Jawahir-ul-Quran - Al-Ankaboot : 18
وَ اِنْ تُكَذِّبُوْا فَقَدْ كَذَّبَ اُمَمٌ مِّنْ قَبْلِكُمْ١ؕ وَ مَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ
وَاِنْ : اور اگر تُكَذِّبُوْا : تم جھٹلاؤگے فَقَدْ كَذَّبَ : تو جھٹلا چکی ہیں اُمَمٌ : بہت سی امتیں مِّنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلی وَمَا : اور نہیں عَلَي : پر (ذمے) الرَّسُوْلِ : رسول اِلَّا : مگر الْبَلٰغُ : پہنچا دینا الْمُبِيْنُ : صاف طور پر
تم تو پوجتے ہو اللہ کے سوائے اور اگر تم جھٹلاؤ گے16 تو جھٹلا چکے ہیں بہت فرقے تم سے پہلے اور رسول کا ذمہ تو بس یہی ہے پیغام پہنچا دینا کھول کر
16:۔ یہاں سے لے کر لھم عذاب الیم تک یا تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہی کا کلام چل رہا ہے یا یہ جملہ معترضہ ہے اور اس میںحضور ﷺ اور آپ کی امت کا حال مذکور ہے۔ وھذہ الایات محتملۃ ان تکون من جملۃ قول ابراہیم (علیہ السلام) لقومہ وان تکون معترضہ وقعت فی شان رسول اللہ ﷺ و شان قریش (مدارک ج 3 ص 194) ۔ یعنی اگر تم میری تکذیب کر رہے ہو تو یہ کوئی نئی بات نہیں تم سے پہلی امتوں نے بھی اپنے پیغمبروں کو جھٹلایا تھا۔ پیغمبروں کا کام منوانا نہیں بلکہ پیغام الٰہی پہنچانا ہی ان کے ذمہ ہے۔
Top