Kashf-ur-Rahman - Al-Ankaboot : 18
وَ اِنْ تُكَذِّبُوْا فَقَدْ كَذَّبَ اُمَمٌ مِّنْ قَبْلِكُمْ١ؕ وَ مَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ
وَاِنْ : اور اگر تُكَذِّبُوْا : تم جھٹلاؤگے فَقَدْ كَذَّبَ : تو جھٹلا چکی ہیں اُمَمٌ : بہت سی امتیں مِّنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلی وَمَا : اور نہیں عَلَي : پر (ذمے) الرَّسُوْلِ : رسول اِلَّا : مگر الْبَلٰغُ : پہنچا دینا الْمُبِيْنُ : صاف طور پر
اور اگر تم لوگ تکذیب کرو گے تو تم سے پہلے بھی مختلف قومیں اپنے پیغمبروں کو جھٹلا چکی ہیں اور رسول پر تو میں اس سے زیادہ کوئی ذمہ داری نہیں کہ بس صاف طور پر پہنچا دینا
18۔ اور اگر تم لوگ میری تکذیب کرو گے تم سے پہلے بھی بہت سی امتیں اور بہت سی قومیں اپنے اپنے پیغمبروں کی تکذیب کرچکی ہیں اور رسول پر تو سوائے صاف طور پر پیغام الٰہی کو پہنچا دینے کے اور کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ یعنی اگر تم میری تکذیب کرو گے تو میرا کوئی نقصان نہیں آخر تم سے پہلے بھی لوگ اپنے اپنے رسول کی تکذیب کرچکے ہیں ۔ رسول کی ذمہ داری تو پیغام الٰہی کو صاف اور واضح طور پر پہنچادینا ہے اس کے علاوہ اور کوئی ذمہ داری رسول پر نہیں ماننے یا نہ ماننے کے تم خود ذمہ دار ہو ۔ حضر ت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں رزق جو فرمایا اکثر خلق روزی کے پیچھے ایمان دیتی ہے سو جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ کے سوائے روزی کوئی نہیں دیتا وہی دیتا ہے اپنی خوشی کے موافق ۔ 12
Top