا تھا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ”الا عابر سبیل“ کہ بجز راہ گزر کے اور ابن ابی حاتم ؒ نے مجاہد ؒ سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت ایک انصاری شخص کے بارے میں نازل ہوئی ہے وہ سخت بیمار تھے، کھڑے ہو کر وضو کرنے کی ان میں ہمت نہیں تھی اور نہ ان کے پاس کوئی خادم تھا جو ان کو وضو کرا دیتا ، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس چیز کا ذکر کیا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ”وان کنتم مرضا“۔ اور اگر تم بیمار ہو۔ الخ۔ اور ابن جریر نے ابراہیم مخفی سے روایت نقل کی ہے کہ ایک غزوہ میں صحابہ کرام ؓ زخمی ہوگئے اور پھر ایسے میں جنابت کی حالت پیش آگئی انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو اس چیز کی اطلاع کی، اس پر یہ آیت نازل ہوئی ،
Top