Maarif-ul-Quran - An-Noor : 14
وَ لَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ لَمَسَّكُمْ فِیْ مَاۤ اَفَضْتُمْ فِیْهِ عَذَابٌ عَظِیْمٌۚۖ
وَلَوْلَا : اور اگر نہ فَضْلُ اللّٰهِ : اللہ کا فضل عَلَيْكُمْ : تم پر وَرَحْمَتُهٗ : اور اس کی رحمت فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت لَمَسَّكُمْ : ضرور تم پر پڑتا فِيْ مَآ : اس میں جو اَفَضْتُمْ : تم پڑے فِيْهِ : اس میں عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
اور اگر نہ ہوتا اللہ کا فضل تم پر اور اس کی رحمت دنیا اور آخرت میں تو تم پر پڑتی اس چرچا کرنے میں کوئی آفت بڑی
وَلَوْلَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهٗ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ لَمَسَّكُمْ فِيْ مَآ اَفَضْتُمْ فِيْهِ عَذَابٌ عَظِيْمٌ، یہ آیت ان مومنین کے بارے میں نازل ہوئی جو غلطی سے اس تہمت میں کسی قسم کی شرکت کر بیٹھے تھے پھر توبہ کرلی اور بعض پر سزا بھی جاری ہوئی۔ ان سب کو اس آیت نے یہ بھی بتلا دیا کہ جو جرم تم سے سرزد ہوا وہ بہت بڑا جرم تھا اس پر دنیا میں بھی عذاب آسکتا تھا جیسے پچھلی قوموں کے مجرموں پر آیا ہے اور آخرت میں بھی اس پر عذاب شدید ہوتا مگر اللہ تعالیٰ کا معاملہ تم مومنین کے ساتھ فضل و رحمت کا ہے، دنیا میں بھی، آخرت میں بھی۔ اس لئے یہ عذاب تم سے ٹل گیا۔ دنیا میں اللہ کے فضل و رحمت کے مظاہر یہ ہوئے کہ اول اسلام و ایمان کی توفیق بخشی پھر رسول اللہ ﷺ کی صحبت کا شرف عطا فرمایا جو کہ نزول عذاب سے مانع ہے اور پھر جو گناہ ہوگیا تھا اس سے سچی توبہ کی توفیق بخشی پھر اس توبہ کو قبول فرما لیا اور آخرت میں اللہ کے فضل و رحمت کا اثر یہ ہے کہ تم سے عفو و درگزر اور مغفرت کا وعدہ فرما لیا۔
Top