Tafseer-e-Madani - An-Noor : 16
وَ لَوْ لَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ قُلْتُمْ مَّا یَكُوْنُ لَنَاۤ اَنْ نَّتَكَلَّمَ بِهٰذَا١ۖۗ سُبْحٰنَكَ هٰذَا بُهْتَانٌ عَظِیْمٌ
وَلَوْلَآ : اور کیوں نہ اِذْ : جب سَمِعْتُمُوْهُ : تم نے وہ سنا قُلْتُمْ : تم نے کہا مَّا يَكُوْنُ : نہیں ہے لَنَآ : ہمارے لیے اَنْ نَّتَكَلَّمَ : کہ ہم کہیں بِھٰذَا : ایسی بات سُبْحٰنَكَ : تو پاک ہے ھٰذَا : یہ بُهْتَانٌ : بہتان عَظِيْمٌ : بڑا
اور یہ کیوں نہ ہوا کہ جب تم لوگوں نے اس کو سنا تھا تو تم سنتے ہی یوں کہہ دیتے کہ ہمیں تو ایسی بات منہ سے نکالنا بھی زیب نہیں دیتا، اللہ تو پاک ہے یہ تو ایک بہت بڑا بہتان ہے۔2
27 مسلمانوں کے ایمان کا تقاضا بہتان طرازی کی فوری تردید : سو اہل ایمان کو ان کے اس ایمانی تقاضے کی تذکیر و یاددہانی کراتے ہوئے ان سے بطور تحریض و تحریک ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگوں نے سنتے ہی ایسے بہتان کی تردید کیوں نہ کی کہ تمہارے دین و ایمان اور خانہ نبوت کے تقدس اور اس کی طہارت و قداست اور عظمت شان کا تقاضا یہی تھا کہ ایسی بات سنتے ہی تم یوں کہہ دیتے کہ " اللہ کی پناہ یہ تو ایک بڑا بہتان ہے " ایسی بات تو ایک عام مومن عورت کے بارے میں بھی نہیں کہی جاسکتی تو پھر ام المومنین کے بارے میں ایسی بات منہ سے نکالنا بھی کیسے روا ہوسکتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس سے یہ اصولی اور بنیادی تعلیم دی گئی کہ مومن صادق کو ایسی پاکیزہ ہستیوں کے بارے میں اس طرح کے کسی الزام و بہتان کو سنتے ہی اور فوری طور پر تردید کر دینی چاہیے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top